خضدار : خضدار کے جنوبی علاقوں کا تاریخی ڈگری کالج تباہی کے دہانے پر پہنچ کر کھنڈرات میں تبدیل ہو رہا ہے اس تاریخی کالج پر حکومت کی جانب سے کوئی تو جہ نہیں دیا جارہا ہے ۔
کالج میں 40 سے زائد پروفیسران کے اسامیاں خالی ہیں جن میں فزکس سائنس دیگر اہم مضامین کے اساتذہ کے اسامیاں شامل ہیں کلاس روم طلبہ کے ہا سٹل انتہائی بو سیدہ بن کر آثار قدیمیہ کا منظر پیش کررہے ہیں ۔
ڈگری کالج خضدار جس کے چاہوں میں بزرگ قوم پر ست رہنما سردار عطاء اللہ مینگل ، میر غوث بزنجو مرحوم ، ڈاکٹر عبد الحی بلوچ ، سابق وزیر اعلی ٰ بلوچستان ڈاکٹر عبد المالک بلوچ کے طرح کے قدر آور لیڈران نے تعلیم حاصل کرکے بلوچستان کے اعلی عوامی عہدوں و سرکاری منا صب پر فائز ہوئے لیکن یہاں سے چلے جانے کے بعد وہ مادر علمی کی طرف مڑکر نہیں دیکھا اس ادارے کا کوئی خبر گیری نہیں کیا ۔
اختیارات و حکومتی زمام کے مالک اس کے ادارے کے خوشہ چینوں کی جانب سے اپنے مادر علمی کوجس طرح سے نظر انداز کیا کہ وہ انتہائی افسوس ناک ہے اس وقت ادارے میں علم و تحقیق کے الات کی شدید قلت ہے ۔
لائبریری اور لیبار ٹریز میں ضروری الات نہیں ہیں جس کی وجہ سے اس دیرنہ ادارہ کی افادیت ختم ہوتا جارہا ہے طلبہ کی تعداد ایک سنگین مسئلہ ہے لیکن اس سے زیادہ طلبہ کی حاضری کا تناسب سنگین ہے گرچہ امتحانات میں سینکڑوں طلبہ شریک ہوتے ہیں لیکن پورا سال ہر ایک کلاس میں بمشکل چند طلبہ باقاعدہ کلاسیں لیتے اس طرح کے اداروں کی فنڈز کی کمی کمی ان پر توجہ نہ ہونا قوموں کی مستقبل کے حوالے سے انتہائی تباہ کن ہے اس طرح کی تباہی کا یقیناًہم کو سامنا ہے ۔
خضدار ،ڈگری کالج تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا
وقتِ اشاعت : March 8 – 2018