قلات: جمعیت علماء اسلام کے سیکریٹر ی جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے اندھیرے میں بیٹھ کر حلقہ بندیا ں ترتیب دیئے جوکہ ناقابل قبول ہیں میں مطالبہ کرتا ہیں کہ چاغی کی سیٹ اپنی جگہ پر اور قلات کی سیٹ اپنی جگہ پر بحال کیا جائیں 2018کے سینٹ الیکشن میں دھاندلی نظر آئی کیا 2013کے الیکشن صاف شفاف تھے ۔
کسی کو بلوچستان کسی کو سندھ کسی کو پنجاب کسی کو کے پی کے حوالے کیا گیا زمینداروں کے مطالبات کی ہم نے پہلے بھی ہمایت کی ہیں اب بھی کرتے ہیں ایک طور بلوچستان میں احساس محرومی ہے تو دوسری طرف بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ نے زمینداروں کا پٹا بیٹھا دیا ہے ۔
ریاست کے چاروں ستونوں کو اپنے آئینی دائرے میں رہ کر اپنے فرائض سرانجام دینا چاہئے ورگرنہ ملک کا اتنا نقصان ہو جس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ان خیا لات کا اظہار انہوں نے قلات میں اپنی رہائش گا ہ پر مقامی صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہو ئے کیا ۔
اس موقع پر جمعیت علماء اسلا م قلات کے امیر مولانا محمود شاہ جنرل سیکریٹر ی حافظ محمد ابراہیم لہڑی اور جمعیت کے دیگر اہدیداران بھی موجودتھے جمعیت علماء اسلام کے سیکریٹر ی جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہی کہ ریاست کے چاروں ستونوں کو اپنے آئینی دائرے میں رہ کر اپنے فرائض سرانجام دینا چاہئے وگرنہ ملک کااتنانقصان ہو گا جس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتاپارلیمنٹ مققنہ کی حثییت رکھتا ہے ۔
اس سے قانون سازی کا حق قانون دیتا ہے کہ آئین کی روشنی میں قانون سازی کریں عدلیہ کو قانون حق دیتا ہے کہ وہ مققنہ کی سفارشات کو عملی جامعہ پہنچائیں اور اس کی روشنی میں فیصلہ سازی کریں جبکہ منتظمہ اور سول حکومت کا آئینی حق بنتا ہے کہ وہ عدلیہ کی فیصلوں پر عملدر آمد یقینی بنائیں عسکری قیادت ملکی سرحدات کی حفاظت اور اپنی زمہ داری آئینی دائرے میں رہ کر سرانجام دیں تو سسٹم چلے گا ملک معاشی طور پر ترقی کرے گی ۔
ہمیں اپنے اختلافات بالائے طاق رکھ کر ریاستی ستونوں کو مظبوط اور منظم کرنا چاہئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے بند کمرے میں بیٹھ کر حلقہ بندیاں ترتیب دی ہیں جو ناقابل قبول ہیں اس حوالے سے ہم عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے اور پارلیمنٹ میں بھی اس پر بات ہو گی قلات کم مستونگ مردم شماری کے حساب سے ایک حلقہ بنتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ چاغی کے ساتھ ایسا بڑا ظلم کیا گیا ہے کہ اس کی قومی اسمبلی کی سیٹ ختم کرکے قلات کے ساتھ منسلک کیا گیا ہیں میں مطالبہ کرتا ہیں کہ چاغی کی سیٹ اپنی جگہ پر اور قلات کی سیٹ اپنی جگہ پر بحال کیا جائیں ۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیرآعظم نے جو بات کی ہے اس کی مثال ایسی ہیکہ بڑا آدمی نے چھوٹی بات کہیں اگر 2018کے سینٹ کی الیکشن میں دھاندلی نظر آئی ہے تو کیا 2013کے انتخابات کے الیکشن شفاف تھے بلکہ اس وقت بھی کچھ سیاسی جماعتوں کو خوش کرنے کے لیئے کسی کو بلوچستان کسی کو سندھ کسی کو پنجاب کسی کو کے پی کے حوالے کیا گیا تھا ۔
آج ہم سمجھتے ہیں کہ جن صوبوؓ میں حکومتیں ہیں وہ عوامی مینڈیٹ سے نہیں آئے بلکہ جمعیت علماء اسلام نے اس وقت فیصلہ کیا کہ ہم عدالت نہیں جائیں گے تاکہ سسٹم کو نقصان نہ پہنچے میں واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ سینٹ کے الیکشن میں کوئی ملا نہیں بکا بلکہ بڑے بڑے شخصیات بک گئے ۔
انہوں نے کہا کہ بعض سیاسی پارٹیوں غیر نظریاتی جماعتوں کو اپنے صفوں کو درست کر نا چاہئے اگر ضمیر فروشی کا یہ عالم رہا تو ووٹ کا تقدس پامال ہو جائے گااور عوام کا الیکشن سے اعتماد اٹھ جائے گا۔
مولانا حیدری نے کہا کہ ہم نے زمینداروں کے حقوق کے پہلے بھی ہمایت کی ہیں اور اب بھی کرتے ہیں حال ہی میں بلوچستان کے زمیندار اسلام آباد آئے تھے میں انہیں ساتھ لیکر وزیر آعظم کے ساتھ ملاقات کرائی بلوچستان میں جہا ں پسماندگی ہیں اس پر مزید یہ کہ صوبہ بھر میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ سے زراعت تباہ ہو رہیں ہیں اور زمینداری نقصان میں چل رہی ہیں اس کا سدباب کر نا چاہئے اس سلسلے میں زمہ داروں کو اپنے وعدوں پر عمل در آمد کرنا چاہئے۔
الیکشن کمیشن نے اندھیر ے میں بیٹھ کر حلقہ بندیاں ترتیب دی ہیں قبول نہیں، غفور حیدری
وقتِ اشاعت : March 28 – 2018