|

وقتِ اشاعت :   June 29 – 2018

حب:  نیشنل پارٹی کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 272کے ا مید وار خورشید رند اور منظور بلوچ این اے 272کے آزاد امید وار محمد اسلم بھوتانی کے حق میں دستبرار جمعرات کے روز نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر وسابق وفاقی وزیر میر حاصل خان بزنجو اور قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 272کے آزاد امید وار محمد اسلم بھوتا نی کے ہمراہ نیشنل پارٹی کے سینیٹر ڈاکٹر اشوک کمار رتنانی کی رہائشگاہ پر مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں ہمارا مقابلہ طاغوتی قوتوں سے ہے ۔۔

باپ کو جس طرح بلوچستان پر تھونپا گیا وہ ہمارے لیے چیلنج ہے جسے قبول کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ اسٹبلشمنٹ نے بلوچستان میں باپ پر جس قدررحمتیں برسائیں وہ ان سے سنبھالی نہیں جا رہی ،یقین دلاتا ہوں کہ جس طرح باپ بنی ہے ویسے ہی ختم ہوگی۔

باپ پارٹی نہیں بلکہ اسٹبلشمنٹ کا عارضی ہتھیار ہے،اس کا انجام بھی وہی ہوگا جو ق لیگ کا ہوا، ان کا مزید کہنا تھا کہ پچھلی بار ہمیں جس وقت حکومت سونپی گئی بلوچستان کے حالات سب کے سامنے تھے،ہماری سب سے بڑی اچیومنٹ بلوچستان میں امن و امان کا قیام تھا ۔

پریس کانفرنس سے خطاب میں سابق اسپیکر بلوچستان اسمبلی محمد اسلم بھوتانی کا کہا کہ گوادر پاکستان کی اقتصادی شہ رگ ہے،وہ کامیاب ہونے کے بعد یقین دلاتے ہیں کہ گوادرکی آواز روزانہ اسمبلی میں گونجے گی بلوچستان عوامی پارٹی پر اسٹیبلشمنٹ نے اتنی رحمتیں برسائی ہیں لیکن میں آپ لوگوں کو یقین دلاتا ہوں کہ یہ باپ جس طرح بنا ہے اس طرح ہی ختم ہوجائے گا ۔

میں جب سینیٹ کے الیکشن کیلئے کھڑا ہوا تو اس میں مجھے لانے والا محمد اسلم بھوتانی تھے محمد اسلم بھوتانی نے اپنے دور اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر لسبیلہ میں اپنا لوہا منگوایا میرے معلومات کے مطابق انہوں نے اپنے دور میں ریکارڈ ترقیاتی کام کرائے اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ لسبیلہ اور گوادر کے عوام کیلے وفاق میں جو مضبوط نمائندہ چاہیے وہ محمد اسلم بھوتانی کے علاوہ کوئی نہیں ہوسکتا۔

میر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ کچھ لوگ ہم پر الزامات لگا رہے ہیں جن میں بہت بڑے لوگ بھی ہیں لیکن میں کہتا ہوں کہ بلوچستان میں 2013 میں نیشنل پارٹی کے حکومت سمبھالنے سے پہلے وہ اپنے گھر اور اپنے علاقوں میں نہیں جاسکتے تھے ۔

بلوچستان میں بازاریں پانچ بجے بند ہوتی تھی لیکن الحمد اللہ 2013 میں جب نیشنل پارٹی کی جب حکومت آئی اسکے بعد آج مارکیٹیں رات ایک بجے تک کھلی رہتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کہیں مرتبہ وفاق کو بولا ہے کہ بلوچستان کا فنڈ بڑا دیا جائے ابھی جو وفاق سے بلوچستان کو فنڈز مل رہے ہیں ان سے بلوچستان کبھی ترقی نہیں کرسکتا۔

سابق وفاقی وزیر میر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ باپ وہی ہے جو پہلے ق تھا اس سے پہلے ملت تھی یہ کنگ پارٹی ہے جو محدود وقت کیلے بنائی گء ہے جس طرح ق ختم ہوگیا اسی طرح یہ بھی ختم ہوجائے. انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی نے اپنے دور حکومت میں صوبے میں صحت اور تعلیم کی بہتری کیلے کام کیا ہم نے تعلیمی نظام کی بہتری اور صحت کے بہتر سہولیات کی فراہمی کیلے کروڑوں روپے خرچ کیے۔

انہوں نے کہا کہ NA272 کا حلقہ بڑا اہم حلقہ ہے لسبیلہ/ گوادر قومی اسمبلی کی نشست بلوچستان میں دیگر قومی اسمبلی کی نشستوں سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے اس حلقے میں سی پیک منصوبہ چل رہا ہے اس حلقے میں پاک چین قومی اقتصادی راہداری بن رہی ہے اسلیے اس حلقے سے ایک ذمہ دار اور باصلاحیت نمائندہ ہونا چاہیے اور میں سمجھتا ہو وہ محمد اسلم بھوتانی ہیں جو انشا اللہ NA272 کی نشست جیت بھی جائیں گے۔

سیاسی اتحاد کے حوالے سے سوال کے جواب میں صدر نیشنل پارٹی میر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ صوبائی سطح پر کسی جماعت کا کسی جماعت کے ساتھ ابھی تک کوئی سیاسی اتحاد نہیں ہے البتہ حلقہ وائز ہماری کہیں پر جمعیت علما اسلام سے اور ایک دو جگہ پر بی این پی سے بات چل رہی ہے۔