|

وقتِ اشاعت :   April 11 – 2018

گوادر : جیونی میں پانی بحران شدت اختیار کر گیا۔ سیاسی جماعتوں اور بلد یاتی نمائندوں کا شد ید احتجاج۔ تحصیلدار آفس کے سامنے دھرنا دیکر احتجاج کیا گیا۔ ضلعی انتظامیہ کی یقین دہانی پر احتجاج موخر ۔ پانی کی سپلائی کو موثر بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ اسسٹنٹ کمشنر کی یقین دہانی۔ 

تفصیلات کے مطابق ضلع گوادر کے ساحلی شہر جیونی میں پینے پانی نایا ب ہوچکا ہے جس کے خلاف جیونی کے بلدیاتی نمائندوں اور سیاسی جماعتوں نے مشترکہ طور پر احتجاج کر تے ہوئے تحصیلدارآفس کے سامنے دھر نا دیا ۔ بعد میں اسسٹنٹ کمشنر گوادر کپٹن ( ر) جمیل احمد بلوچ نے دھرنا میں جاکر بلد یاتی نمائندوں اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مزاکرات کےئے ۔ 

اس موقع پر بلد یاتی نمائندوں اور سیاسی جماعتوں نے موقف اختیار کر تے ہوئے کہا کہ پانی بحران شروع ہونے کے بعد جیونی اور نواحی علاقوں کو صاف پانی فراہم نہیں کیا جارہا ہے

صرف پانوان کے نجی بورنگ سے استفادہ حاصل کیا جارہا ہے جس کاپانی مضر صحت ہے اور یہ پانی بھی مہینہ بعد شہر یوں کو سپلائی کیا جاتاہے جبکہ پی ایچ ای کا ایس ڈی او اور دیگر عملہ اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی سے بھی غافل ہیں جس سے پانی بحران شدت اختیار کر گیا ہے اور شہری بوند بوند پانی کے لےئے ترس رہے ہیں ۔

بلد یاتی نمائندوں اور سیاسی جماعتوں نے مطالبہ کیا کہ گوادر کی طرح جیونی کو بھی میرانی ڈیم سے پانی سپلائی کی جائے پانوان کا بورنگ پانی مضر صحت ہے جس سے صحت عامہ کے مسائل اٹھ کھڑ ے ہوسکتے ہیں۔ اگرمیرانی ڈیم سے پانی کی سپلائی ممکن نہیں تو جیونی کو سنٹ سر بورنگ سے پانی کی سپلائی کی جائے ۔

تاہم اسسٹنٹ کمشنر گوادر نے مطالبات پر عمل درآمد کے لےئے یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ جو مطالبات سامنے آئے ہیں اس پر پیش رفت کی ہرممکن کوشش کی جائے گی اور ڈپٹی کمشنر کو تمام صورتحال سے آگاہ کیا جائے گا۔ اسسٹنٹ کمشنر کی یقین دہانی پر بلد یاتی نمائندوں اور سیاسی جماعتوں نے اپنا احتجاج چند روز کے لےئے موخر کر دیا اور مطالبات پورے نہ ہونے پر دوبارہ احتجاج شروع کی جائے گی ۔

اس موقع پر نیشنل پارٹی کے رہنماء میونسپل کمیٹی جیونی کے چےئر مین منظور احمد ،اصغر حسین ، ھارون ساحر ، بی این پی ( مینگل ) کے منظور امامی ، بی این پی (عوامی ) سعید فیض ایڈوکیٹ، جماعت اسلامی کے امام بخش دلوش، پی پی پی کے رضوان نثار اور ماہی گیر نمائندہ ناخدا عبدالخالق بھی مو جود تھے ۔