|

وقتِ اشاعت :   May 8 – 2018

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو کراچی کے حکیم سعید گراونڈ میں 12 مئی کو جلسے کی دعوت دیتے ہوئے اس حوالے سے 9 حقائق بھی پیش کردیے۔

بلاول بھٹو زرداری نے ٹویٹر میں جاری اپنے پیغام میں کہا کہ کراچی کے امن کے لیے ہم لڑے ہیں اور اسی کی خاطر میں پی ٹی آئی کو حکیم سعید گراونڈ میں جلسے کی دعوت دیتا ہوں۔

چیئرمین پی پی پی نے 12 مئی کے جلسے کے حوالے سے 9 حقائق پیش کرتے ہوئے پہلی ٹویٹ میں کہا کہ ’12 مئی 2017 کو پی پی پی کے 14 معصوم غیرمسلح کارکان عدلیہ کی بحالی کی جدوجہد میں شہید ہوئے’۔

اپنے 9 حقائق میں دوسرے نمبر پر انھوں نے کہا کہ ‘اپنے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے پی پی پی نے ضلع شرقی میں حکیم سعید گراونڈ مٰں جلسے کا منصوبہ بنایا کیونکہ سب سے زیادہ جانیں ضلع شرقی میں ضائع ہوئی تھیں جس کے لیے ہم نے رجوع کیا اور قانونی اجازت حاصل کرلی’۔

تیسرے نمبر پر ان کا کہنا تھا کہ ‘پی ٹی آئی نے ہمیشہ یہی کہا کہ وہ 12 مئی کو مزار قائد میں جلسہ کریں گے جس کے لیے ان کی کوئی یاد گار نہیں’۔

بلاول بھٹو نے حقائق کی فہرست میں چوتھے نمبر پر کہا کہ ‘جب ہماری تیاریاں جاری تھیں کہ پی ٹی آئی نے اپنے جلسے کا مقام جبراً تبدیل کرلیا اور ہمارے گراونڈ میں کیمپ لگا دیا جو ایک اشتعال انگیز قدم تھا’۔

نمبر5: ‘پی ٹی آئی کے کیمپ کی جانب سے پی پی پی کے کارکنان پر پتھراو کیا گیا، ہمارے ٹرک کو نذر آتش کیا گیا، پی ٹی آئی کے رہنماوں کے گارڈز نے فائرنگ کی اور 20 سے زائد کارکنوں کو زخم آئے’۔

پی پی پی کے سربراہ نے چھٹے نمبر کہا کہ ‘اس الم ناک دن جیسے موقع پر ہمارے اوپر حملہ کرنا پی ٹی آئی کے فاشسٹ رجحانات کی مایوس کن عکاسی ہے’۔

ساتویں نمبر پر ان کا کہنا تھا کہ ‘میں نے ان تمام ذمہ داروں کے خلاف مکمل انکوائری کرنے کے لیے کہا ہے’۔

انھوں نے اپنے آٹھواں مدعا بیان کرتے ہوئے کہا کہ ‘پی ٹی آئی نے ایک خراب رویے کا مظاہرہ کیا تاہم کراچی میں امن کے مفاد میں، جس کے لیے ہم نے سخت جدوجہد کی ہے، میں اپنی جماعت سے نہ صرف دوسرے مقام کے تلاش کا کہتا ہوں بلکہ پی ٹی آئی کو حکیم سعید گراونڈ میں جلسہ کرنے کی دعوت بھی دیتا ہوں’۔

بلاول بھٹو زرداری نے اپنے آخری نکتے میں کہا کہ ‘کراچی ہمارا شہر ہے-ہم کہیں بھی جلسہ کرسکتے ہیں’۔

یاد رہے کہ گزشتہ رات دونوں جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان تصادم کے باعث حالات کشیدہ ہوئے تھے جس کے بعد دونوں جماعتوں کے مقامی رہنماوں کی جانب سے سخت بیانات سامنے آئے تھے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پی پی پی اور پی ٹی آئی کارکنان کے درمیان جھڑپ کا نوٹس لیتے ہوئے کہا تھا کہ پی پی پی نے باقاعدہ طریقہ کار کو پورا کیا ہے اور جلسے کی اجازت حاصل کی ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے گراونڈ پر قبضہ کرکے سیاست کرنا مناسب نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کسی کو بھی جلسے سے نہیں روکا لیکن یہ شہر میں امن کی فضا کو تباہ کرنے کی کوشش ہے۔

دوسری جانب کراچی کے عزیز بھٹی تھانے میں سرکار کی مدعیت پی ٹی آئی اور پی پی پی کے کارکنان کے درمیان تصادم کا مقدمہ بھی درج کر لیا گیا، مقدمے میں دونوں سیاسی جماعتوں کے700 کارکنوں کونامزد کیا گیا۔