|

وقتِ اشاعت :   March 28 – 2018

خضدار : جمعیت علما اسلام کے مرکزی نائب امیر ممبر قومی اسمبلی مولانا قمر الدین ،صوبائی امیر وسنیٹر مولانا فیض محمد نے کہا ہے کہ ضلع خضدار کے علاقوں ڈھاڈارو اور کتے جی قبر کو صوبہ سند ھ کے علاقہ شہدادکوٹ میں شامل کرنا یہاں کے عوام کے احساسات و جزبات سے کھیلنے کے مترادف ہے،ہمیشہ اس طرح کی غلط فیصلوں اور سازشوں کی وجہ سے صوبوں کے درمیان اختلافات اور عوام کے درمیان نفرتیں پیدا کی گئی ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کے ضلعی جنرل سیکرٹری مفتی عبدالقادر شاہوانی ،میر یونس عزیز زہری ، سابق صوبائی وزیروڈیرہ عبدالخالق موسیانی ،مولانا محمد صدیق مینگل ،بشیر احمد عثمانی اور ڈاکٹر سکندر سمیت کرخ ڈھاڈاروں تعلق رکھنے والے لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

ایم این اے مولانا قمر الدین و سینیٹر مولانافیض محمد نے اپنی گفتگو میں کہا کہ جمعیت علماء اسلام کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ صوبوں کے درمیان برادرانہ تعلق قائم ہوں اور تمام صوبوں کو یکساں ترقی ملے تا کہ پسماندگی و نا خواندگی کا ہر جگہ سے خاتمہ کیا جا سکے ملک میں ہونے والے مردم شماری کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے ضلع خضدار کے آباد اور وسائل سے مالامال والے علاقوں ڈھاڈارو اور کتے جی قبر کو صوبہ سندھ کے انتخابی حلقہ شہداد کوٹ قمبر میں شامل کرنا اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت کچھ شخصیات کی توسط سے یہ نہیں چاہتی کہ ملک کے تمام صوبے اپنی جغرافیائی حدود میں رہ کر ایک دوسرے کے ساتھ برادارانہ تعلق قائم کریں ۔

سندھ حکومت ایک سازش کے تحت بلوچستان کے سرحدوں علاقوں جہاں جہاں قدرتی وسائل پائے جاتے ہیں کو بلوچستان سے الگ کر کے سندھ میں شامل کرنے کی یہ سازشیں سالوں سے جاری ہے اب بات نا قابل برداشت حد کو پہنچ چکی ہے ہم الیکشن کمیشن پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگر یہ غلطی ہے تو اس کا فوری وضاحت کریں اور اگر دانستہ کی گئی ہے ۔

تو برادر صوبوں کو لڑوانے کی عمل سے گریز کر کے ڈھاڈارو اور کتے جی قبر کوسابق حیثیت بحال کرکے بلوچستان خصوصا خضدار کے عوام میں پائی جانے والی بے چینی کو دور کریں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس قومی نوعیت کے معاملے پر خاموش نہیں رئینگے قومی ا سمبلی ،صوبائی اسمبلی سمیت ہر پلیٹ فارم پر ہم اس نا انصافی کیخلا آواز بلند کریں گے اگر ہماری بات نہیں سنی گئی بلوچستان کے علاقوں میں ڈاکہ زنی بند نہیں کی گئی تو ہر سڑکوں پر نکل آئیں گے جس کے تمام زمہ داری الیکشن کمیشن آف پاکستان اور حکومت سندھ ہو گی پر عائد ہوگی ۔