خضدار: اربوں روپیہ کی لاگت سے بننے والی سٹرک گوادر ٹو رتو ڈیرسیکشن کھو ڑی تا دامن کوہ ونگو بننے سے قبل ناکارہ ہو گیا مختلف مقامات سے لک کرنے والی سڑک اکھڑ کر ناکارہ ہو گیا ہے ۔
روڈ میں ناقص تارکول بچھانے ناقص مشینری اور نا تجربہ کار عمل نے بین الاقوامی شاہراہ کوناکارہ بنادیا کمپنی کی جانب سے اس قومی شاہراہ میں ہر طرح سے بد دیانتی کا مظاہرہ کیا گیا 5 سال میں مکمل کئے جانے کے معاہدہ کو 13 سال ہو گئے دو ارب سے کم لاگت سے شروع کی جانے والی یہ سڑ ک کی لاگت ابتک 20 سے زائد ارب سے زائد رہو گیا ہے ۔
اس کے باوجود اس کمپنی کا مواخذہ نہیں کیا جاسکا اس سڑک میں تاخیری حربوں و نا قص مٹیریل کے استعمال کی تحقیقات کے لئے کئی کمیشن بنائے گئے متعدد بار اس کمپنی سے کام واپس لینے فیصلہ کیا گیا لیکن کمپنی کے مالک کے دور رسد اثرور وسوخ کی وجہ سے اس کمپنی کے مالک بال بھیگا نہیں کی جاسکا۔
اب گرچہ شدید دباؤ کی وجہ سے کمپنی نے 13 سال بعد کام میں قدرے تیزی شروع تو کردیا ہے لیکن یہاں پھر بھی اس کمپنی نے بد ترین بد دیانتی کا ثبوت دیا ہے دامن کوہ ونگو تک مختلف مقامات سے روڈ کو ٹر یفک کے لئے کھول دیا گیا تو آدہے سے زائد سڑک پر بچھائے جانے والا تارکو ل اکھڑ گیا جس کی وجہ سے روٖڈ کے مختلف مقامات میں بڑے کھڈے پڑ گئے ہیں اور تقریبا یہ روڈ مکمل بننے سے قبل ناکارہ ہو بننے جارہا ہے ۔
کمپنی کے اس خراب کارکردگی واضح کرپشن کے باوجود اس کمپنی پر ہاتھ اٹھانا اور اس کو تحقیقات کے زد میں لانے ماضی کے تجربوں کی بنیاد ناممکن نظر آتی ہے سی پیک کے اس اہم ترین حصہ جو پنجاب سندھ کو ملانے والا قریب ترین سیکشن ہے ، پر مال مفت ، دل بے رحم کا مقولہ پوری طرح صادق آتا ہے۔
ناقص تعمیر ،گوادر ٹو رتوڈیرو شاہراہ پر جگہ جگہ کھڈے پڑ گئے
وقتِ اشاعت : February 24 – 2018