|

وقتِ اشاعت :   April 11 – 2018

اسلام آباد : قومی اسمبلی نے رکن قومی اسمبلی ایاز سومرو کی سیاسی و قومی خدمات پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایاز سومرو کے انتقال سے ملک و قوم کو ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے جس کا ازالہ ممکن نہیں ہوگا، مرحوم کے جواں عمری میں جمہوریت کیلئے جدوجہد ،جیلیں کاٹنے کے طرز عمل سے نئی نسل کو رہنمائی حاصل کرنی چاہئے ۔ 

منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہوا ۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ رکن قومی اسمبلی سردار ایاز سومرو اللہ کو پیارے ہوگئے ہیں وہ انتہائی شفیق اور ملنسار انسان تھے ،ان کی وفات سے ایک دن قبل میری ان سے ٹیلیفو ن پر بات ہوئی تھی ۔

سپیکر سردار ایاز صادق کے کہنے پر وفاقی وزیر مولانا امیر زمان نے رکن قومی اسمبلی ایاز سومرو، فلسطین، کشمیر، قلات، کوئٹہ سمیت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کے شہید جوانوں اور امریکی سفارت کار کی گاڑی کی ٹکر سے جاں بحق ہونے والے عتیق بیگ اور قندوز، افغانستان میں مدرسہ پر حملے کے نتیجے میں شہید ہونے والے ننھے حفاظ کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کرائی ۔ 

اجلاس میں ایاز سومرو کے انتقال پر تعزیتی ریفرنس سے اظہار خیال کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے ایاز سومرو کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم کی خدمات ناقابل فراموش ہیں، وہ سندھ اسمبلی کے رکن رہے، جمہوریت کے لئے انہوں نے بے مثال قربانیاں دیں، انہوں نے 18 سال کی عمر میں آمریت کے خلاف جدوجہد سے سیاسی زندگی کا آغاز کیا اور سینٹرل جیل سکھر میں میرے ساتھ رہے وہ مچھ جیل میں بھی وہ قید رہے ہیں۔ 

آسیہ ناصر نے کہا کہ میں اپنی جماعت کی جانب سے پیپلز پارٹی اور مرحوم پارلیمنٹرین ایاز سومرو کے اہل خانہ سے دلی دکھ اور افسوس کا اظہار کرتی ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ پورے ہاؤس میں ان کی کمی محسوس کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے مختلف کمیٹیوں میں ایاز سومرو کیساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ 

ایاز سومرو نے اپنے نظریہ کے دفاع اور فروغ کے لئے جدوجہد کی اور ہمیشہ وہ اپنی پارٹی کے وفادار رہے، ان کی کمی ہمیشہ محسوس کی جاتی رہی۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ملک میں آمریت کو للکارنے والوں میں سیاسی کارکنوں کے ساتھ ساتھ ہمیں عدلیہ کے ان ججوں کوبھی خراج تحسین پیش کرنا چاہئے جنہوں نے آمروں کے سامنے جھکنے سے انکار کر دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ایاز سومرو کا تعلق سیاسی کارکنوں کے اس گروپ سے تھا جنہوں نے ملک میں جمہوریت کی بحالی اور انسانی حقوق کے فروغ کے لئے کوڑے کھائے اور جیلوں میں گئے۔ 

انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے لئے قربانیاں دینے والے ایسے سیاسی کارکنوں اور آمریت کے آگے جھکنے سے انکار کرنے والے ججوں کو ’ہیروز آف ڈیموکریسی‘ قرار دینے کی قرارداد اس ایوان میں پیش ہونی چاہئے۔