خضدار : جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر مولانا فیض محمد نے کہا ہے کہ جمعیت علماء اسلام وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خلاف ہونے والے عدم اعتماد کی تحریک کی حمایت کر چکی ہے یہ جماعت کا مشترکہ اور متفقہ فیصلہ ہے ۔
جس طرح کسی کو منتخب کرنا جمہوریت کا حصہ ہے اسی طرح عدم اعتماد بھی جمہوریت کا حصہ ہے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت کی کارکردگی مثالی نہیں ہے عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہونے کی صورت میں بھی جمعیت علماء اسلام اپوزیشن بینچوں پر بیٹھے گی ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے خضدار میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت اور پارلیمانی پارٹی دونوں اداروں نے مشترکہ طور پر یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ جو ممبران وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کر رہے ہیں ۔
ہماری جماعت بلا کسی شرط کے ان کی حمایت کرے گی کیونکہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ موجودہ صوبائی حکومت نے بلوچستان کی تعمیر و ترقی کے لئے کوئی کام نہیں کیا اور نہ ہی بلوچستان کی موقف کو بہتر انداز میں وفاق میں پیش کیا
بعض سیاسی پارٹیوں کی قیادت یہ سمجھتی ہے کہ جمعیت علماء اسلام اس عدم اعتماد کی تحریک میں حکومت کا ساتھ دے گی جو کہ غلط اور بے جا پرپگنڈہ ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ۔
جمعیت علماء اسلام ایک مذیبی عقائد رکھنے والی جماعت ہے اور ہمارے فیصلے اٹل ہوتے ہیں ہم نے جو فیصلہ کر لیا ہے
اس پر مکمل اور حتمی طورپر قائم ہے عدم اعتماد کی تحریک کو غیر جمہوری کہنے والے خود شاید جمہوریت کے معنی سے واقف نہیں جس طرح جمہوریت میں کسی کو قائد ایوان منتخب کرنا جمہوری عمل ہے ۔
اسی طرح اس کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانا بھی جمہوری تقاضوں میں سے ایک ہے لہذا کوئی بھی اس ابہام میں نہ رہے کہ جمعیت علماء اسلام اپنی موقف یا فیصلہ تبدیل کرے گی ۔