|

وقتِ اشاعت :   June 30 – 2018

پسنی :  الف اعلان اور بامسار گوادر کے اشتراک سے ’’گوادر کے تعلیمی مسقبل‘‘ کے عنوان سے گوادر پریس کلب گوادر میں پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ پروگرام میں حلقہ پی بی 51 گوادر سے صوبائی اسمبلی کے امیدواران بی این پی مینگل کے میر حمل کلمتی، متحدہ مجلس عمل کے سعید احمد، آزاد امیدوار اویس اقبال اور نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما کہدہ علی نے اپنے اپنے پارٹیوں کے تعلیمی منشور پیش کئیے۔ 

جبکہ امیدواروں نے گوادر کے تعلیم کے حوالے سے شرکا کے سوالات کا جواب دئیے۔ پروگرام سے اظہار خیال اور شرکا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے حلقہ پی بی 51 گوادر سے بی این پی کے امیدوار اور سابق ایم پی اے گوادر میر حمل کلمتی کا کہنا تھا کہ گوادر میڈیکل کالج کو 2013 میں اپرول کیاتھا۔مگر نیشنل پارٹی کے حکومت اپنے وزارت اعلی کے دور میں تربت منتقل کیا۔

آنے والے دنوں میں میرا پروگرام ہے کہ گوادر میں مقابلہ کے امتحانات کی تیاری کے لئے ایک اکیڈمی بناؤں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے دس سالہ دور میں سب سے زیادہ کام تعلیم پر کیا اور سکولوں کے وزٹ کرکے مسائل سے آگاہی حاصل کیا۔ تعلیم میرے انتخابی منشور کا اہم حصہ ہے۔کیونکہ قوموں کی ترقی کا دارومدار تعلیم پر منحصر ہے۔ میں نے زر سکول سسٹم کے حوالے سے ایک نظام شروع کیا جہاں غریبوں کے بچے پڑھ رہے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ ہم تعلیم حاصل کرکے سی پیک سے مسفید ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے پچھلے دس سال کی ایم پی اے شپ کی تنخواہ غریب بچوں کی تعلیم پر خرچ کیا ہے۔ میر حمل کلمتی نے اس بات پر زور دے کر کہا کہ ہمیں کوالٹی ایجوکیشن پر توجہ دینا ہوگا۔کیونکہ ڈگریاں لینا تعلیم کا نام نہیں ہے۔ نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما کہدہ علی نے کہا کہ بہتر مسقبل کے لئے کوالٹی ایجوکیشن کی ضرورت ہیاور نیشنل پارٹی کی اولین ترجیح ایک پڑھا لکھا بلوچستان ہے۔ 

تعلیم کے بہتری کے لئے ہمیں انفرادی اور اجتماعی طور پر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا اس ترقی یافتہ دور میں ہمیں سب سے زیادہ ضرورت تعلیم کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی نے اپنے ڈھائی سالہ دور وزارت اعلی میں تعلیم پر سب سے زیادہ کام کیا ہے۔ 

جماعت اسلامی کے امیدوار سعید احمد نے کہاکہ ہمارا نعرہ ایک کلاس اور ایک استاد ہے۔ ضلع کے ہر تحصیل میں ماڈل سکول کا قیام ہمارا منشور ہے۔ اگر ہمیں موقع دیا گیا تو گوادر سے باہر پڑھنے والے طلبا و طالبات کو رہائش کی سہولت فراہم کریں گے۔ گوادر میں جتنے بھی شلٹرلیس سکول ہیں انکی ذمہ داری ہم لیں گے۔ 

پروگرام سے خطاب میں آزاد امیدوار اویس اقبال نے کہا کہ اگر موقع ملا تو ہم کراچی سے استاتذہ لاکر گوادر کے تعلیمی نظام کو بہتر بنائیں گے۔ بلوچستان کے تعلیم نظام میں ایمرجنسی لانے کی ضرورت ہے۔ ضلع گوادر میں تعلیم کا برا حال ہے۔ تعلیم کے حوالے سے ہمیں اپنا لائحہ عمل طے کرنا ہوگا۔ 

الف اعلان اور بامسار کی جانب گوادر کے تعلیم کے حوالے سے بامسار کے رضاکار نبیل احمد نے پریزنٹیشن پیش کیا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ اس وقت ضلع بھر میں ایک سو پچاس سے زائد سکولوں کو انفراسٹکچر کی کمی کا سامنا ہے جبکہ ضلع بھر میں استاتذہ کی 256آسامیاں خالی ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ گوادر میں فیمل کے لئے 37فیصد جبکہ میل کے لئے 63فیصد سکولز ہیں۔ جبکہ اس وقت گوادر میں 35 ہزار سے زائد بچے اور بچیاں سکولوں سے باہر ہیں۔جبکہ اوسط 31 بچوں کے لئے ایک استاد ہے۔گوادر میں اس وقت 80فیصد سکول پرائمری لیول کے ہیں۔