اسلام آباد: پاور ڈویژن حکام نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے سامنے توانائی کے شعبے میں گردشی قرضے کا حجم 573 ارب روپے سے تجاوز کرنے کا اعتراف کیا ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں سینیٹر شبلی فراز کی زیر صدارت سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس کے دوران پاور ڈویژن حکام نے گردشی قرضوں پر بریفنگ دی۔ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ موجودہ دور حکومت میں گردشی قرضہ 573 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔
حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ٹرانسمیشن لاسز کی وجہ سے 157 ارب جب کہ واجبات کی عدم وصولی کی وجہ سے 248 ارب روپے کا نقصان ہوا، حکومت نے فاٹا کو 14 ارب 20 کروڑ جب کہ کشمیر کو 52 ارب 44 کروڑ روپے کی سبسڈی دی، اس کے علاوہ حکومت نے 31 ارب 40 کروڑ روپے کا صنعتی پیکیج دیا جب کہ کے الیکٹرک کو 69 ارب روپے کی سبسڈی دی۔ بجلی کی پیداواری قیمت 8 روپے 52 پیسے فی یونٹ ہے جب کہ ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کی وجہ سے 34 پیسے فی یونٹ کا نقصان ہورہا ہے، نیپرا سے کہا گیا ہے کہ یہ نقصان وصول نہیں کیا جا رہا۔