|

وقتِ اشاعت :   February 23 – 2018

ڈھاڈر: ضلع کچھی میں خسرہ وبائی شکل اختیار کرچکا اب تک اس موذی مرض سے درجنوں بچے لقمہ اجل بن چکے ضلع کے دور آفتادہ علاقوں میں ای پی آئی کی ٹیمیں ویکسینیشن کیلئے صرف کاغذات تک محدود عملی طور پر او آر ٹی برائے نام ہے ۔

حالیہ دنوں بھی ضلع کے پسماندہ علاقے دوسہ لاشاری میں وباء پھوٹنے سے چودہ بچے جان کی بازی ہار گئے ضلع میں ای پی آئی کی کارکردگی صفراو آر ٹی اور موبائل ٹیموں کیلئے سالانہ لاکھوں روپے نجانے کہاں خرچ ہو رہے ہیں جبکہ غریب عوام کے بچے خسرہ سے جان کی بازی ہار کر موت کی وادی میں جارہے ہیں فوری طور پر ضلع کے دور دراز علاقوں میں ہنگامی بنیادوں پرخسرہ کی وباء کے خلاف بچوں کی ویکسینیشن کی جائے۔

تفصیلات کے مطابق ضلع کچھی میں خسرہ کی وباء تیزی سے پہل رہی ہے جس کی زد میں آکر اب تک ضلع کے درجنوں بچے بچیاں متاثر ہوکر لقمہ اجل بن چکے ہیں وباء سے ضلع میں کئی معصوم جانیں اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں ہیں ۔

باوثوق ذرائع کے مطابق ضلع میں ای پی آئی کی ٹیمیں محض کاغذی دوروں تک محدود ہیں شوران سنی مچھ ،بالاناڑی کے دور آفتاہ علاقوں میں خسرہ کے خلاف کوئی ویکسینیشن نہیں کی گئی جس سے وجہ سے حالیہ دنوں بھی ضلع کچھی کے بالاناڑی کے علاقے دوسہ لاشاری میں چودہ بچے خسرہ کی مہلک بیماری کی سبب جان کی بازی ہار گئے ہیں جبکہ ضلع میں اب تک درجنوں بچے اس مہلک بیماری کی سبب موت کی وادی میں چلے گئے ہیں ۔

ضلع میں ای پی آئی کی او آر ٹی نا ہونے کی بڑی وجہ موبائل ٹیموں کا دور دراز علاقوں میں ویکسین کیلئے نہیں جانا ہے ضلع میں اب بھی سینکڑوں بچے بچیاں خسرہ کی جان لیوا بیماری سے متاثر ہیں جو کسی بھی بڑے انسانی المیہ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتے ہیں ۔

آر ٹی نہ ہونے کی وجہ سے بچوں میں مہلک مرض تیزی سے پہل رہا ہے جس کا تدارک بہت ضروری ہے ضلع کچھی کی عوامی حلقوں نے اعلیٰ حکام ،صوبائی محتسب اعلیٰ سے ضلع کچھی میں انسانی جانوں سے کھیلنے والوں کا احتساب کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضلع میں ای پی آئی کی مد میں آنے والے لاکھوں روپے کی تحقیقات کرکے معصوم بچوں کی زندگیوں کو محفوظ بنایا جائے اور ضلع کے دور آفتادہ علاقوں میں ہنگامی بنیادوں پر خسرہ کے خلاف ویکسینیشن کی جائے تاکہ معصوم زندگیوں کو بچایا جائے۔