|

وقتِ اشاعت :   April 25 – 2018

خضدار : جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کی بالادستی و جمہوریت کی استحکام سے ملک میں استحکام لایا جاسکتا ہے انتخابات کا بر وقت ہونا ضروری ہے بصورت دیگر ملک میں انتشار و عدم استحکام پیدا ہوگا ملک میں افرتفری اور خون خرابہ کی ایک نئی سازش دم لے رہی ہے ۔

اس سازش کو ناکام بنانا سیاسی قوتوں کی اجتماعی ذمہ داری بنتی ہے بصورت دیگر ہم سب اس کے ضد میں آئیں جمہوریت مستحکم کرنے میں پاکستان کے بڑے سیاسی جماعتوں نے ہمیشہ نا عاقبت اندیشی کا مظاہرہ کیا لنگڑی لولی حکمرانی کی حصول کے لئے ایک دوسرے کے خلاف سپوٹر بنیں ان قوتوں کے درمیان کئی ۔

میثاق جمہوریت کا حلف نامہ بھرا گیا لیکن پھر بھی ایک دوسرے کے خلاف وعدہ معاف گواہ بنیں ہمیں دوسروں سے گلہ کرنے کے بجائے اپنے اعمال کا جائزہ لینا ہوگا جمعیت علماء اسلام کی فخریہ تاریخ ہے کہ ہم کسی بھی اس طرح عمل میں حصہ دار نہ بنیں بلکہ جمعیت علماء اسلام کی سیاست ہمیشہ آمریت و آمر وں کے خلاف رہی ہم نے آمریت کا ہر دور میں ڈٹ کر مقابلہ کیا ۔

قومی اتحاد اور ایم آرڈی میں جمعیت علماء اسلام کی خدمات کو باب جمہوریت میں ہمیشہ زرین حروف سے لکھا جائیگا ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل مولانا عبد الغفور حیدری کراچی جاتے ہوئے دارالسلام خضدار میں جمعیت طلبہ اسلام کے رہنما حافظ فضل الرحمن صدیقی ، حامد الرحمن صدیقی کی جانب سے اپنے اعزاز میں دئے گئے استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر جمعیت علماء اسلام پاکستان کے نائب امیر رکن قومی اسمبلی مولانا قمر الدین ،جمعیت علماء اسلام ضلع خضدار کے سیکرٹری جنرل میونسپل کارپوریشن خضدار کے ڈپٹی میئر مفتی عبد القادر شاہوانی ، مولانا محمد صدیق مینگل ، حاجی محمد رمضان موسیانی و دیگر موجود تھے مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام ملک کی سب بڑی سیاسی و مذہبی جماعت ہے ۔

جمعیت علماء اسلام کے جلسوں میں ہزاروں لوگوں کی شرکت اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ پاکستان میں لوگوں کی اکثریت اسلام کے نظام کے خواہان ہیں لیکن جب الیکشن ہوتے ہیں تو ہماری کامیابی کو ایک سازش کے تحت ناکامی میں بدل دیا جاتا ہے جس کا مطلب پاکستان میں اسلام کی راہ کو روکنا ہے ۔

ہمارے ملک میں گذشتہ سات دہائیوں میں اس طرح کیا گیا جمہوریت اور عوام کی رایہ کو کنٹرول کرنے سے اب ملک میں مکمل طور انار کی پھیلتی جارہی ہے ملک کے مختلف حصوں میں قومیت و عصبیت و علاقائیت کے نام پر جو کچھ ہورہا ہے وہ انتہائی پریشان کن جبکہ مذہب کے نام پر قتل و غارت کو فروغ دیکر مذہب کو بد نام کیا جارہا ہے ۔

ان تمام حوادثات کے پیچھے جمہوریت کا عدم استحکام اس کو جڑ پکڑنے سے روکنا کار فرماہے انہوں نے کہا ایک مرتبہ پھر انتخابات کو روکنے کے لئے سازشیں شروع ہوگئی ہیں جمعیت علماء اسلام خبر دار کرتی ہے کہ اس طرح کے کسی بھی غیر جمہوری عمل کے مضر اثرات مرتب ہونگیں ۔

ہمارے مسائل کا حل اسی میں ہیں کہ عوام کو اپنا فیصلہ کرنے دیا جائے وہ جو بھی فیصلہ کرتے ہیں اس کا احترام لازمی ہے تما م ادارے اپنے دائرہ کار میں رہیں ہرایک ادارہ کو اس کا ، کام کرنے دیا جائے آئین کے بتائے ہوئے حدود میں رہنا ملک کا بہتر مستقبل ہے