|

وقتِ اشاعت :   December 30 – 2017

وڈھ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی راہنما رکن صوبائی اسمبلی میر حمل کلمتی ، بی این پی کے مرکزی کمیٹی کے رکن سابق رکن قومی اسمبلی میر عبد الرؤف مینگل ، سابق رکن صوبائی اسمبلی محمد اکبر محمد زئی نے کہا ہے بلوچستان نیشنل پارٹی بلوچستان کے ساحل و وسائل معدنیات ذخائر کا امین ہے یہاں پر پائی جانے والے ذخائر اس صوبہ کے عوام کے ہیں ۔

لیکن بد قسمتی سے یہاں کے وسائل پر ہمارا حق تسلیم نہیں کیا گیا نہ کہ ہمارے صوبہ میں ہمیں حق حاکمیت دی گئی جس کی وجہ سے بلوچستان کے لوگوں میں بے چینی پائی جاتی ہے بلوچستان میں ہمیشہ جمہوریت کو آزاد نہیں ہونے دیا گیا ۔

انتخابات میں ہمیشہ منظور نظر لوگوں کو لایا گیا جس کی وجہ سے دوریوں میں مزید اضافہ ہوا 2013 کے انتخابات میں بھی ایک منظم سازش کے تحت ایسے لوگوں کو لایا گیا جو ان کے لئے قابل قبول تھے اس لئے اس کے بعد بننے والی حکومت نے بلوچستان کے وسائل کا سودا کیا ۔

بلوچستان نیشنل پارٹی واضح کرتی ہے ہم بلوچستان وسائل کو فروخت نہیں ہونے دیں گے ان وسائل کے پائی پائی کا حساب لیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے وڈھ میں مقامی صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کو جب تک حق حاکمیت نہیں دیا جاتا ہے یہاں کے مسائل حل ہونے کے بجائے مزید گھمبیر ہوتے جائیں گے بلوچستان میں بے روزگاری ایک سنگین مسئلہ ہے یہاں ہزاروں نوجوان ڈگیریاں ہاتھوں میں لیکر در بدر پھر رہے ہیں جبکہ یہاں کے اسامیوں پر غیر بلوچستانیوں کو بھر تی کیا جاتا ہے ۔

موجود ہ صوبائی حکومت اپنے کارکردگی میں بری طرح ناکام ہوا بلوچستان کے ہزاروں اسامیاں خالی ہیں لیکن صوبائی حکومت روزگار کی فراہمی پر کوئی توجہ نہیں دیا ہے بلوچستان کے اربوں روپیہ ہر سال لیپس ہوتے رہے وفاق کو واپس ہوگئے لیکن اس حکومت نے نا اہلی کا ثبوت دیا ان پیسوں کو خرچ نہیں کرسکا ۔

بی این پی کے راہنماؤں نے کہا اس حکومت نے اپنی مدت میں کرپشن کمیشن خوری اقربا پروری کی تمام ریکارڈ توڑ دیا ہے بلوچستان میں کا غذی ی اسکیمات کے سوا کچھ نہیں ہے ہر شعبہ زندگی تنزل کا شکار ہے مرکزکی جانب سے بلوچستان کے مسئلہ سمجھا نہیں گیا نہ کہ اس کے حل کے لئے سنجیدہ کوشش ہوئی بی این پی یہ بات واضح کرتی ہے کہ اگر مستقبل میں بلوچستان کے مسئلہ کو حل کرنا ہے تو یہاں کے حقیقی نمائندوں کے راستے سے روکاٹیں دور کرنا ہوگا ۔

بلوچستان کے تمام طبقات کے ساتھ بات چیت کرنی ہوگی انہوں نے کہا کہ ہمیں گوادر پورٹ کے فعال کرنے سی پیک کے منصوبہ مکمل کرنے پر کوئی اعتراض نہیں البتہبلوچستان کی افادیت کے حوالے سے ہمارا نقطہ واضح ہے گوادر کے مقامی افراد کو بھرتی کرنا یہاں کے مقامی افراد پانی جیسی سہولت فراہم کرنا بھی گوادر کے اس عظیم ہیکل منصوبہ کا حصہ ہونا ضروری ہے ۔

گوادر میں غیر مقامی افراد کے آباد کرنے کے حوالے سے بلوچستان کے تمام سیاسی طبقات سے ملکر ضابطہ اخلاق ترتیب دینا ضروری ہیاس بارے میں بین الاقوامی ضوابط کو مد نظر رکھنا بھی ضروری ہے