|

وقتِ اشاعت :   June 21 – 2018

خضدار : بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیر اعلی بلوچستان سردار اخترجان مینگل نے کہا ہے کہ جمعیت علماء اسلام بی این پی کے نظریاتی کارکنوں کے مسلسل جدو جہد نے جہالاوان کے خطہ میں ان دونوں جماعتوں کے اسا س کو مضبوط تر بنادیا ہے یہ جماعتیں حادثاتی طور پر وجود میں آنے والی نہیں ہیں بلکہ اپنے نقطہ نظر و نظریاتی وابستگی کے تحت ہزاروں افراد ان جماعتوں سے بے لوث محبت کرتے ہیں اس طرح کے نظریاتی کارکنوں پر ہم سب کو فخر ہے جو لوگ لاٹھیوں سے اکٹھے کئے جاتے ہیں ۔

ان کو نظریاتی کارکن نہیں بلکہ انسانوں کا غول کہا جا سکتا ہے جو ہوا کے رخ کے ساتھ رخ تبدیل کرتے ہیں وہ انسانیت کی توہین کرتے ہیں 25 جولائی حق کے لئے فتح کا دن ثابت ہوگی جے یو آئی بی این پی کے کارکن بے جا پرو پگنڈوں پر کان نہ دہریں نہ کہ اپنی صلاحیتوں کو اس طرح کے بے سروپا الزامات کے جواب دینے کے لئے ضائع کریں منزل ان کو ملتی ہے جو طوفانوں آندہیوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے مضبوطی سے اپنی قدم آگے بڑہاتے ہیں ۔

جمعیت علماء اسلام بی این پی کے رشتے نیپ کے زمانے سے استوار ہیں اس زمانے میں خیبر پختون خواہ میں جمعیت علماء اسلام کا اور بلوچستان میں نیپ کی گورنمنٹ تھا ان خیالات کا اظہار انہوں نے متحدہ مجلس عمل بی این پی کے پی بی 39 خضدار نال سے مشترکہ امیدوار میر یونس عزیز زہری ، پی بی 38 زہری ، مولہ ، کرخ سے سے متحدہ مجلس عمل بی این پی کے امیدوار وڈیرہ عبد الخالق زہری کے ساتھ مشترکہ اجلاس کے بعد کارکنوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔

جمعیت علماء اسلام بی این پی کے مشترکہ امیداروں نے کہا کہ اس حقیقت میں کوئی شک نہیں ہے کہ جے یو آئی بی این پی کا اتحاد ایک مضبوط اتحاد ہے اس اتحاد کے مقابلے میں گر چہ ایک نئی صف بندی کیا جارہا ہے اس اتحاد کو غیر مرئی قوتوں کی جانب سے بھر پوری پذیرائی دی جارہی ہے لیکن یہاں کے لوگ ہمیشہ با ضمیر ہونے کا ثبوت دیا ہے ان کی خریدنے کی ہر کوشش ہر وقت ناممکن رہی ہے ۔

توقع ہے کہ 25جولائی کو یہاں کے غیور لوگ وہی تاریخ دہرائیں گے سردار اختر جان مینگل نے کہا ہمارے مقابلے میں جس قسم کی صف بندی ہورہی ہے اس طرح کے اتحاد وقتی ضرورت تو ہو سکتے ہیں لیکن ان کا کوئی مستقبل نہیں ہوتا ہے اس لئے ہمارے کارکنوں یہ طے کرنا چا ہیئے کہ وہ پیسہ اور مصنوعی طاقت کو شکست دیں گے اپنے امیداوروں کو کامیاب بنائیں ۔

فتح ہمیشہ حق کی ہوتی دنیا کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ ہم نے بلوچستان کے حقوق کے لئے مضبوط آواز بلند کیا ہے بلوچستان کے ساحل و وسائل کے لئے ہماری آواز ایوانوں میں گونجی ہے اس آواز کو دبانے کی ہزار کوشش ناکام رہی ہے اب بھی ہم اپنی موقف کو مزید جاندار بنایا ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کو شش ہوگی انتخابات میں کامیابی کے بعد صوبائی سطح مشترکہ حکومت بنا کر جمعیت علماء اسلام کے ساتھ ملکر اس سرزمین کی حقوق کے لئے یہاں کے لوگوں معیار زندگی کو بلند کرنے ان کو بنیادی ضرورتوں کی فراہمی کے لئے مشترکہ جد وجہد کریں ۔