اسلام آباد: شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے بعد ان کی بیٹی مریم نواز نے بھی اپنا بیان قلمبند کرادیا۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی اور ریفرنس میں نامزد تینوں ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔
مریم نواز نے لکھا گیا بیان عدالت کو پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ آئین کا آرٹیکل دس اے فئیر ٹرائل کا حق دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پانچ مئی 2017 کو سپریم کورٹ کے حکم پر جے آئی ٹی سپریم کورٹ کی معاونت کے لیے تشکیل دی گئی تھی، جے آئی ٹی کا اس ٹرائل سے کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جے آئی ٹی کا اخذ کردہ نتیجہ اور رائےغیر مناسب اور غیر متعلقہ ہے، اس رائےکو ان حالات اور اس کیس میں میرے خلاف پیش نہیں کیا جا سکتا۔
مریم نواز نے عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹی کے ارکان جانبدار تھے اور ہمارے تحفظات کے باوجود انہیں سپریم کورٹ میں تعینات کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بلال رسول کا تعلق ایس ای سی پی سے تھا وہ بذات خود ن لیگ کے مخالف ہیں اور ان کی اہلیہ پی ٹی آئی کی سرگرم سپورٹر ہیں۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ بلال رسول میاں اظہر کے حقیقی بھانجے ہیں اور ان کا خاندان پی ٹی آئی کا سپورٹر ہے۔ اس بات کا ثبوت میاں اظہرکےبیٹےحماد اظہرکی عمران خان سےملاقات ہے۔
اس سے قبل سابق نواز شریف نے تین سماعتوں کے دوران عدالت کی جانب سے پوچھے گئے 128 سوالات کے جواب دیے تھے۔
مریم نواز کے بعد ریفرنس میں نامزد تیسرے ملزم کیپٹن (ر) محمد صفدر اپنا بیان قلمبند کرائیں گے۔
مریم نواز اور جج کے درمیان دلچسپ مکالمہ
اپنا بیان قلم بند کراتے ہوئے مریم نواز کامہ اور فل سٹاپ بھی پڑھنےلگیں۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ کامہ نہ پڑھیں۔
مریم نواز نے جواب دیا ’میرے وکیل نے پڑھنے کوکہا میں نے پڑھ دیا‘۔