|

وقتِ اشاعت :   June 8 – 2018

ڈیرہ مراد جمالی : بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی رہنما قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 260 کچھی جھل مگسی نصیرآباد سے بی اے پی کے نامزد امیدوار نوابزادہ خالد خان مگسی نے کہا ہے ہماری کوشش ہے کہ بلوچستان میں ماضی کی طرح مخلوط حکومت کے برعکس اس بار ہماری جماعت بی اے پی کی سنگل حکومت بنے تا کہ آزادانہ طور پر صوبے کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کیلیئے کام کیا جا سکے مخلوط حکومتوں میں بڑی مشکلات اور مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈیرہ مراد جمالی میں این اے 260 کے رٹرننگ آفیسر کے پاس کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ بی اے پی بلوچستان کے حقوق کے حصول اور ترقی و خوشحالی کی غرض سے بنائی گئی ہے لیکن اس کا مقصد یہ ہرگز نہیں ہے کہ ہم وفاق کے مخالف ہیں یا وفاق سے ٹکراؤ چاہتے ہیں بلکہ ہم وفاق کا حصہ ہیں لیکن آج تک وفاق سے بلوچستان کو جائز حقوق نہیں دیئے گئے ہیں ۔

ہم اپنی آئینی جدوجہد اور مذاکرات کے ذریعے وفاق سے اپنا جائز حصہ لینا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ بی اے پی ایک جمہوریت پسند پارٹی ہے اس لیئے ہماری پارٹی کے اندر بھی جمہوریت ہے ہم ایک دوسرے کی رائے کا احترام اور اپنی رائے کا کھل کر اظہار کرتے ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آج کل میڈیا کادور ہے الیکشن میں دھاندلی کے اقدامات چھپ نہیں سکتے ہمیں توقع ہے کہ الیکشن اپنے مقررہ شیڈول کے مطابق ہوں گے دھاندلی نہیں ہوگی تاہم الیکشن کمیشن کو چاہیئے کہ وہ منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کیلیئے موثر اقدامات کو یقینی بنائے ۔

انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ 25 جولائی کے ہونے والے عام انتخابات میں پارٹی کے باصلاحیت قائد جام کمال خان کی قیادت میں بلوچستان عوامی پارٹی سب سے بڑی پارلیمانی جماعت بن کر ابھرے گی ۔

اس موقع پر بی اے پی کے مرکزی رہنما سابق صوبائی وزیر میر عبدالغفور لہڑی پی بی 11 نصیرآباد 1 سے بی اے پی کے نامزد امیدوار میر سکندر خان عمرانی پی بی 12 نصیرآباد 2 سے بی اے پی کے نامزد امیدوار حاجی محمد خان لہڑی اس کے علاوہ میر اسلم خان مگسی حاجی سلطان احمد لہڑی ملک مہر اللہ بنگلزئی شمن علی سولنگی اور عبدالنبی گولہ بھی ان کے ہمراہ تھے۔