|

وقتِ اشاعت :   April 16 – 2018

تربت: تربت میں انتخابی ماحول سازگار کرانے کے لیئے سیاسی جماعتیں متحرک ہوگئی ہیں، بی این پی کے مرکزی قائد سردار اختر مینگل کے دورہ تربت کو انتخابی تناظر میں انتہائی اہم نظر سے دیکھا جارہا ہے۔ سیاسی حلقے تمپ کی نشست پر بی این پی کی پوزیشن کو مستحکم قرار دے رہے ہیں۔ 

تربت کے چار انتخابی حلقوں میں تمپ کی نشست پر سب سے اہم تریں مقابلہ بی این پی مینگل اور عوامی کے درمیان متوقع ہے تاہم اس نشست پر کسی نئے چہرے کے امکان کو بعید ازقیاس قرار نہیں دیا جارہا ہے جن کا تعلق باپ یا آزاد امیدوار میں سے ہوسکتا ہے تمپ کی نشست پر نیشنل پارٹی نے انھی تک کسی امیدوار کا اعلان تو نہیں کیا مگر اس وقت چار نام زیر گردش ہیں ۔

جن میں چیئرمین منصور، ٹھیکیدار زبیر، ناظم الدین ایڈوکیٹ اور ڈاکٹر برکت اللہ شامل ہیں تاہم سیاسی حلقوں کے خیال میں نیشنل پارٹی اس نشست پر انتہائی کمزور پوزیشن پر ہے۔سیاسی حلقے بالخصوص پی بی تمپ کی نشست کے لیئے بی این پی مینگل کے امیدوار کو سب پر فوقیت دے رہے ہیں جو ممکنی طور پر پارٹی کے انتہائی سنیئر رہنما نصیر گچکی ہوسکتے ہیں جن کا ووٹ بنک کافی مظبوط ہے۔ 

ذرائع کے مطابق بی این پی کے پاس اس وقت دو نام میر حمل بلوچ اور نصیر گچکی قابل زکر ہیں مگر سب سے موزوں امیدوار نصیر گچکی ہیں جنہیں ممکنہ طور پر پارٹی انتخابی امیدوار نامزد کرسکتی ہے ۔ تمپ میں بی این پی مینگل کی سیاسی پوزیشن پہلے سے مستحکم ہے اگر وہاں ٹکٹ نصیر گچکی کو دیا گیا تو اس کے جیت کے آثار نمایاں ہیں۔ 

اس نشست پر ان کا مقابلہ بی این پی عوامی کے ساتھ ہوسکتا ہے جن کے پاس سید احسان شاہ یا ان کے فرزند تیمور شاہ کی شکل میں مظبوط میدوار موجود ہے۔ بی این پی عوامی کے حلقوں میںیہ بات زیر بحث ہے کہ مزکورہ نشست پر سید احسان شاہ یا ان کا فرزند تیمور شاہ الیکشن لڑے گا جن کے پاس کسی دوسرے امیدوار کی نسبت زیادہ عوامی ووٹ ہیں کیوں کہ اس نشست کی چار یوسیز جہاں ووٹنگ دوسرے علاقوں کی نسبت زیادہ ہوسکتی ہے ۔

سید احسان شاہ کی ووٹ بنک کسی بھی امیدوار کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہیں اور امکانی طور پر وہ اس نشست کو جیتنے کی پوزیشن میں آسکتے ہیں ۔تاہم ابھی تک بی این پی مینگل اور بی این پی عوامی کی جانب سے امیدواروں کا اعلان نہیں کیا گیا ہے ۔