گوادر : ہم ایسی ترقی چاہتے ہیں جس سے بلوچستان کے مقامی لوگوں کو فائدہ ہو، ایسی سرمایہ کاری نہیں چاہتے جس سے صرف چند سرمایہ کار مستفید ہوں ۔سی پیک منصوبوں سے بلوچستان کی تقدیر بدلی گی۔سرمایہ کاروں کو سازگار ماحول فراہم کرینگے۔
منصوبہ ساز منصوبہ بندی میں مقامی لوگوں کے حقوق کا خاص خیال رکھیں ۔ان خیالات کا اظہار وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے گوادر ایکسپو 2018 و گوادر فری زون کے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جس کے مہمان خصوصی وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی تھے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ منصوبہ سازوں کو منصوبہ بندی کے وقت گوادر کے مقامیوں کے حقوق کا خیال رکھنا چاہئے۔ ترقی چاہتے ہیں جس سے اہل بلوچستان کو فائدہ ہو۔ ہم سرمایہ کاری کیلئے سازگار ماحول پیدا کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں صوبے کے تمام ادارے امن و امان کو برقرار رکھنے کیلئے دن رات مصروف عمل ہیں ۔
سرمایہ کار بلوچستان کا رخ کریں ہماری حکومت ان کو مکمل تحفظ فراہم کریگی ہم امید کرتے ہیں کہ سرمایہ کار بلوچستان میں سرمایہ کاری کرکے اہل بلوچستان کو مستفید کرنے میں اپنا کردار ادا کرینگے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان کے لوگ محب وطن ہیں اور ترقی کے خواں ہیں لیکن ان کے بحیثیت شہری جو تحفظات ہیں ان کو دور کرنے کی ضرورت ہے ہم سمجھتے ہیں کہ کوئی بھی شہری اس وقت تک کسی بھی ترقی کو اپنا نہیں سمجھتا جب تک اس کے منتخب نمائندوں کو فیصلہ سازی میں شامل نہ کیا گیا ہو۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ اور ان کی حکومت ملک کے وسیع تر مفاد میں سی پیک کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کیلئے دن رات اور ہر وہ اقدامات اٹھانے کیلئے تیار ہے جس سے صوبے میں سرمایہ کار اپنے آپ کو محفوظ تصور کرکے سرمایہ کاری کیلئے آسکے۔
انھوں نے کہا کہ بلوچستان اپنے جغرافیائی محل وقوع اور یہاں پائے جانے والی معدنیات کی وجہ سے انتہائی اہمیت کا حامل خطہ ہے ہماری آبادی کم وسائل زیادہ ہیں ۔
بدقسمتی سے ابھی تک نہ ہم اپنی جغرافیائی اہمیت کا فائدہ اٹھا سکیں ہیں اور نہ ہی معدنیات کو عوام کی بہتری کیلئے استعمال میں لا سکیں ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ سی پیک کی شکل میں ہمیں اپنے دوست ملک چین کی طرف سے ایک تحفہ ملا ہے جو کہ مختلف شعبوں میں وسائل اور مہارت کی فراہمی اور مستقبل کی منصوبہ بندی کی شکل میں ہے اس سے بھرپور استفادہ کرکے ہم ترقی کی نئی منزلیں سر کر سکتے ہیں ۔ جس کیلئے ہمیں وفاق کی رہنمائی اور معاونت کی ضرورت ہے ۔
وزیر اعلیٰ نے وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت ابھرتے ہوئے گوادر کی پانی اور بجلی کی ضروریات کو اپنے محدود وسائل میں رہتے ہوئے تنہا پورا نہیں کر سکتی ۔ لہذا وفاقی حکومت ہماری مدد کرے۔
انھوں نے مطالبہ کیا کہ گوادر کو نیشنل گرڈ سے منسلک کرنا اور شادی کور ڈیم سے گوادر تک پانی کی پائپ لائن کی منصوبے کے حوالے سے وفاق ہمیں خصوصی فنڈ مہیا کرے اور یہ دونوں منصوبے گوادر کی پانی اور بجلی کی ضروریات پورا کر سکتے ہیں ۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گوادر کو بین الاقوامی شہر بنانے کیلئے بہت سارے منصوبے تیار کئے جارہے ہیں لیکن پرانے گوادر میں بسنے والے لوگوں کی بہتری کیلئے منصوبہ بندی کی کمی شدت سے محسوس کی جا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نے گزشتہ سال کے اوائل میں اندرون شہر کیلئے ایک ارب روپے کا اعلان کیا تھا اور اس کا پی سی ون پلاننگ کمیشن کو دیا جا چکا ہے تاہم شہر کے مسائل اس سے کئی زیادہ ہیں اور تا حال وہ رقم اب تک فراہم نہیں کیا گیا ہے ۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گوادر شہر اور اس کے بسنے والے پاکستان کے ماتھے کا جھومر ہیں ان کا حق اور توقعات بہت زیادہ ہیں لہذا وزیر اعظم سے گزارش ہیکہ وہ پرانے گوادر کی بہتری کیلئے کم از کم مزید دو ارب روپے فراہم کریں ۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گوادر اور اس کے لوگ باہر سے آنے والے سرمایہ کاروں کیلئے ہماری پہچان ہیں اور ان کی ترقی و خوشحالی ہماری ترقی و خوشحالی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ آج کی یہ تقریب نہ صرف گوادر شہر کو تجارتی مرکز کے طور پر اجاگر کرنے میں مدد گار ثابت ہوگا بلکہ بلوچستان و پاکستان میں سرمایہ کاری کے اضافے کا باعث بنے گا۔
بلوچستان میں ایسی سرمایہ کاری کی ضرورت نہیں جس سے چند سرمایہ کاروں کو فائدہ ہو،وزیراعلیٰ
وقتِ اشاعت : January 30 – 2018