نصیرآباد: نصیرآباد این جی اوز کے زیر اہتمام خضدار کے گرلز کالج کے پچاس سے زائد طالبات کے امتحانی فارم پرنسپل کی جانب سے بورڈ نہ بھیجنے کے خلاف پریس کلب ڈیرہ مراد جمالی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور پرنسپل کے خلاف سخت نعرے بازی کی گئی۔
اس موقع پر مظاہرین سے خطا ب کرتے ہوئے چیف بلوچستان کے ولی محمد خان،دی نیڈز کے عبدالکریم مینگل،نئی روشنی کے امیر بخش گجر،تعمیر ملت کے جمیل احمد گجر پاک ڈویلمنٹ سوسائٹی کے گل محمد مستوئی ،احرمین ایجوکیشنل سوسائٹی کے ارباب امام بخش ایری سلامیہ ایجوکیشنل سوسائٹی کے شعیب احمد مینگل،معروف سماجی ورکر میر نعمان زہری و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گرلز کالج خضدار کے پرنسپل نے کے پچاس سے زائد ریگولر طالبات کے بورڈ امتحانی فارم نہ بھیج کر بچوں کی زندگی تباہ کر دی ہے ۔
بلوچستان کا لوکل آفیسر ہونے کے باوجود لوکل طلابات پر تعلیم کے دروازے بند کرکے تعلیم دشمن اقدامات کر رہی ہے بلوچستان میں گرلز ایجوکیشن کی کم شرح ہونے کے باوجود بچیوں کے امتحانی فارم نہ بھیجنا در اسؒ بلوچوں پر تعلیم کے دروازے بند کرنے کی گہری سازش ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم ملک کے دیگر صوبوں سے ہر میدان میں بہت پیچھے ہیں جبکہ ہمارا نظام تعلیم انتہائی پستی کا شکار ہے بلوچ قبائلی معاشرے میں جہاں بچوں کا تعلیم گھٹن مرحلہ ہے وہاں پرنسپل کی جانب سے پسند اور ضد کی بنیاد پر پچاس سے زائد بچیوں کے امتحانی فارم نہ بھیجنا بلوچستانیوں پر تعلیم کے دروازے بند کرنے کے مترادف ہے ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان صوبے میں جہاں تعلیم شرح بڑھانے کیلئے تعلیمی امرجنسی لگائی ہوئی ہے وہاں ایک پرنسپل نے حکومتی احکامات کو ہوا میں اڑا کر بچیوں پر تعلیم کے دروازے بند کر دی ہے ۔
انہوں نے جیف جسٹس ہائی کورٹ وزیر اعلیٰ بلوچستان وزیر تعلیم اور چیف سیکرٹری سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ خضدار گرلز کالج کے بچیوں کے امتحانی فارم نہ بھیجنے والے پرنسپل کے خلاف کاروائی کی جائے اور اس تعلیم دشمن اقدامات پر ان کے خلاف کاروائی کی جائے بصورت دیگر بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہرے کیئے جائیں گے۔
نصیر آباد، گرلزکالج خضدار کے طالبات کے امتحانی فارم نہ بھیجنے کیخلاف احتجاجی مظاہرہ
وقتِ اشاعت : January 21 – 2018