|

وقتِ اشاعت :   April 7 – 2018

پنجگور :  پنجگور کی سرزمین پر ایک نئی جماعت کا قیام عمل میں لایا گیا ڈاکٹر مبارک علی، شہباز طارق منظور احمد گچکی بہرام خان حیاتان ایڈوکیٹ نے پنجگور میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے زریعے اپنی نئی جماعت بلوچ عوامی محاذ ( بام) بنانے کا اعلان کیا ۔

نئے پارٹی کی قیادت مبارک علی کریں گے چار رکنی کمیٹی پارٹی کے معاملات دیکھیں گی ۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو دنیا میں بلوچوں کا نمائندہ پیش کرنا چاہا موصوف کی پالسیاں اس حد تک ناکام رہیں کہ وہ اپنے گھر سنگانی سر سے باہر نہیں نکل سکے اور آج ہم اپنے ہزاروں ساتھیوں کے ہمراہ بڑی شدت غم کے ساتھ نیشنل پارٹی سے الگ ہونے پر مجبور ہورہے ہیں جو یقننا کوئی آسان فیصلہ نہیں ہے ۔

نیشنل پارٹی اب اشرفیہ کی پارٹی بن چکی ہے اس میں روشن خیال جمہوریت پسند کارکنوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

ڈاکٹر مبارک اور ساتھیوں نے مذید کہا کہ بام کا منشور غریب مزدور دہقان چھوٹے ملازمین اور ماہی گیروں کو ان کے جائز حقوق دلانا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ کسی کارکن اور حقدار کا عزت نفس مجروح ہوئے بغیر انھیں ان کا حق ملے ۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی کی موجودہ قیادت بلوچ قوم اور ورکروں کے مسائل سے غافل رہی ہم نے بارہا مسائل کی نشاندہی مختلف فورم پر کیا لیکن ڈاکٹر مالک اور حاصل ٹولے نے ورکرز کو کوئی اہمیت نہیں دیا اور آج نیشنل پارٹی جمہوری وقوم پرست سیاست کو ترک کرکے شخصیت پرستی میں لگ گیا ۔

2013 کے الیکشن میً حکومت ملنے کے بعد اس پارٹی کہ مختصر قیادت نے مظلوم ومحکوم عوام سے دانستہ طور پررشتہ ختم کرکے سوچے سمجھے بغیر منصوبے کے تحت مجبور اور لاچار عوام کی پارٹی کو اشرافیہ کی پارٹی میں تبدیل کردیا

لہذا اس پارٹی میں ہم جیسے روشن خیال جمہوری سوشل کارکنوں کی گنجائش نہیں رہی اب اس پارٹی میں درباری اور موقع پرستی کو فروغ دیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر مالک اور ان کے پارلیمانی ساتھہوں کے پورے دوروزارت اعلی میں یہ تجربہ ہوا کہ بلوچستان کے ورکنگ کلاس اور پسے ہوئے غریب طبقے کو دانستہ بے روزگاری کے دلدل میں پھینک کر اپنے خاندان اور اشرفیہ کو بہتر سے بہتر نوکریاں گھر وں میں دی گئی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی جدید غلامی کی ایک کلب ہے یہاں نظریات کی کوئی حیثیت اور قیمت نہیں ہے بلکہ چند خاندانوں کے مفادات کو تحفظ دینے کے لیے سیاست کا نام استعمال کررہی ہے اور ہم نے بحیثیت سیاسی ورکر یہ محسوس کیا ہے کہ غلامی کی کلب میں مذید ہمیں نہیں رہنا ہے ۔

اس لیے آج ہم بلوچ قوم کو ایک نئی سیاسی جماعت کی نوید دیتے ہیں جس کا نام بلوچ عوامی محاذ ہے جو مزدور کسان، ماہی چھوٹے ملازم اور عام لوگوں کے مفادات کو تقویت پہنچائے گا اور عوام بام کو تبدیلی سمجھیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ نئی جماعت میں ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کو آنے کی دعوت دی گئی ہے اور مذید شخصیات سے بھی رابطہ میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ ہماری پارٹی الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ نہیں ہے 2018 میں ہمارے تمام امیدوار آذاد حیثیت سے الیکشن لڑیں گے اور پنجگور سے شہباز طارق ہمارے امیدوار ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ رابطہ کمیٹی چار افراد پر مشتمل ہوگی جو پارٹی پروگرام کے حوالے سے بلوچستان کے مختلف علاقوں کا دورہ کرے گی جن میں منظوراحمد گچکی شہباز طارق ایڈوکیٹ، بہرام بلوچ شامل ہیں ۔