خضدار: چیئرمین ڈسٹرکٹ کونسل خضدار آغا شکیل احمد درانی نے کہا ہے کہ یونین کونسل سن چکو کا علاقہ( ڈھاڈارو )اور (کتے جی قبر) کو صوبہ سندھ کے علاقہ شہداد کوٹ میں شامل کرنا بددیانتی ،سازش اور معدنی وسائل سے مالا مال علاقہ پر قبضہ کرنا ہے ہم اس ڈکیتی نما فیصلے کو کسی صورت قبول نہیں کرتے ہوئے بلوچستان کے جغرافیائی حدود کی ہر صورت دفاع کریں گے۔
تاریخی طور پر یہ علاقہ سندھ کا نہیں ،الیکشن کمیشن اس متعلق وضاحت کرے کہ ایساکیوں کر کیا گیا ان خیالات کا اظہار انہوں نے تحصیل کرخ کے مختلف یونین کونسلوں کے چیئرمینوں،کونسلران ، قبائلی عمائدین اورپاکستان مسلم لیگ کے عہدیداروں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر یونین کونسل سن چکو کے چیئرمین میرغلام یاسین جتک ،یونین کونسل آباد کے چیئرمین میر نذیر احمد چھٹہ ،یونین کونسل بھلونک کے چیئرمین میر غلام سرور موسیانی ،قبائلی شخصیات سردار بلند خان غلامانی ،سردار عزیز محمد عمرانی ،وڈیرہ غلام فاروق جاموٹ ،حاجی عبدالمنان جاموٹ،وڈیرہ محمد صالح جاموٹ ،جاوید احمد سوز، کونسلران میر سعید احمد موسیانی ،محمد جان چھٹہ ،دیگر عوامی نمائندے بڑی تعداد میں موجود تھے ۔
چیئرمین ڈسٹرکٹ کونسل خضدارآغا شکیل احمد درانی نے کہا کہ یہ معاملہ انتہائی اہم نوعیت اور حساس معاملہ ہے اس پر میں بحیثیت عوامی نمائندہ و پاکستان مسلم لیگ کے تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دیتا ہوں کہ اس مسلے پر مشترکہ لائحہ عمل اختیار کریں تاکہ ہم سب ملکر اپنے ضلع کی جغرافیائی حدود کی حفاظت کر یں۔
انہوں نے کہا کہ یونین کونسل سن چکو کے علاقوں ڈھاڈارو اور کتے جی قبر تاریخی طور پر بلوچستان اور ضلع خضدار کے علاقے کا حصہ رہا ہے اور جہاں مقامی لوگ مائننگ بھی کر رہے ہیں نواب ثناء اللہ خان زہری کے فنڈز سے سکول اور بی آیچ یوز بن رہے ہیں جبکہ ریونیو رکارڈ بھی کرخ میں موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل بھی سندھ حکومت کی جانب سے اس علاقے کو سندھ میں شامل کرنے کی کوشش کی گئی تھی مگر میں نے خاص کر اس وقت کے ڈپٹی کمشنر خضدار سہیل الرحمن بلوچ نے سندھ حکومت کے عزائم کو ناکام بنا دیا ۔
اب دوبارہ اس علاقے کو قبضہ کرنے کی عملی کوشش کر کے یہاں کے آبادی کو سندھ شہدادکوٹ کو نئی حلقہ بندی میں شامل کیا گیا یہ تمام کوششیں یہاں کے معدنی وسائل کو قبضہ کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے کیونکہ کچھ عرصہ قبل یہاں تیل و گیس کی تلاش کے لیئے ایک غیر ملکی کمپنی نے تیل و گیس کے لیئے سندھ حکومت سے معاہدہ کے تحت کام شروع کیا مگر ہماری ضلعی انتظامیہ کی بروقت کی مداخلت سے اس کوشش کو ناکام بنایا گیا ۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن وضاحت کرے کہ یہ ان کی غلطی ہے یا کہ سندھ حکومت کی توسیع پسندانہ اقدام ہم خبردار کرتے ہیں کہ فور ی طور پر انتخابی حلقہ پی بی 39 و اور قومی اسمبلی نشست کے علاقوں کوکتے جی قبر و ڈھاڈارو کو دوبارہ خضدار میں شامل کر یں ۔
انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان سے لیکر اب تک یہ علاقہ ضلع خضدار کا حصہ رہا ہے ہمارے بلدیاتی نمایندے یہاں سے منتخب ہوتے آرہے ہیں ترقیاتی منصوبے بھی ہمارے فنڈ سے جاری ہو رہے ہیں ریونیو رکارڈ بھی ضلع خضدار کا ہے مقدمات سرکاری مقدمات بھی کرخ انتظامیہ کے ماتحت ہیں ۔
ہمیں حیران ہیں کہ نئی حلقہ بندیوں میں جہاں ردو بدل کیا گیا ہے وہ درست یا غلط اپنی جگہ لیکن ایک حلقے کو ایکصوبہ سے دوسرے صوبے میں شامل کرنا یہ پورے ملک کا انوکھا اور عجیب ردو بدل ہے ہم سمجھتے ہیں کہ اس ردو بدل سے دونوں برادر صوبوں کے مابین حالات کو ناسازگار کرنے کی ایک سازش ہے ہم اس سازش کو کسی صورت کامیاب ہونے نہیں دیں گے ۔
ا س قومی مسئلے پر ہم سخت احتجاج کرئینگے کسی صوبے کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ محض ایک یا دو شخصیات کی خواہش کو مد نظر رکھتے ہوئے دوسرے صوبے کی سر زمین و وسائل پر قبضہ کرنے کی کوشش کرے اس طرح کے اقدامات سے دوریاں بڑھ جاتی ہیں انہوں نے کہا کہ عنقریب ہم یہاں کی تمام سیاسی جماعتوں سے مل کر اس عمل کے خلاف لائحہ عمل اختیار کرینگے۔
بلوچستان کے علاقوں کو سندھ میں شامل کیا گیا ہے، آغاشکیل درانی
وقتِ اشاعت : March 27 – 2018