پسنی: پسنی میں بحران آب کی قلت مذید شدت اختیار کرنے کی خدشہ، بارشوں کی کمی کی وجہ سے شادی کور کے ندی نالوں میں پانی کے ذخائر پہلے سے ختم ہوچکے ہیں۔
جبکہ زیر زمین پانی کے ذخائر میں اب وافر مقدار میں کمی سامنے آرہی ہے۔ جبکہ شادی کور کے زیر زمین پانی اب کھارہ ہونے کی وجہ سے پینے کے قابل نہیں رہا ہے۔
گوادر کے دیگر علاقوں کی طرح محکمہ پبلک ہیلتھ کے جانب سے پسنی میں بحران آب سے نمٹنے کے لئے پسنی اور ارد و نواح میں بھی ٹینکروں کے ذریعے پانی سپلائی کیا جارہا ہے۔ جو کہ شہر کے آبادی کے پیش نظر ناکافی ہے۔ جبکہ بعض علاقوں میں بڑی آبادی کے لئے ہفتے میں ایک ٹینکر پانی سپلائی کیا جاتا ہے جو کہ علاقے کے ضروریات کے لئے ناکافی ہے۔
گرمیوں کا موسم شروع ہوتے ہی پانی کی طلب میں چونکہ اضافہ ہوچکا ہے، اورپسنی کے بعض علاقوں کے لوگ پانی کی قلت کی وجہ سے پہلے ہی ٹینکر مافیا سے پانی خرید رہے ہیں۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ بعض ٹینکر مافیا کھارے پانی سپلائی کررہے ہیں۔جس کی وجہ سے گرمیوں میں پیٹ کے بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔جبکہ محکمہ پبلک ہیلتھ کی جانب سے ہفتے میں پورے علاقے میں ایک ٹینکر پانی کی فراہمی کو ناکافی قرار دیتے ہوئے مذید ٹینکروں کا مطالبہ کیا گیا۔
مقامی لوگوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم ٹینکر مافیا کو پیسہ دے کر پانی خریدتے ہیں۔مگر اس کے باوجود ہمیں کھارے پانی سپلائی کررہے ہیں۔پسنی میں طویل خشک سالی اور بارشوں کا نہ ہونا پانی کی بحران کا سبب بن رہا ہے۔
پسنی اور ارد و نواح کو پانی سپلائی کرنے کے لئے بنایا گیا شادی کور ڈیم بھی تیار ہے اور ڈیم سے پسنی شہر تک پائپ لائنوں کو بھی بچھایا گیا ہے۔جبکہ بارش نہ ہونے کی وجہ سے ڈیم خشک ہے۔
آبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پسنی میں پانی کے مسقل حل کے لئے صرف بارشوں پر انحصار کیا جاسکتا ہے کیونکہ پسنی میں زیر زمین پانی کے ذخائر بھی بہت کم ہیں۔اور یہ ذخائر بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے اب خشک ہورہے ہیں۔