|

وقتِ اشاعت :   May 15 – 2018

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف اندراج مقدمہ سے متعلق درخواست قابل سماعت قرار دے دی۔

ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے دلائل سننے کے بعد نواز شریف کے خلاف دائر درخواست قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ 

جسٹس عامر فاروق نے محفوظ شدہ فیصلہ پڑھ کر سنایا اور درخوست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے، چیئرمین پیمرا اور چیئرمین پی ٹی اے سے جواب طلب کیا ہے۔ 

اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس عامر فاروق نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی درخواست پر سماعت کی تھی۔ 

اس موقع پر وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے 3 مئی کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے باہر قومی راز افشا کرنے کی دھمکی دی۔

وکیل نے کہا کہ نواز شریف کے 12 مئی کے بیان کو بھارت نے پاکستان کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے اعتراف کے طور پر لیا۔ 

وکیل بابر اعوان نے استدعا کی تھی کہ ڈی جی ایف آئی اے کو نواز شریف کے خلاف کارروائی اور مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔

لاہور ہائیکورٹ میں بھی درخواست کی سماعت 

دوسری جانب نواز شریف کے خلاف اندراج مقدمہ کی ایک اور درخواست پر لاہور ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی، جسٹس شمس محمود مرزا نے پاکستان عوامی تحریک کے رہنما خرم نواز گنڈا پور کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی۔

عدالت نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں نواز شریف کا بیان غداری کے زمرے میں آتا ہے جس پر درخواست گزار نے کہا کہ نواز شریف نے پاکستان اور قومی سلامتی کے اداروں کو بدنام کیا اور ان کا حالیہ متنازع بیان ملک سے غداری کے مترادف ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے ایف آئی اے میں اس سلسلے میں کوئی درخواست دی جس پر درخواست گزار نے کہا کہ وزارت داخلہ کو درخواست دی مگر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

عدالت نے درخواست گزار کو نیشنل سیکیورٹی کمیٹی اجلاس کی پریس ریلیز پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کارروائی کل تک کے لیے ملتوی کر دی۔

نواز شریف کا متنازع بیان

ایک انٹرویو کے دوران ممبئی حملوں سے متعلق اپنے متنازع بیان میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ عسکری تنظیمیں نان اسٹیٹ ایکٹرز ہیں اور ممبئی حملوں کے لیے پاکستان سے غیر ریاستی عناصر گئے، کیا یہ اجازت دینی چاہیے کہ نان اسٹیٹ ایکٹرز ممبئی جا کر 150 افراد کو ہلاک کردیں، بتایا جائے ہم ممبئی حملہ کیس کا ٹرائل مکمل کیوں نہیں کرسکے۔

نواز شریف کے بیان پر بھارتی میڈیا نے اسے پاکستان کے خلاف استعمال کیا جب کہ ملکی سیاسی رہنماؤں کی جانب سے نواز شریف کے بیان کی شدید مذمت کی گئی۔

نواز شریف کے ممبئی حملوں سے متعلق متنازع بیان پر پاک فوج کی تجویز پر قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت ہوا جس میں نواز شریف کے حالیہ متنازع بیان کو مسترد کردیا گیا۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے بھی جلسے کے دوران نواز شریف کے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسا بیان نہیں دے سکتے جب کہ حکمراں جماعت کے ترجمان نے بھی وضاحتی بیان میں کہا کہ نواز شریف کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا تاہم اس کے باوجود نواز شریف نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ وہ اپنے بیان پر قائم ہیں۔