|

وقتِ اشاعت :   June 24 – 2018

کوئٹہ :  سابق انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان معظم جاہ انصاری نے کہاہے کہ بلوچستان پولیس کے جوانوں نے دلیری سے دہشتگردی کا مقابلہ کرتے ہوئے کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر کے عوام کا تحفظ کیا ہے پولیس کے جوان ہمارا فخر ہے ۔

ان کیلئے قلیل مدت میں استعداد کار بڑھانے کیلئے اقدامات کئے پولیس کی اپ گریڈیشن کا نوٹیفکیشن آئندہ ہفتے میں جاری کردیا جائیگا ،صوبے کے ہر ڈویژن میں پولیس ٹریننگ کالج تعمیر کرنے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے یہ بات ہفتے کو ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ کی جانب سے نئے آنیوالے آئی جی پولیس محسن حسن بٹ اور اپنے اعزاز میں دیئے گئے بڑا کھانا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

اس موقع پر ایڈیشنل آئی جی پولیس ایڈمن چوہدری منظور ،کمشنر کوئٹہ ڈویژن ہاشم غلزئی ،اے آئی جی سی ٹی ڈی جہانزیب جوگیزئی ،ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزار گورایہ ،ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کیپٹن (ر)طاہر ظفر عباسی ،ایس ایس پی آپریشن کوئٹہ نصیب اللہ خان ودیگر بھی موجودہ تھے ۔

سابق آئی جی معظم جاہ انصاری نے کہاہے کہ انہوں نے پولیس کی استعداد کاربڑھانے کیلئے دن رات کا م کیا جس میں ان کے تمام رفقاء کار نے ان کا بھر پور ساتھ دیا ،جس کے بعد آج ہم فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے ماضی کی نسبت بلوچستان میں دہشتگردی کے ناسور پر کافی حد تک قابو پالیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ جس دن میں کسی جوان یا افسر کا جنازہ پڑھتا تھا تو اس رات نیند نہیں آتے تھی اور ہمیشہ یہ سوچ کر کام کرتا تھا کہ میں اپنے جوانوں کو اس حد تک لاؤنگا کہ وہ دیدہ دلیری سے دہشتگردوں کا مقابلہ کرسکے اور میں اس میں کامیاب رہا ۔

پولیس نے دہشتگردوں کیخلاف بہت سی کاروائیاں کی جن میں تین روز پہلے دشت تیرا میل ،رمضان المبارک سے پہلے کلی الماس اور اس طرح کی بے شمار کاروائیاں شامل ہیں کہ جن میں بلوچستان کے شہریوں ،پولیس افسران واہلکاروں کے قاتل جہنم کے آخری درجے تک پہنچائے گئے ۔

ایگل فورس کا قیام جرائم اور ٹارگٹ کلنگ کی روک تھام میں انتہائی موثر اقدام ثابت ہواہے ،ہمارے ٹریفک پولیس کے دو اہلکاروں شہید کرنیوالے اسی جگہ پر ایگل فورس کے بہادر جوانوں کی فائرنگ سے جہنم واصل ہوئے اور ہم نے اسی طرح کئی قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا ،انہوں نے کہاکہ ہم جب گھر سے نکلتے ہیں تو معلوم نہیں ہوتا کہ گھر واپس جائیں گے کہ نہیں ہم ہمیشہ جان ہتھیلی پر رکھ کر لڑے ہیں اور اس میں کامیاب ہوئے ہیں ۔

گزشتہ دنوں پولیس مقابلہ میں زخمی ہونیوالے جوانوں سے جب وزیراعلی نے ملاقات کی تو انہوں نے بھی اعتراف کیا کہ پولیس کے جوانوں کے حوصلے چٹانوں کی طرح بلند ہیں ،پولیس کی شان وہ سپہ ہے جو سڑک اور مقابلوں میں جاکر لڑتے ہیں ۔

انہوں نے پولیس کا عزت اور وقار قائم رکھا ہے اور کوئٹہ کے 22لاکھ اور بلوچستان کے 1کروڑ 20لاکھ شہریوں کا تحفظ کیا ہے جس پر بلوچستان ان سپہ کا شکر گزار ہے،انہوں نے کہاکہ ہم نے 8ماہ کی مدت میں اپنے شہداء کا انتقام لیا پولیس کے سپہ نے شجاع اور داد حاصل کی لیکن اب بھی بلوچستان پولیس میں بہتری کی گنجائش موجود ہیں ۔

صوبے کے ہر ڈویژنل ہیڈ کوارٹر میں ایک ٹریننگ سکول قائم ہونا چاہیے جہاں جوان اپنے علاقے میں رہتے ہوئے ٹریننگ حاصل کریں ،انہوں نے کہاکہ پولیس کی چالیس ہزار جوانوں کی اپ گریڈیشن پر ڈیڑھ ارب روپے کا خرچ آرہاہے جس کی سمری منظوری ہوچکی ہے اور جولائی تک اس کا نوٹیفکیشن بھی ہوجائیگا ۔