گوادر: عطا شاد ایک عظیم فلسفے کا نام ہے۔عطا نے اپنے شاعری میں بلوچستان کے حالات کی منظر کشی کی ہے ۔زندہ اقوام اپنے عظیم شخصیات کو یادرکھتے ہیں ۔
ان خیالات کا اظہار میونسپل کمیٹی کے چئیرمین عابدرحیم سہرابی،معروف لکھاری پروفیسر میربلوچ خان،بالاچ قادر،حفیظ اللہ آزات،پرویزہمرازاور جلیل بلوچ نے عطا شاد کی اکیسویں برسی کی مناسبت سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
سید ظہورشاہ ہاشمی ڈگری کالج گوادر میں گذشتہ روز اردو اور بلوچی کے نامور شاعر،محقق و ادیب عطا شاد کی اکیسویں برسی کی مناسبت سے تقریب کا انعقاد کیاگیا جس کی صدارت کالج میں شعبہ بلوچی کے لیکچرار میربلوچ خان نے کی اور تقریب کے مہمان خاص میونسپل کمیٹی کے چئیرمین عابدرحیم سہرابی تھے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ عطا شاد صرف ایک شخصیت نہیں بلکہ عظیم فکرو فلسفے کا نام ہے انہوں نے بلوچی شاعری کو نئی جہت بخشی ہے ان کا انداز بیاں،الفاظ کا ترتیب اور چہرو استعارے بے مثال ہیں عطا شاد نے اپنی شاعری کے ذریعے بلوچستان کے حالات کا بخوبی منظر کشی کی ہے ۔
انہوں نے مذید کہا کہ عطا شاد ارود اور بلوچی کے ایک شاعر کے علاوہ عظیم فن کے مالک تھے وہ ریڈیو پاکستان،آرٹس کونسل،تعلقات عامہ سمیت دیگر سرکاری عہدوں پر فائز رہے لیکن ان کی شخصیت میں تبدیلی نہیں آئی،عطا اپنے ڈیپارٹمنٹ کے ایک چبراسی سے اس طرح سلوک کرتے تھے جس طرح وہ بڑے افسران سے پیش آیا کرتے تھے۔وہ ایک رحمدل اور ہردلعزیز شخصیت تھے۔
انہوں نے بلوچستان کے پہاڑوں کے چشموں،دریاؤں ،ریگزاروں ،ملگزاروں اور حسین سینریز کو اپنی شاعری میں استعمال کیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ عطا مظلوم لوگوں کے ہمدرد اور ظلم کرنے والوں کو اپنی شاعری میں للکارتے تھے ۔ان کو اپنی زمین ،اپنی قو م و ثقافت سے بے حد عشق و محبت تھی۔مقررین نے کہا کہ زندہ قومیں ہمیشہ اپنے عظیم شخصیات کو یاد رکھتے ہیں عطا ایک فن کا نام ہے جس کو ہم بھول نہیں سکتے ۔
تقریب کے دوسرے حصے میں عطاشاد کے نام ایک مشاعرے کا اہتمام کیا گیا جس سے میربلوچ خان،اللہ بخش حسرت،بالاچ قادر،ولید وفاء ،موسیٰ یار،یونس رضاء، آصف بوہیر،بشیرشاد،حنیف حیدر،جلیل بلوچ،عبدالسلام،بلال رہچار،حفیظ اللہ آزات،وارث بلوچ،ابراہیم راز،سمیر احمدو دیگر نے اپنے کلام پڑھ کر سنائے ۔
دریں اثناء ارمان اکبر کی جانب سے ایک ون مین ٹیبلو بھی پیش کیا گیا۔تقریب میں اسٹیج کے فرائض کالج میں شعبہ بلوچی کے لیکچرار اللہ بخش حسرت نے سرانجام دئیے۔
عطا شاد ایک عظیم فلسفے کا نام ہے،عابد رحیم
وقتِ اشاعت : February 15 – 2018