|

وقتِ اشاعت :   June 20 – 2018

خضدار : بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے مرکزی قائد و سابق وفاقی وزیر میر اسراراللہ زہری نے کہا ہے کہ بیش بہا قدرتی معدنی وسائل کے مالک مگر سادہ لوح بلوچ ماما کی وسائل ہڑپنے کے لےئے سیاسی گدھ ہر طرف سے منڈلارہے ہیں ۔

آبادی کی بنیادپر وسائل اور اقتدارپر برابری کی سطح پر حق ملکیت کا نعرہ پشتون عوام کو ورغلانے اور الیکشن میں ان کی حمایت حاصل کرنے کا ذریعہ تو بن سکتا ہے لیکن کسی کی یہ خواہش عملی طور پر کسی صورت قابل عمل اور قابل قبول نہیں۔

میر اسرار اللہ زہری نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے آج صوبے کے وسائل اور اقتدار میں برابری کے نعرے سامنے آرہے ہیں۔ اقتدار پر چمٹے رہنے کے لےئے بلوچ قوم پرستی کے دعویداروں نے بلوچستان کے اجتماعی مفادات کا سودا کیا اگر وہ سیاسی بلیک میلنگ اور مصلحت پسندی کا شکار نہ ہوتے تو آج کسی کی مجال نہیں تھی کے وہ بلوچ کے ساتھ برابری کا مطالبہ یا دعویٰ کرے۔ 

باقی بلوچستان کو نظر انداز کرکے حکومتی وسائل گلستان اور قلعہ عبداللہ پر خرچ کرنے کا نتیجہ ہی ہے کہ آج بلوچ عوام کو ان کے وسائل اور حق حاکمیت سے محروم کرنے کی سازش کی جارہی ہے ۔

ا نہوں نے کہا کہ بلوچ اور پشتون اقوام تاریخی رشتوں میں جڑے ہوئے ہیں اور ہر کوئی اپنی زمین کا مالک ہے لیکن اس حقیقت کو تسلیم کرنا ہوگا کہ رقبہ اور وسائل کی بنیاد پر بلوچستان میں کوئی اور قوم بلوچ کی برابری نہیں کرسکتا۔دنیا میں آج ایسے قوموں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتاہے جنکی آبادی کم مگر زمین اور وسائل زیادہ ہوں مگر بلوچستان میں وسائل زیادہ اور آبادی کم ہونے کی وجہ سے بلوچ ہر طرح کے استحصال کا شکار ہیں اور ہماری یہ خوبی ہمارے لےئے وبال جان بن گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں کسی کو ڈرانے کی ضرورت ہے اور نہ ہی ہمیں ڈرانے کی کوئی کوشش کارگر ثابت ہوسکتی ہے ۔ پشتون ہمارے بھائی ہیں لیکن سیاسی بلیک میلنگ کے ذریعے صوبے کو گرفت میں لینے کی دھمکی صدیوں سے آباد دو برادر اقوام کو دست و گریبان کرنے اور ان کے درمیان رنجشیں پیدا کرنے کے سوا کچھ نہیں۔ پشتون رہنماؤں کو حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے قبضہ گیریت کی سوچ سے اجتناب کرنا چاہےئے۔