|

وقتِ اشاعت :   March 6 – 2018

قلعہ سیف اللہ :  چند لوگوں نے عوام کو اقتدار کی خاطر لڑایا بلوچستان قوم پرستی کی سیاست دفن ہوچکی ہے پشتون بیلٹ کے غریب اور تعلیم یافتہ نوجوانان چپڑاسی کی نوکری کیلئے در پدر ٹھوکرے کھارہے ہیں ہمارے پشتون اور بلوچ بھائیوں کے حقوق کھانے والوں کو ایک دن ضرور حساب دینا ہوگا ۔

پاکستان میں سیاست کے آڑمیں چوروں اور ڈاکوں نے پاکستان اور بلوچستان کے عوام کی دولت لوٹی قلعہ سیف اللہ کے عوام تبدیلی کے اس سفر میں ہمارے ساتھ دیں۔

ان خیالات کا اظہار پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر سردار یارمحمد رند اور ضلعی صدر حاجی شمس الدین جلالزئی نے قلعہ سیف اللہ پہنچنے پر استقبالیہ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں قوم پرستوں نے چار سال تک یہاں کے پشتون اور بلوچ بھائیوں کو اقتدار کے خاطر لڑاتا رہا اور خود حکومت کرتے رہے ۔

صوبے میں آباد پشتون اور بلوچ آپس میں بھائی بھائی ہے ہمیں دنیا کے کوئی طاقت نہیں لڑاسکتا قوم پرست اور مذہب پرست کان کھل کر سن لیں آپ نے جو چار سال تک بھائیوں کے درمیان جو نفرت پیدا کرکے ایوانوں تک رسائی حاصل کی تھی آج بلوچستان کے پشتون اور بلوچ انکو مسترد چکے ہیں ۔

میں یہ چیلنچ سے کہہ رہاہوں کہ آنے والے الیکشن میں قوم کو دھوکہ دینے والے وارڈ کی ممبر شپ بھی نہیں جیت پائے گا انہوں نے ریلی میں شریک نوجوانوں نے کہا کہ آپ ہمیں بتائے آپ کو یہ چار سال میں کچھ ملا یا نہیں کہاں وہ سیاست دان جو تعلیم اور صحت کو رائے راست پر لانے والے آج کہاں ہے ہمیں تو قلعہ سیف اللہ میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آرہی ہے وہی قلعہ سیف اللہ ہے جو چار سال پہلے تھا ۔

بلوچستان قوم پرستوں پارٹیوں کے لیڈرز نے تو اپنے اپنے گاؤں کو تو آباد کرلیا لیکن کیا یہ قلعہ سیف اللہ اور تربت میں رہنے والے پشتون اور بلوچ نہیں ہے آج چار سال تک حکومت کرنے کے باؤجود پشتون اور بلوچ نوجوان چپڑاسی کے نوکری کیلئے در پدر ٹھوکریں کھا رہا ہے اور آپ کو بلوچستان کے پشتون اور بلوچ کے حقوق کا حساب ضرور دینا ہوگا ۔

انہوں کہ اقتدار میں آکر قلعہ سیف اللہ کیعوام کو انکے حقوق دلوائینگے اور یہاں اچھی تعلیمی ادارے بنائینگے اور یہاں کے تمام نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ قوم پرستوں نے قلعہ سیف اللہ کے عوام کو ہمیشہ اپنے مفاد کیلئے استعمال کیا ہے ۔

قوم پرست جماعتیں ہمیں بتائیں کہ انہوں نے قلعہ سیف اللہ اور بلوچستان کے عوام کی بہتری کیلئے کیا اقدامات کئے اسکا حساب انکو 2018 الیکشن میں بھگتنا ہوگا اور قوم پرستوں کو پورے بلوچستان میں عبرتناک شکست سے دوچار کرینگے۔