سکندرآبادسوراب: چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ محمدنورمسکانزئی نے کہاکہ صوبے میں تعلیم ،صحت اوردیگرمسائل توجہ طلب ہیں جوڈیشنل کمپلیکس کی تعمیرسے سکندرآبادکے ملحقہ علاقوں کے عوام کوان کے دہلیزپرانصاف میسرہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انہو ں نے یہاں سوراب میں جوڈیشنل کمپلیکس سکندرآبادکی سنگ بنیادرکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر،جسٹس ہاشم خان کاکڑجسٹس عبداللہ رجسٹرارہائی کورٹ روزی خان بڑیچ بھی موجودتھے ۔
سکندرآبادسوراب آمدپرکمشنرقلات ڈویژن محمدہاشم غلزئی ڈپٹی کمشنرسکندرآبادڈاکٹرخدائے رحیم میروانی سرکاری آفیسران اورقبائلی عمائدین نے ان کااستقبال کیا،اس موقع پرپولیس کے چاک وچوبنددستے نے انہیں گارڈآف آنرپیش کیا۔
چیف جسٹس ہائی کورٹ بلوچستان محمدنورمسکانزئی نے جوڈیشنل کمپلیکس کی زیرتعمیرعمارت کامعائنہ کیااورایکسیئن کے آفیسران نے کام سے متعلق انہیں بریفینگ دی گئی، سنگ بنیادکی تقریب میں سیشن جج قلات عبدالصبورمینگل مجلس شوری کے ممبرمولوی عبدلصمدجوڈیشنل مجسٹریٹ سکندرآبادکلیم اللہ موسیانی جوڈیشنل مجسٹریٹ قلات حزب اللہ ،بارایسوسی ایشن کے ضلعی صدرعبدالسلام ایڈوکیٹ سمیت ناموروکلاء ،آفیسران سیاسی ،قبائلی اورعلاقائی عمائدین کثیرتعدادمیں موجودتھے ۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس بلوچستان محمدنورمسکانزئی نے کہاکہ آج کایہ دن اس لحاظ سے باعث مسرت ہے کہ نوزائیدہ ضلع کی پہلی عمارت عدلیہ کی تعمیرہورہی ہے جواس بات عکاسی کرتی ہے کہ یہاں انصاف کابول بالاہوگا۔
جوڈیشنل کمپلیکس کی تعمیرسے سکندرآبادکے ملحقہ علاقوں کے عوام کوان کے دہلیزپرانصاف میسرہوگا،عدالت محض عمارت کی تعمیرسے مکمل نہیں ہوتی بلکہ اس عمارت میں بیٹھنے والے افرادکوہرلحاظ سے قابل ،باصلاحیت ،مخلص ہونے کے ساتھ ساتھ ملکی آئین اورقوانین سے مکمل آگاہی حاصل ہونی چاہئے اورہرشہری کوبلاامتیازانصاف کی فراہمی ان کانصب العین ہوناہے ،آئین شہری کوجوحقوق کودیتاہے ان کی فراہمی کے لئے کرداراداکرناعدلیہ کی زمہ داریوں میں شامل ہے۔
مسائل پرقابوپانے کے لئے ہم اپنے دائرے حدودمیں جدوجہدکررہے ہیں،صوبے میں تعلیم ،صحت اوردیگرمسائل توجہ طلب ہیں ،سب سے بڑی خدمت معاشرے میں تعلیم کے فروغ کے لئے کرداراداکرناہے اس جانب عدلیہ کی توجہ ہوچکی ہے ۔
این ٹی ایس پاس اساتذہ کے معاملے میں ایک اجمالی حکم کے تحت 448امیدواروں کاتعیناتی کے آرڈرجاری ہوں گے ،چیف جسٹس بلوچستان نے کوئٹہ کراچی شاہراہ پرٹراماسینٹرکی عدم موجودگی پرتشویش کااظہارکرتے ہوئے کمشنرقلات ڈویژن کوہدایت کی کہ اس سلسلے میں ترجیحی بنیادوں پراقدامات اٹھاکرقومی شاہراہ پرٹراماسنٹرکاقیام یقینی بنائی جائے ۔
اس موقع پربارایسوسی ایشن کے ضلعی صدرعبدالسلام ایڈوکیٹ نے علاقہ کے مسائل پرتفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ عدلیہ کاکردارہمیشہ عوام کے فلاح وبہبودکے لئے ہوتاہے،عدلیہ صرف ایک ادارہ ہے معاشرے میں تمام اداروں کواپنے فرائض ایمانداری کے ساتھ نبھانے سے لوگوں کوآسانی حاصل ہو گی مگر بدقسمتی سے سرکاری محکموں میں انتظامی کمزوریوں کی وجہ سے سکندرآباداورقلات کے عوام کے مسائل کاشکارہیں ۔
صرف دستیاب وسائل کونیک نیتی اورخلوص کے ساتھ بروئے کارلاکرکام کیاجائے توبڑی حدتک عوام کوریلیف مل سکتی ہے مگرتعلیم صحت سمیت آبنوشی کی صورتحال گھمبیرہوچکی ہے ،علاقے میں جعلی ادویات کی بھرمارسنگین معاملہ بن چکاہے ۔
سرکاری ہسپتالوں میں سہولیات ناپیدہیں لوگ وہاں بھی اپنے جیب سے خرچہ کرنے پرمجبورہیں،دیہی علاقوں کے باسی پینے کے پانی کے بوندبوندکے لئے ترس رہے ہیںیہی صورتحال بجلی سمیت دیگربنیادی ضروریات کی ہے ۔
چیف جسٹس ہائی کورٹ آف بلوچستان محمدنورمسکانزئی نے علاقہ کے مسائل سے متعلق یقین دہانی کرائی کہ وہ مذکورہ تمام مسائل سے متعلق تفصیلی معلومات تحریری صورت میں طلب کرکے حل کے لئے ترجیحی بنیادوں پراقدامات اُٹھائیں گے۔