|

وقتِ اشاعت :   January 28 – 2018

خضدار: سابق صوبائی وزیر و نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء سردار محمد اسلم بزنجو نے کہا ہے کہ (ق) لیگ کو اکبر بگٹی کا قاتل قرار دینے والی جماعت آج خود (ق) لیگ پر قربان ہو گئی ،

نیشنل پارٹی نے آخری دم تک مسلم لیگ (ن) اور نواب ثناء اللہ خان زہری کا ساتھ دیا ،نیشنل پارٹی کے ساتھ انتخابی اتحاد نہ کرنے کی بات کرنے والی جماعت سے ہم نے کب اتحاد کی بھیک مانگی ہے۔

خضدار کا انتخابی میدان کھلا ہے ہر طرح کے چیلنج کا مقابلے کے لئے ہم تیار ہیں ،ایک مشیر کے عہدے کے لئے نظریہ کی قربانی دینے والے کبھی عوام کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے ،خضدار کی بد امنی سے بھاگ کر بیرون ملک جانے والے آج ہمارے مشکور ہوں کہ ہم نے امن قائم کی وہ تعزیت کے لئے خضدار آ رہے ہیں ۔

ڈاکٹر مالک کی حکومت سے باہر بیٹھے بلوچ مزاکرات کے لئے تیار تھے مگر ہماری ڈھائی سالہ دور ختم ہوا قبائلی فیصلے کی آڑ میں چارک لینے والے سردار چارک لینا بند کر یں خضدار کو ہم نائبوں اور لینڈ مافیا کے حوالے نہیں کرئینگے اور نہ ہی ہونے دئینگے ان خیالات کا اظہار انہوں نے خضدار پہنچنے کے بعد اپنے استقبال اور اعزاز میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

استقبالی جلسہ سے میئر خضدار میر عبدالرحیم کرد ،سابق تحصیل ناظم و نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء محمد آصف جمالدینی ،بی ایس او کے مرکزی پریس سیکرٹری نادر بلوچ ،نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر رئیس بشیر احمد مینگل ،ضلعی جنرل سیکرٹری رئیس علی احمد بلوچ،میر سلمان زہری ،میر اشر ف علی مینگل ،دھنی بخش غلامانی ،محمد اکرم بلوچ ،عبدالوہاب غلامانی ،محمد وارث شاہین براہوئی ،منیر احمد بلوچ ،خدا بخش بلوچ ،محمد اسماعیل زہری ،الہی بخش چنال ،ناصر کمال بلوچ ،اور دیگر نے خطاب کیا ۔

قبل ازیں جب سردار محمد اسلم بزنجو کوئٹہ سے خضدار پہنچے تو نیشنل پارٹی کے مقامی عیدیداران و کارکنان بڑی تعداد میں قومی شاہراہ پر ان کا استقبال کیا اور جلوس کی شکل میں اندرون شہر سے ہوتا ہوا انہیں جلسہ گاہ پہنچایا گیا ۔

اس موقع پرکارکنان نیشنل پارٹی اور سردار اسلم بزنجو کے حق میں زبردست نعرے بازی کئے جلسہ سے سابق صوبائی وزیر سردار محمد اسلم بزنجو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل پارٹی اور پشتونخواء ملی عوامی پارٹی آخری دم تک اپنے وعدے کے مطابق مسلم لیگ (ن) اور نواب ثناء اللہ خان زہری کے ساتھ رہے ہم نے سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان کا یہ مشورہ بھی دیا کہ ہمیں ہر صورت عدم اعتماد کا مقابلہ کرنا چائیے مگر انہوں نے اسمبلی اجلاس سے پہلے استعفیٰ دے دیا ۔

انہوں نے کہا کہ جب ڈاکٹر مالک وزیر اعلیٰ بلوچستان تھے صوبے میں نیشنل پارٹی کی حکومت تھی تو وزیر اعلیٰ بلوچستان سے باہر بیٹھے بلوچ رہنماوں نے مزاکرات پر آمدگی ظاہر کی مگر ہماری حکومت ختم ہو گئی اور بعد میں مسلم لیگ (ن) اور نواب ثناء اللہ خان زہری کی حکومت آئی وہ اپنے دور کا خود زمہ دار ہیں ۔

ہماری حکومت نے نہ صرف خضدار بلکہ پورے بلوچستان کو امن کا گہوارہ بنایا اور جب ہم نے عوام کو امن کا تحفہ دیا اور اسی تحفہ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دبئی و بیرون ملک سکونت اختیار کرنے والے لیڈران خضدار پہنچنے اور یہاں لوگوں سے تعزیت کرنے کا موقع ملا ہم امن میں بھی خضدار کے عوام کے ساتھ رہے اور بد امنی میں بھی ہم عوام کے ساتھ تھے ۔

انہوں نے کہا کہ ایک قوم پرست پارٹی کی قیادت ہمیشہ مسلم لیگ (ق) کو نواب اکبر خان بگٹی شہید کا قاتل قرار دیتی رہی مگر افسوس آج وہ خود اس پارٹی پر قربان گئے اور اسی پارٹی کے وزیر اعلیٰ کو ووٹ دیکر یہ ثابت کر دیا کہ ان کے قول اور فعل میں تضاد ہے اور ستم کی بات تو یہ ہے کہ نظریہ کی قربانی بھی صرف ایک مشیری کے لئے دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ایک پارٹی کی قیادت یہ باتیں ہوا میں اڑا رہی ہے کہ ہم نیشنل پارٹی سے انتخابی اتحاد نہیں کرئینگے میں انہیں کہنا چاہتا ہوں کہ ہم جمہوری لوگ ہیں ہماری دروازے کسی کے لئے بند اور نہ ہی ہم نے کسی سے انتحابی اتحاد کی بھیک مانگی ہے خضدار کاانتخابی میدان کھلا ہے ۔

نیشنل پارٹی ہر طرح کے انتخابی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہے ہم نے یہاں عوام کی خدمت کی ہے اور اس خدمت کی بنیاد پر پہلے بھی کامیابی حاصل کی اور آنے والے وقت میں بھی کامیابی ہماری ہو گی ۔

ایک مشیری حاصل کر کے وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں شہید کی مکھی کی طرح جمع ہونے والے اس وقت کہاں تھے جب بلوچستان میں مظلوم لوگوں کی لاشیں گر رہی تھی آج جب انہیں شہید نظر آئی تو انہوں نے نہ اصول کی پاس رکھی اور نہ ہی اقدار کا خیال رکھا انہوں نے کہا کہ میں تمام سردار وں سے اپیل کرتا ھوں کہ وہ چارک والی نظام کو ختم کریں اور میں یہ بھی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہم خضدار کو نائبوں کے حوالہ ہونے نہیں دئینگے ۔

عوام مایوس نہ ہوں بلکہ انتخابات کی تیاری کریں میں عوام کا نیشنل پارٹی کے کارکنان کا اور خضدار کے تمام طبقات کا مشکور ہوں کہ انہوں نے مجھے عزت دی میرا استقبال کیا جس طرح ہم یہاں سے گئے تھے اسی طرح عزت کے ساتھ واپس بھی آئے ۔

مقررین نے کہا کہ نیشنل پارٹی نے کبھی اقتدار کی حصول کے لئے سودا باز ی نہیں کی آج نیشنل پارٹی کی قیادت نے اقتدار کو لات مار کر یہ ثابت کر دیا کہ نیشنل پارٹی ایک نظریاتی پارٹی اور سردار محمد اسلم بزنجو ایک نظریاتی لیڈر ہے اقتدار ہو یا نہ ہوں ہمارا جینا مرنا نیشنل پارٹی اور سردار بزنجو کے ساتھ ہے آنے والا دور بھی نیشنل پارٹی کا ہو گا