|

وقتِ اشاعت :   May 12 – 2018

تربت : ڈڈھے دشت کربلابن گیاہے ، سینکڑوں خاندان نقل مکانی کرچکے ہیں، لوگوں کو پینے کاپانی میسرنہیں، بااثر لوگوں کے لیموں کے درخت سرکاری ٹریکٹرکے ذریعے سیراب ہورہے ہیں ،ڈیڑھ کروڑ روپے کی واٹرسپلائی اسکیم ناکام ہوگئی ہے۔

نئے واٹرسپلائی اسکیم کی بورکھدائی میں بااثر شخصیت کی مداخلت ناانصافی اورزیادتی کی انتہاء ہے ، ڈڈھے دشت کے پیاسے باشندوں کو ہنگامی بنیادوں پر ٹریکٹرکے ذریعے پانی فراہمی یقینی بنائی جائے جبکہ مستقبل بنیادوں پر پانی مسئلہ کے حل کیلئے دیرپا اورپائیدار اقدامات اٹھائے جائیں ۔

ان خیالات کااظہار تحصیل دشت کے علاقہ ڈڈھے کے مکینوں نے جمعرات کے روزتربت پریس کلب کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے کیا ، احتجاجی مظاہرین کی قیادت علاقہ کی معروف شخصیت میربہرام دشتی، سلیمان دشتی ،جمعدار شاہی ودیگرکررہے تھے ۔

انہوں نے کہاکہ طویل قحط سالی کے بدترین اثرات کے باعث علاقہ کربلابن چکی ہے ، زراعت اورمال مویشی اپنی جگہ لوگوں کو پینے کاپانی تک میسرنہیں ، پانی بحران کی شدت کے باعث اب تک ہزاروں افراد گوادر،پسنی ،پیدارک اورتربت نقل مکانی کرچکے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ علاقہ کے نمائندہ حاجی اکبر آسکانی کے فنڈز سے ڈیڑھ کروڑ روپے کی لاگت سے واٹرسپلائی اسکیم تعمیرکی گئی مگر وہ اسکیم مکمل ناکام ہوگئی ، اسکیم کابور میں کیسنگ بھی نہیں ڈالا گیا، پائپ لائن ناقص تھے مگرکسی نے اس کی تحقیقات تک کرنا گوارانہ کیا۔

حال ہی میں ڈڈھے کی واٹرسپلائی اسکیم کیلئے بھی50لاکھ روپے کے فنڈزمنظورہوئے ہیں اورنیلگ کے مقام پر بورنگ کیلئے کام کیاجارہاتھا کہ ایک بااثر شخص جس کاتعلق نیشنل پارٹی سے ہے اور سابق تحصیل ناظم بھی رہ چکاہے انہوں نے بورنگ کے کام کو روکا ہے اور کام کرنے والوں کودھمکی بھی دی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ انتہائی دکھ اور افسوس کامقام ہے کہ یہی لوگ اسٹیج پر آکر بڑے بڑے بلندوبانگ دعوے کرتے ہیں قوم دوستی کادم بھرتے ہیں مگر ہزاروں پیاسے عوام کیلئے 5فٹ زمین کسی ویران مقام پربھی بورنگ کیلئے دینے کے روادار نہیں ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ڈڈھے کے عوام گزشتہ ایک عرصے سے پینے کے پانی کیلئے ترس رہے ہیں ، لوگ نقل مکانی پرمجبورہیں دربدرہیں مگر نیشنل پارٹی کے بااثررہنماؤں کے باغات اورلیموں سرکاری ٹریکٹر کے ذریعے سیراب کرائے جارہے ہیں ، پوری ڈڈھے کی آبادی کو ایک ٹریکٹرپینے کے پانی کیلئے بھی نہیں دیاجاتامگر ان کے قبضے میں کئی سرکاری ٹریکٹرہیں جو باغات کوسیراب کرنے اور کرش وغیرہ کی سپلائی کاکام کررہے ہیں۔

انہوں نے صوبائی وزیر حاجی اکبر آسکانی ،مشنر مکران ، ڈی سی کیچ ودیگرمتعلقہ حکام سے اپیل کی کہ وہ ہنگامی بنیادوں پر ٹریکٹرکے ذریعے ڈڈھے کے مکینوں کیلئے پانی فراہمی کیلئے اقدامات اٹھائیں ،نیلگ میں ڈڈھے کی واٹرسپلائی اسکیم کی بورنگ سمیت دیگردیرپاوموثراقدامات اٹھاکر ڈڈھے کے پانی کے مسئلہ کومستقل بنیادوں پر حل کرائیں بصورت دیگر ڈڈھے کے عوام کے پاس شدید احتجاج اوربھوک ہڑتال کے سواکوئی راستہ نہیں بچے گا ۔

انہوں نے اس امرپر بھی تشویش کااظہارکیاکہ فروری کے مہینے میں کراچی کے ایک انگریزی اخبارمیں ڈڈھے کی واٹرسپلائی اسکیم کیلئے 1کروڑ30لاکھ روپے کے ٹینڈرکاا شتہارشائع ہواہے مگر اس اسکیم پرکہیں کوئی سراغ بھی نہیں ہے اس لئے مذکورہ اسکیم کی بھی چھان بین اورتحقیقات کرائی جائے کہ ڈڈھے کے پیاسے عوام کے نام پر جاری فنڈزکہاں گئے ۔