کراچی: سندھ اسمبلی نے کنٹریکٹ اساتذہ کی مستقلی کے بل 2018ء کو کثرت رائے سے منظور کرلیا ہے ،ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے بل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مخالفت کی گئی ہے ۔
سندھ اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹے کی تاخیر سے سہ پہر 4بجے شروع ہوا۔اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوااور نعت خوانی کے بعدسابق صوبائی وزیر میر ہزار خان بجارانی ، ممتاز قانون داں عاصمہ جہانگیر ،معروف اداکار قاضی واجد اور سینئر صحافی صدیق بلوچ کیلئے دعائے مغفرت کی گئی ۔جس کے بعد محکمہ کچی آبادیز کے حوالے سے سوال و جواب کا سیشن ہوا ۔
اس موقع پر سوال کرتے ہوئے فنکشنل لیگ کی رہنمااور رکن سندھ اسمبلی نصرت سحر عباسی نے کہاکہ ہمارے پاس شکایات آتی ہیں کہ سہولیات میسر نہیں ہیں ، وزیر برائے کچی آبادی بتائیں کہ کیا کچی آبادیز کو بنیادی سہولیات فراہم کی جاچکی ہے ۔
وزیر کچی آبادی غلام مرتضیٰ بلوچ تسلی بخش جواب نہیں دے سکے ،ان کا کہنا تھا کہ بنیادی سہولیات فراہم کردی گئیں ہیں جبکہ کچی آبادیوں کو مزید اپ گریڈ کررہے ہیں اور انہیں ریگولرائز بھی کررہے ہیں ۔جس پر نصرت سحر عباسی نے سوالات کی بوچھاڑ کردی اور کہا کہ وزیر کچی آبادی بتائیں کہ جو گرانٹ ملتی ہے وہ کہاں سے آتی ہے اور کہاں جاتی ہے ؟
اس موقع پر اسپیکر سندھ اسمبلی نے مداخلت کی اور نصرت سحر عباسی سے کہاکہ آپ نے ایک سوال میں کئی سوالات کرلئے ہیں ،آپ سوال نہیں تقریر کررہی ہیں۔جس پر نصرت سحر عباسی نے جواب دیا کہ آپ ہمیں تقریر کرنے کا موقع ہی کہاں دیتے ہیں،مجھے وزیر صاحب سے سوال پوچھنے دیں ۔نصرت سحر عباسی نے پوچھا کہ بتائیں کتنی کچی آبادیوں کو اب تک ریگولرائز کرچکے ہیں ۔جس پر وزیر کچی آبادی کا کہناتھا کہ ابھی کام جارہی ہے ۔
اس دوران ایم کیو ایم پاکستان کے رکن سندھ اسمبلی سلیم راجپوت نے سوال کیا کہ وزیر کچی آبادی نے یہ تو بتایا کہ 441کچی آبادیوں پر کام ہوا ہے مگر ہمیں محکمے کی کاکردگی سے متعلق جو کاپی دی گئی ہے اس میں تفصیلات نہیں دی گئیں ؟ ۔
جس پر اسپیکر سندھ اسمبلی نے انہیں ٹوکا اور کہا کہ اس میں تفصیلات موجود ہیں اگر مزید تفصیلات چاہئیں تو اس کیلئے الگ سے سوال کریں ۔جس پر سلیم راجپوت خاموش نہ رہ سکے اور انہوں نے کہا کہ وزیر صاحب کو بتانے دیں کہ انہوں نے تفصیلات کیوں نہیں دیں ۔اس موقع پر سلیم راجپوت کا مائیک بند کردیا گیا اور اسپیکر سندھ اسمبلی سے ان کی تلخ کلامی بھی ہوئی۔