|

وقتِ اشاعت :   April 4 – 2018

تربت: کیچ میں عام انتخابات کی سرگرمیوں میں تیزی، نیشنل پارٹی نے الیکشن 2018کے لیئے امیدواروں کا اعلان کردیا۔قومی اسمبلی این اے 272سے جان محمد بلیدی جبکہ حلقہ پی بی 46تربت سٹی سے ڈاکٹر مالک امیدوار ہونگے۔

بی این پی عوامی، مینگل، جے یو آئی اور باپ کے علاوہ آزاد امیدوار بھی تیاریوں میں مصروف۔

2018کے عام انتخابات کے لیئے مکران سے سیاسی جماعتیں بھر پور تیاریوں میں ہیں ضلع کیچ کی چارصوبائی نشستوں پر کم و بیش مختلف جماعتوں سے نصف درجن متوقع امیدوارہیں اگر بی این پی عوامی کی جانب سے سید احسان شاہ تربت سٹی کی نشست پر الیکشن لڑے تو ان کا نیشنل پارٹی کے ساتھ سخت مقابلہ ہوگا۔

نیشنل پارٹی کی طرف سے مظبوط امیدوار ڈاکٹر مالک یا متوقع طور پر قاضی غلام رسول ہوسکتے ہیں ۔

نئی حلقہ بندی کے بعد ضلع کیچ کو صوبائی اسمبلی کی چار نشستیں دینے کے بعد سیاسی جماعتوں میں شامل کئی اشخاص میں امیدوار بننے کی خواہش انگڑائیاں لے رہی ہے ۔

امیدواروں کے چناؤ میں سب سے زیادہ پریشان کن صورتحال کا سامنا اس وقت نیشنل پارٹی کو ہے جس کے چاروں نشستوں پر ایک سے زیادہ رہنما انتخابی معرکے میں بطور امیدوار الیکشن لڑنے کی خواہش رکھتے ہیں۔

بی این پی عوامی، مینگل اور جمعیت علماء اسلام بھی 2018کے جنرل الیکشن میں شامل ہونگے ۔

مگر اصل مقابلہ بی این پی عوامی اور نیشنل پارٹی کے درمیان تربت سٹی کی نشست پر متوقع ہے تاہم بعض سیاسی حلقے اس بات پر مصر ہیں کہ باپ نامی جماعت کے قیام سے نیشنل پارٹی اور بی این پی عوامی کے درمیان اپنی روایتی نشستوں کو بچانے کے لیئے اتحاد کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے ایک قیاس یہ بھی ہے کہ بی این پی عوامی باپ کے ساتھ مل کر نیشنل پارٹی کے خلاف میدان میں اترے گی اس صورت میں انہیں زیادہ نشستیں مل سکتی ہیں۔

سیاسی جماعتوں میں سے اس وقت نیشنل پارٹی کی جانب سے مختلف نشستوں بشمول قومی اسمبلی کے لیئے اپنے امیدواروں کاابتدائی اعلان کردیا گیا ہے۔

پارٹی کے مرکزی ترجمان جان محمد بلیدی نے گزشتہ روز تربت میں پارٹی کی جانب سے امیدواروں کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ تربت سٹی 46پر ڈاکٹر مالک، تمپ 48پر چیئرمین منصور اور بلیدہ کی صوبائی نشست پر وہ خود امیدوار ہوسکتے ہیں جبکہ قومی اسمبلی کی نشست پر بھی جان محمد بلیدی پارٹی کے متوقع امیدوار ہونگے۔

بعض حلقوں کا خیال ہے کہ تربت سٹی 46کی نشست پر سب سے موذوں امیدوار میونسپل کارپوریشن کے میئر قاضی غلام رسول ہوسکتے ہیں کیوں کہ ڈاکٹر مالک کئی نجی محافل میں اس بار الیکشن نا لڑنے کا عندیہ دے چکے ہیں اسی طرح پارٹی کے ایک اور سنیئر رہنما واجہ ابوالحسن کا نام بھی اس نشست پر بطور امیدوار گردش میں ہے البتہ عام حلقے قاضی غلام رسول کو کسی دوسرے امیدوار پر فوقیت دیتے ہیں۔

تمپ سے میر اصغر رند اس وقت تک بی این پی عوامی کے مظبوط امیدوار ہیں جنہوں نے انتخابی سرگرمیوں کا آغاز بھی کیا ہے

نیشنل پارٹی نے چیئرمین منصور کا بطور امیدوار اعلان تو کیا ہے لیکن ممکنہ طور پر نیشنل پارٹی کی اس نشست پر بھی کئی امیدوار ہوسکتے ہیں جن میں ناظم الدین ایڈوکیٹ اورٹھیکیدار زبیر کا نام خاص طور پر لیا جارہا ہے۔

کچھ سیاسی حلقوں کے مطابق سید احسان شاہ بی این پی عوامی کی طرف سے تمپ کی نشست پر الیکشن لڑ سکتے ہیں کیوں کہ یہاں ان کا ووٹ بنک کافی مظبوط ہے اس حلقے سے ذبیدہ جلال کا نام بھی سامنے آیا ہے جو ممکنہ طور پر باپ کی نشست پر الیکشن لڑینگے۔

مند اور دشت کی نشست پر اس وقت نیشنل پارٹی کے متوقع امیدواروں میں ضلع کونسل کیچ کے چیئرمین حاجی فدا حسین دشتی، نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر محمد جان دشتی اور کہدہ عزیز دشتی کا نام شامل ہے ،

اس نشست پر میر رؤف رند کا نام بھی لیا جارہا ہے جو بی این پی عوامی میں شامل ہیں ۔

انہوں نے حلقے میں سیاسی سرگرمیوں کا آغاز بھی کیا ہے جبکہ بی این پی مینگل کی طرف سے متوقع امیدوار دشتی فیملی سے میجر جمیل ہوسکتے ہیں جن کا ووٹ بنک دشت میں کافی مظبوط ہے اس کے علاوہ حاجی اکبر آسکانی کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا جو اس نشست پر منتخب ہوکر صوبائی وزیر ہیں ۔

البتہ اس نشست پر کسی بھی امیدوار کی جیت کا دارو مد ار یوسی گوکدان کی 32ہزار رجسٹرڈ ووٹوں سے ہے،

مند اور دشت کی نشست پر رؤف رند کو اگر عوامی کی طرف سے ٹکٹ نہ مل سکا تو ممکن ہے کہ الیکشن کے قریب آتے ہی میر رؤف رند باپ کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑیں۔ اس نشست پر مقابلہ بی این پی مینگل، میر رؤف رند ، حاجی اکبر آسکانی، نیشنل پارٹی اور ممکنہ طور پر یوسی گوکدان سے آزاد امیدوار کے درمیان ہوسکتا ہے ۔

بلیدہ اور ذعمران کی نشست پر نیشنل پارٹی کے متوقع امیدوار جان محمد بلیدی ہوسکتے ہیں لیکن اس نشست کو کسی بھی سیاسی جماعت کے لیئے بلیدی فیملی کی حمایت کے بغیر جیتنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔

یہاں پر امیدواروں کی لیسٹ میں نیشنل پارٹی سے جان محمد بلیدی، باپ کی طرف سے ممکنہ طور پر ظہور احمد بلیدی، بی این پی مینگل کی جانب سے صلاح الدین سلفی اور مسلم لیگ کی جانب سے نواب شمبے زئی جبکہ میر اسلم بلیدی کا نام بھی امیدواروں کی لیسٹ میں شامل ہے تاہم یہ ابھی تک کنفرم نہیں ہے کہ وہ الیکشن لڑینگے یا نہیں اگر لڑینگے تو آزاد حیثیت میں یا کسی جماعت کے پلیٹ فارم پر ،اس کا فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے تاہم وہ کسی طور پر باپ کے امیدوار نہیں ہوسکتے ہیں ۔

نئی حلقہ بندیوں کے سبب کیچ کا سب اہم تریں حلقہ تربت سٹی نیشنل پارٹی کے لیئے اب زیادہ محفوظ بن گیا ہے ،اس حلقے کے جن یوسیز گوکدان، کلاتک، ناصر آباد وغیرہ سے بی این پی عوامی کا پلڑا بھاری تھا انہیں حلقہ 46سے الگ کردیاگیا ہے ۔

اس لیئے یہ امکان غالب ہے کہ سید احسان شاہ حلقہ48تمپ کی نشست پربھی الیکشن لڑیں جہاں ان کی کامیابی کے امکانات سب سے زیادہ ہیں اس صورت میں میر اصغر رند کے لیئے کافی مشکلات پیدا ہوسکیں گے۔ تمپ کی نشست پر بی این پی مینگل کے اہم تریں امیدوار میر حمل بلوچ یا ڈاکٹر غفور احمد ہوسکتے ہیں ۔

البتہ غالب گمان یہ ہے کہ یہاں پہ میر حمل کی پوزیشن کافی مظبوط ہے اس لیئے پارٹی ٹکٹ اسے مل سکتا ہے ۔

آئندہ عام الیکشن میں مند دشت کی نشست پر فیصلہ کن کردار یوسی گوکدان ادا کرے گا اس نشست پر کسی جماعت کی جانب سے امیدوار کا اعلان تو نہیں کیا گیا ہے لیکن شنید کے مطابق دشت سے معروف شخصیت میجر جمیل احمد نے سیاسی سرگرمیاں شروع کردی ہیں جن کا تعلق بی این پی مینگل سے ہے بظاہر ان کا پوزیشن بہتر ہے تاہم اگر یوسی گوکدان سے آزاد امیدوار سامنے آگیا تو سیاسی جماعتوں کو ٹھپ ٹائم دے سکتا ہے۔