|

وقتِ اشاعت :   December 28 – 2017

سبی: چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ محمد نور مسکانزئی نے کہا کہ جوڈیشل انصاف کی فراہمی کیلئے فیصلے بروقت دیں تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوسکیں انصاف میں تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی ۔

جوڈیشل سے جو توقعات ہیں وہ پوری ہونی چاہئیں ،معاشرے میں کرپشن کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ کرپھینکنا ہوگا اس کیلئے ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا سانحہ 8اگست کے شہید وکلاء کے ورثاء کو جتنا ممکن ہوسکے گا صوبائی حکومت ملازمتیں فراہم کر ے جو ہمارے اختیار میں ہے ہم درجہ چہارم کی ملازمتیں دیں گے ۔

گوادر میں سمندری پانی کو میٹھا کرنے کیلئے ایک پلانٹ لگایا جائے گا جس کیلئے وزیر اعلیٰ بلوچستان کو مراسلہ ارسال کیا ہے سبی یونیورسٹی نام کے باعث گزشتہ پانچ سال سے تعطل کا شکار ہے اس سلسلے میں ہمارے پاس ایک پٹیشن لگی ہوئی ہے جلد منطقی انجام تک پہنچ جائے گا جوڈیشل افیسران کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے آنے والے سال میں اقدامات کیے جائیں گے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ میں شہداء وکلاء کے نام سے منسوب نئے بلاک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا افتتاحی تقریب سے جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جمال خان مندوخیل، جسٹس ہاشم خان کاکڑ ، ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان امان اللہ خان کندرانی،، صدر بلوچستان بار ایسوسی ایشن شاہ محمد جتوئی،کامران مرتضی، سبی بار کونسل کے صدرسلیم عمر رند نے بھی خطاب کیا ۔

اس موقع پر ڈسٹرکٹ سیشن جج محمد رفیق لانگو، ایڈیشنل سیشن جج ظہور احمد لانگو، ایڈیشنل سیشن جج عنایت اللہ کاکڑ، سینئر سول جج عمرانی، جوڈیشنل مجسٹریٹ ٹو اسد اللہ ، جوڈیشل مجسٹریٹ لہڑی وسیلہ کاکڑ، ڈی آئی جی سبی ملک سلیم لہڑی، ڈپٹی کمشنر سبی سیف اللہ کھیتران، ایس ایس پی بولان عبدالغفور کرد، سمیت دیگر افیسران وکلاء و عمائدین بھی موجود تھے ۔

چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نور محمد مسکانزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جوڈیشل انصاف کی فراہمی کیلئے فوری طور پر کیسسز کے فیصلے نمٹائے جائیں تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوسکیں انہوں نے کہا کہ انصاف میں تاخیر ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کوجو سہولیات فراہم کی جارہی ہیں ان سے ہماری بھی جوقعات ہیں وہ یقیناًپوری ہونی چاہییں انہوں نے کہا کہ آنے والے سال میں جوڈیشل افیسران کی سواری کے مسائل کو حل کیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ معاشرے میں کرپشن کے ناسور کو ختم کرنے کیلئے ہر شخص اپنا کردار ادا کرے تاکہ معاشرے سے کرپشن کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ دیں انہوں نے کہا کہ سانحہ آٹھ اگست میں شہید ہونے والے وکلاء کے ورثاء کو صوبائی حکومت جہاں تک ممکن ہو ملازمتیں دیں اور جہاں ہمارے اختیار میں ہوگا ہم انہیں درجہ چہارم کی ملازمتیں فراہم کرکے اپنا وعدہ پورا کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کا ہمارے دل میں درد بھی ہے اور ذہن میں فکر بھی اور پریشانی بھی ہے پچھلے دنوں لندن میں ایک کمیونٹی سے میری بات ہوئی ہے وہ لوگ گوادر میں سمندری پانی کو میٹھا کرنے والا پلانٹ لگانے کیلئے تیار ہیں اس کیلئے میں نے وزیراعلیٰ کو لیٹر جاری کیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ پلانٹ نصب کرنے والوں کو سیکورٹی فراہم کیلئے ہر ممکن اقدامات کریں تاکہ وہ وہاں پر پلانٹ لگا سکیں ۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی میں صرف ایک طبقہ ہدف نہیں ہے اس میں معصوم بچے پولیس فوجی اور ہر شہری شامل ہے ہم ان سے بے خبر نہیں ہم نے ایک کمیٹی بنائی ہے جس کی سربراہی ملاخیل کررہے ہیں بلوچستان میں واک تھرو گیٹ اور اسکینرز بھیج دیے ہیں وہ کام کررہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ آٹھ اگست میں شہید ہونے والے وکلاء کے بعد ہماری وکلاء برادری دگنی محنت کریں اور حصول انصاف میں اسطرح ہاتھ بٹائیں کہ دہشت گرد شرمندہ بنائیں کہ انہوں نے جس مقصد کیلئے وکلاء کو ٹارگٹ کیا تاکہ لوگوں کو انصاف نہ مل سکے ۔

معاشرے بگاڑ اور بے چینی پیدا ہو ان کے مقصد کو ناکام بنائیں انہوں نے کہا کہ سبی یونیورسٹی گزشتہ پانچ سالوں سے نام کی وجہ سے تعطل کا شکار ہے جو سبی کی عوام کیساتھ سب سے بڑی ناانصافی اور زیادتی ہے خدا کیلئے اس یونیورسٹی کا نام جو بھی رکھیں لیکن مزید یونیورسٹی کی تعطلی برداشت نہیں ہے ۔

اس یونیورسٹی کے سلسلے میں ہمارے پاس ایک پٹیشن دائر ہوئی ہے اس پٹیشن کو بنیاد بنا کر اس کو منتطقی انجام تک پہنچایا جائے گا تقریب کے اختتام پر چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نور محمد مسکانزئی نے ڈسٹرکٹ بار کیلئے بار کونسل کے صدر سلیم عمر رند کو ایک لاکھ روپے کا چیک حوالے کیا قبل ازیں انہوں نے نئی تعمیر شدہ بلڈنگ کے مختلف حصوں کا معائنہ کیا اور نئی بلڈنگ کے افتتاح کے بعد دعا بھی کی