|

وقتِ اشاعت :   May 17 – 2018

قلات : قلات پریس کلب اور بی این پی عوامی کے زیر اہتمام تعزیتی ریفرنس میں روزنامہ آزادی اور بلوچستان ایکسپریس کے بانی سینئر صحافی صدیق بلوچ کی صحافتی خدمات پر انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے عارف قلندرانی ڈاکٹر ناشناس لہڑی وکیل بلوچ عبدالستار نیچاری ابراہیم زہری گودی ماریہ قادر بلوچ منظور کہازئی نذیر نیچاری مختیار نیچاری دیگر کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ صدیق بلوچ نے پوری زندگی ہر طرح کی مصلحتوں سے مبرا ہو کر گھٹن اور سخت ترین نا مساعد حالات میں بلوچستان اور مفاد عامہ سے متعلق اجتماعی مسائل کو ہمیشہ قومی میڈیا میں موثر طور پر اجاگر کیا ۔

لالہ صدیق بلوچ ایک صحافی ہی نہیں بلکہ ایک صحافتی اکیڈمی تھے جن کے زیر تربیت ہزاروں صحافی پورے ملک میں اس وقت صحافتی میدان میں میعاری اور ذمہ دارانہ صحافتی خدمات سرانجام دے رہے ہیں ۔ 

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ صدیق بلوچ نے فیڈرل یونین آف جرنلسٹس اور کراچی پریس کلب سمیت متعدد صحافتی تنظیموں کے پلیٹ فارم سے ورکر جرنلسٹس کے لئے موثر و غیر معمولی جدوجہد کی ۔

مقررین نے کہا کہ صدیق بلوچ ایک پرعزم بے باق سچے اور کمنٹڈد جرنلسٹ تھے جنہوں نے ہر فورم پر اپنی رائے کا اظہار برملا طور دو ٹوک الفاظ میں کیا مقررین نے کہا کہ صدیق بلوچ صف اول کے اعلیٰ پائے کے صحافی ہوتے ہوئے ورکنگ جرنلسٹس کے حقوق کی جدوجہد میں فرنٹ لائن پر کام کرنے والے ایڈیٹر تھے ۔

بلوچستان بھر کے پریس کلبز میں باہمی مشاورت سے پروگرامز کے انعقاد کے تسلسل کو جاری رکھا جائے گا رہنماؤں کا کہنا تھا کہ صدیق بلوچ نے بلوچستان کے حقوق کے لئے بغیر کسی مصلحت کے اپنے قلم کا استعمال کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم شہداء صحافت کی طرح اپنے سینئر صحافیوں کو کبھی نہیں بھول سکتے انہوں نے کہا کہ صحافتی شعبے میں صدیق بلوچ کے لگائے ہوئے پودے آج تناور درخت بن چکے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ گو کہ صدیق بلوچ آج جسمانی طور پر ہم میں نہیں لیکن ان کی سوچ ہمیشہ ہمارے ساتھ رہے گی تعزیتی ریفرنس کے اختتام پر صدیق بلوچ کی روح کے ایصال ثواب کیلئے دعا کی گئی