ریاض: سعودی عرب کے حکام نے کرپشن کیس میں گرفتار دنیا کے امیر ترین افراد میں شمار ہونے والے عرب شہزادے طلال بن ولید کو 6 ارب امریکی ڈالروں (6 کھرب سے زائد پاکستانی روپے) کے بدلے آزادی کی پیش کش کی ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق کرپشن کیس سے جڑے سعودی عرب کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ حکومتی حکام نے شہزادہ طلال بن ولید سے رہائی کے بدلے پیسے طلب کیے ہیں۔ سعودی حکومت نے شہزادے کو ایسے اشارے دیے ہیں کہ وہ نقد رقم دے کر خود کو آزاد کرکے اپنے 25 سالہ کاروبار کو ختم ہونے سے بچا سکتے ہیں جب کہ انھیں 6 ارب امریکی ڈالر(پاکستانی 6 کھرب روپے سے زائد) کے بدلے آزادی کی پیش کش کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ کرپشن کے الزام میں گرفتار ہونے والے سعودی شہزادے کا شمار دنیا کی ابتدائی 50 امیر ترین شخصیات میں ہوتا ہے ان کے کل اثاثہ جات کی مالیت 19ارب ڈالر ہے۔ شہزادے نے نامور کمپنیوں جیسے ایپل، سٹی گروپ وغیرہ میں سرمایہ کاری کررکھی ہے۔
یاد رہے کہ سعودی عرب کی حکومت نے گزشتہ ماہ کے آغاز میں کرپشن کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کرتے ہوئے 11 شہزادوں سمیت درجنوں افراد کو گرفتار کیا تھا اور ان میں شہزادہ طلال بن ولید بھی شامل تھے۔ وہ 5 نومبر سے سعودی حکومت کی قید میں ہیں۔