|

وقتِ اشاعت :   March 2 – 2018

 واشنگٹن: امریکی قائم مقام معاون وزیرِ خارجہ ایلس ویلز کا کہنا ہے کہ افغان طالبان امریکا یا بین الاقوامی برادری سے مذاکرات کے بجائے افغان حکومت اور اپنy عوام سے بات چیت کریں۔

 28 فروری کو افغان طالبان نے امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے اپنی ویب سائٹ پر بیان جاری  کیا تھا کہ قطر میں افغانستان کے اسلامی امارات کا پولیٹیکل آفس افغان بحران کے پر امن حل کے لیے امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ جس پر امریکی قائم مقام معاون وزیرِ خارجہ ایلس ویلز نے کہا ہے کہ افغان طالبان ہم سے بات کرنے کے بجائے اپنی حکومت اور عوام سے مذاکرات کرکے قیام امن کا حل نکالیں۔

کابل امن عمل کے دوسرے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ افغان طالبان کا قیامِ امن کا عزم واضح اور اُن کا مؤقف جراٴت مندانہ ہے لیکن اب طالبان کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کا عملی مظاہرہ کریں کہ وہ بات چیت پر تیار ہیں۔

ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ ہم اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ افغانستان کی کشیدہ صورتحال کا حل اور تنازع کے خاتمے کا واحد راستہ مذاکرات ہی ہیں لیکن طالبان کو بات چیت بین الاقوامی برادری یا امریکا کے ساتھ نہیں بلکہ برسرِاقتدار افغان حکومت اور افغانستان کے عوام کے ساتھ کرنا ہوگی، اور امریکا امن عمل مذاکرات کی مکمل حمایت کرے گا تاکہ بات چیت کے ذریعے باہمی رضامندی سے کوئی حل نکل سکے،  اور اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ دہشت گرد گروپ افغانستان کو پھر کبھی محفوظ ٹھکانے کے طور پر استعمال نہیں کریں گے۔