|

وقتِ اشاعت :   May 16 – 2018

مستونگ : کیڈٹ کالج مستونگ میں طلبا تشدد کیس کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ نے کی دوران سماعت پرنسپل کو گرفتار کرنے اور ان پر مقدمہ درج کرنے کاحکم دے دیا جبکہ ایجوٹینٹ کیپٹن پر فوجی عدالت میں کیس کی سماعت کی استدعا کی والدین کی طرف سے ڈسٹرکٹ بار مستونگ کے پورے کابینہ نے کیس کی پیروی کی ، پرنسپل کو جوڈیشل لاک اپ میں رکھنے کے بعد سینٹرل جیل مستونگ منتقل کردیا ۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز کیڈٹ کالج کے معصوم کیڈٹس پر بدترین تشدد پر جوڈیشل مجسٹریٹ مستونگ محمدذکریا نے ازخود نوٹس لیکر منگل کے روز پرنسپل کیڈٹ کالج جاوید اقبال بنگش کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا ۔

جس پر سٹی پولیس نے کیڈٹ کالج کے پرنسپل کو عدالت میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو پیش کی اور تشدد زدہ کیڈٹس کے میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کیئے جبکہ والدین کی طرف سے ڈسٹرکٹ بار مستونگ کے صدر طارق اسد محمد شہی ایڈوکیٹ نائب صدر محمداسحاق علیزئی ایڈوکیٹ جنرل سیکرٹری چیف عطااللہ بلوچ حمید بنگلزئی ایڈوکیٹ فاضل ساسولی ایڈوکیٹ ممتاز علیزئی ایڈوکیٹ اور دیگر وکلا نے کیں ۔

دوران سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ نے پرنسپل کیڈٹ کالج کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا جبکہ کیڈٹ کالج کے ایجوٹینٹ کیپٹن پر کورٹ مارشل کی استدعا کی اس دروان ایس ایچ او سٹی عبدالقدوس آبی زئی نے گرفتاری کے بعد پرنسپل کو سینٹرل جیل منتقل کردیا ۔

گورنر سیکریٹریٹ کے ایک اعلامیہ کے مطابق گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے کیڈٹ کالج مستونگ کے پرنسپل کو معطل کردیا ۔ اس ضمن میں گورنر بلوچستان کالج میں زیر تعلیم طالب علموں پر تشدد کے واقعہ کے حوالے سے انکوائری کمیٹی قائم کرنے کی بھی ہدایت کی ہے ۔

واضح رہے کہ پرنسپل کیڈٹ کالج مستونگ کو کالج میں بد انتظامی پر معطل کیا گیا ،دریں اثناء وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کیڈٹ کالج مستونگ میں کالج انتظامیہ کی جانب سے طلباء پر تشدد کے واقعہ کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے واقعہ کی فوری انکوائری کا حکم دیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ انکوائری ٹیم واقعہ کے ذمہ داروں کا تعین کر کے رپورٹ پیش کرے تاکہ ان کے خلاف کاروائی کی جاسکے۔ 

وزیر اعلیٰ نے سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن و کالجز کو ہدایت کی ہے کہ کیڈٹ کالج مستونگ سمیت صوبہ کے تمام کیڈٹ کالجز میں طلباء کے ساتھ ایسے واقعات کی روک تھام کو یقینی بنایا جائے اور ان کے ساتھ انتظامیہ مشفقانہ اور دوستانہ رویہ رکھے، تعلیمی اداروں میں طلباء پر تشدد کے رجحان کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائیگا اور اس کی مرتکب انتظامیہ کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائیگی۔

وزیر اعلیٰ نے سیکرٹری کالجز اور سیکرٹری تعلیم سکولز کو مزید ہدایت کی ہے کہ محکمہ تعلیم میں شکایت مراکز قائم کئے جائیں تاکہ طلباء اور ان کے والدین تعلیمی اداروں کی انتظامیہ کے نامناسب رویہ کے بارے میں اپنی شکایات درج کراسکیں،ادھرصوبائی محتسب بلوچستان عبدالغنی خلجی نے گورنمنٹ کیڈٹ کالج مستونگ میں طلباء پر تشدد کااز خود نوٹس لیکر پرنسپل کیڈٹ کالج مستونگ کو طلب کرلیا ہے۔اور اس سلسلے میں سیکریٹری ہائر ایجوکیشن بلوچستان سے بھی وضاحت طلب کرلی گئی ہے ۔ 

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز سوشل میڈیا اور اخبارات میں ویڈیو اور خبر شائع ہوئی کہ گورنمنٹ کیڈٹ کالج مسونگ میں اساتذہ کی جانب سے طلباء پر تشدد کیا گیا ہے جس پر صوبائی محتسب نے از خود نوٹس لیکر کارروائی شروع کردی ۔ 

دریں اثناء بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس محمد نورمسکانزئی اور جسٹس جناب جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ پرمشتمل ڈویژنل بینچ نے کیڈٹ کالج مستونگ میں طلباء پر تشدد پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے حکم دیاہے کہ اس میں ملوث افراد جو بھی ہیں اور جہاں ہیں کو گرفتار کیاجائے ،واقعہ کی تحقیقات میں پیش رفت سے متعلق رپورٹ آج بروز بدھ عدالت عالیہ کے سامنے پیش کیاجائے ۔

منگل کے روز ڈویژنل بینچ نے حبیب الرحمن ایڈووکیٹ اور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر شاہ محمد جتوئی ایڈووکیٹ،نصیب اللہ ترین ایڈووکیٹ،نادر چھلگری ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کردہ 2متفرق آئینی در خو استوں کی ابتدائی سماعت کے موقع پر گورنربلوچستان کے پرنسپل سیکرٹری ،سی سی پی او اوردیگر حکام کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ۔

بعدازاں درخو استوں کی دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو گورنربلوچستان کے پی ایس سجاد احمد بھٹہ ،ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعترازاحمد گورایا ،ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان رؤف عطاء ایڈووکیٹ ،بلوچستان ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن کے شاہ محمد جتوئی ،عطاء اللہ لانگو ایڈووکیٹ ،ارباب طاہر ایڈووکیٹ سمیت دیگر عدالت کے روبرو پیش ہو ئے ۔

سماعت کے دوران جسٹس محمدہاشم خان کاکڑ نے گورنربلوچستان کے پی ایس کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ آجائیں کیونکہ واقعہ آپ کی بادشاہی میں ہواہے اس موقع پر سجاد احمد بھٹہ نے بتایاکہ اس سلسلے میں نہ صرف فیکٹس فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے بلکہ مذکورہ پرنسپل کو معطل بھی کیاگیاہے جس کا نوٹیفکیشن جاری ہوچکا ہے ۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ انہیں بتایاجائے کہ کیا کہیں بھی ٹارچر کرنے کی اجازت ہے جس پر عدالت کو نفی میں جوا ب دیا گیا اس موقع پر عدالت کو بتایاگیاکہ تشدد کانشانہ بننے والے طلباء کے ایم ایل سی اور دیگر سے متعلق اقدامات کئے گئے ہیں تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اس کو چھوڑیں یہ بتایاجائے کہ کس کو گرفتارکیاگیاہے ۔

اس پر ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزازاحمد گورایا نے بتایاکہ کالج کے پرنسپل کو عدالتی حکم پر حراست میں لے لیاگیاہے بلکہ تشدد کرنے والے طلباء اور دیگر جن میں سے بعض کا تعلق کوئٹہ اور واشک سے ہے کی گرفتاری کیلئے کوششیں شروع کردی گئی ہے جس پربینچ کے ججز نے حکم دیاکہ ملزمان جو بھی ہیں اور جہاں بھی ہے انہیں گرفتار کیاجائے اور کسی کے ساتھ کوئی رعایت نہ کی جائے ۔

سماعت کے دوران عطاء اللہ لانگو نے عدالت کو بتایاکہ بچوں پر بدترین تشدد کیاگیاہے جبکہ کیڈٹ کالج مستونگ کے پرنسپل کو گرفتار کرنے کے بعد چھوڑ دیاگیاہے جس پرعدالت کو بتایاگیاہے کہ ایسا نہیں ہے ۔

چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ ہاسٹل کے وارڈرن کا کیا کیاگیا ہے جبکہ جسٹس محمدہاشم خان کاکڑ نے استفسار کیاکہ انکوائری کون کرے گا۔اس کے دو پہلوؤں ہے اس میں محکمانہ کارروائی سجاد احمد بھٹہ جبکہ کریمنل کارروائی اعتزاز احمد گورایا کو کرنی ہے ۔

معلوم کیاجائے کہ آخر واقعہ کی وجوہات کیاہیں بلو چستان کے ریذیڈیشنل کالجز میں بھی اس وقت 6ہزار سے زائد لورالائی ،تربت اور دیگر علاقوں میں زیر تعلیم ہے ایسی صورتحال میں لوگوں کا ریذیڈیشنل اور کیڈ ٹ کالجز سے اعتماد اٹھ جائے گا اور وہ اپنے بچوں کو وہاں سے نکال لیں گے ایسی بربریت کرتے ہیں ۔

اس طرح کے تشدد کے بعد بچوں سے کچھ بھی کرایا جاسکتاہے ۔عطاء اللہ لانگو ایڈووکیٹ نے بتایاکہ جب بھی کسی معاملے کو طول دیناہوتو اس کیلئے کمیٹی تشکیل دی جاتی ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ طول دینے کو ہر کوئی بھول جائیں ۔

انہوں نے ہدایت کی کہ پرنسپل سیکرٹری ٹوگورنر اس کو خود دیکھیں جبکہ جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ نے ریمارکس دئیے کہ خدانخواستہ اگر ایک بھی افسوسناک حادثہ ہوا تو اس کے تعلیمی صورتحال پر تباہ کن اثرات مرتب ہونگے اس کیس کی تشدد کی حد تک فوری تحقیقات کی جائیں محکمانہ سائیڈ کو پی ایس ٹو گورنر اورکریمنل پہلوؤں کواعترازگورایادیکھیں اور اس سلسلے میں پیش رفت سے متعلق رپورٹ ہمیں آج بدھ کو پیش کیاجائے ۔