مصر کی قومی فٹبال ایسوسی ایشن کے صدر هانی أبو ريدہ نے کہا ہے کہ روس میں ورلڈ کپ سے پہلے رمضان کی روزوں کی وجہ سے مصر کی ٹیم کی تیاریں متاثر ہوئی تھیں۔
ان کے مطابق فٹبال ٹیم نے رمضان میں روزے رکھنے کا فیصلہ کیا تھا اور روزے مصر کے ورلڈ کپ کے پہلے میچ سے ایک دن پہلے ہی ختم ہوئے تھے۔
مصر اپنے گروپ کے تمام کے تمام میچز یورو گوائے، میزبان ملک روس اور سعودی عرب سے ہار گیا تھا۔
هانی أبو ريدہ کا کہنا ہے کہ ’(رمضان) نے بہت بری طرح متاثر کیا، میں نے ان سے ورلڈ کپ سے پہلے بات کی تھی مگر انھوں نے (اپنا روزہ توڑنے سے) انکار کیا۔
’یوروگوائے سے میچ کے ایک دن پہلے رمضان ختم ہوا تھا لیکن روزوں کا اثر ہو چکا تھا۔‘
أبو ريدہ نے مزید کہا ’میں آپ کو یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ کئی عرب ملکوں کی ٹیموں نے اپنے کھلاڑیوں کے روزے ختم کرائے تھے۔‘
انھوں نے کہا کہ مصر کی فٹ بال ایسوسی ایشن نے نئے کوچ کی تلاش کا کام شروع کردیا ہے کیونکہ ہیکٹر کوپر مصر کی روس سے شکست کے بعد پہلے ہی کوچ کے عہدے سے مستعفی ہوچکے ہیں۔
تاہم انھوں نے اصرار کیا کہ مصر نے مراکش کی ٹیم کے فرانسیسی کوچ ہاروی رینارڈ کو بھرتی کرنے کی کوشش نہیں کی ہے۔
هانی أبو ريدہ نے کہا کہ ’انھیں معلوم ہے کہ (رینارڈ) کا مراکش کے ساتھ معاہدہ ہے، اس لیے ہم ان پر بات نہیں کریں گے، لیکن اگر انھوں نے اپنا معاہدہ ختم کردیا یا وہ معاہدے سے آزاد ہو گئے تو میں ان کے ساتھ مذاکرات شروع کرسکتا ہوں تاکہ وہ مصر کی ٹیم کو تیار کرسکیں۔‘
مصر کی ٹیم ورلڈ کپ میں ایک بھی میچ جیت نہیں سکی اور اب اُسے سن 2019 کے کیمرون میں کھیلے جانے والے افریقہ کپ آف نیشنز کے کوالیفائینگ کی طرف توجہ دینی ہے۔
افریقہ کے سات مرتبہ چیمپئین رہنے والے مصر کا، جو سن 2017 میں دوسرے نمبر پر رہا، افریقی کپ کے لیے آغاز ہی تیونس سے ایک کے مقابلے میں صفر گول سے شکست کے ساتھ ہوا تھا۔
اس افریقی کپ کے کوالیفائنگ مرحلے کا اگلا میچ مصر کو ستمبر میں نائجر کے خلاف کھیلنا ہے۔