خضدار: ڈیزل و پیٹرول کا کاروبارعروج پر سوراب سے کوئٹہ اور خضدار میں پک اپس اور کاروں میں مشکیزہ نما ٹینکیوں میں ڈیزل اور پیٹرول کی سپلائی آئے روز حادثات میں اضافہ حفاظتی تدابیر کا فقدان ۔
تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر خصوصا سوراب سے کوئٹہ اور خضدار تک قومی شاہراہ مکمل طور پر غیر محفوظ بنتا جا رہا ہے سینکڑوں کی تعداد میں نیلے پک اپس اور ہر قسم کی کار گاڑیوں میں سلز اور مشکیزہ نما ٹینکیوں میں سینکڑوں لیٹر ڈیزل یا پیٹرول لاد کر مختلف علاقوں میں فروخت کیا جاتا ہے دیکھا دیکھی ان گاڑیوں میں غیر معمولی اضافہ سے قومی شاہراہ مکمل طور پر غیر محفوظ بنتا جا رہا ہے جوں جوں ان گاڑیوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
اسی نسبت سے حادثات میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے گزشتہ دو دن کے دوران سوراب میں ڈیزل سے لوڈ کار الٹنے اور آگ بھڑکنے سے دو قیمتی جانیں جھلس کر موقع پر جاں بحق ہوگئے جب کہ ہفتے کو مستونگ کے علاقے میں ہی کار اور منی بس میں ٹکر سے کار مکمل تباہ اور منی بس کو نقصان پہنچا تاہم معجزانہ طور پر انسانی جانوں کا نقصان نہیں ہوا ۔
ایرانی پیٹرول یا ڈیزل کا کاروبار منافع بخش صحیح لیکن انسانی زندگی اس سے کہیں زیادہ قیمتی ہے عوامی حلقوں کی جانب سے کمشنر قلات ڈویژن اور متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں سے اپیل کی گئی ہے وہ ہوس کی بنیاد پر کاروبار کرنے اور انسانی جانوں کی پرواہ نہ کرنے والے ایسے گاڑی مالکان کو تنبیہ کریں کہ وہ انسانی جانوں سے کھیلنے سے باز آجائیں ۔
واضح رہے کہ کوئٹہ کراچی سی پیک کا اہم حصہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بین الاقوامی طرز کا قومی شاہراہ ہے جس پر چھوٹی بڑی ہزاروں گاڑیاں روزانہ سفر کرتی ہیں سڑک کی گنجائش پہلے سے کم جب کہ ٹریفک کا حجم بہت زیادہ ہے اگر اب بھی اس اہم مسئلہ کی جانب توجہ نہیں دی گئی تو خدا نہ خواستہ ان گاڑیوں کی وجہ سے آئے روز قیمتی جانیں آگ کی چنگاریوں میں جل کر مرتے جائینگے۔
خضدار غیرقانونی پیٹرول کی سمگلنگ جاری
وقتِ اشاعت : May 20 – 2018