خضدار : بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد سابق وزیر اعلی ٰ بلوچستان سردار اخترجان مینگل جمعیت علماء اسلام پاکستان کے مرکزی نائب امیر سابق ایم این اے مولانا قمر الدین نے کہا ہے کہ الیکشن کو آزاد غیر جانبدار بنانے کے لئے ضروری ہے کہ ہر قسم کی مداخلت کو ختم کیا جائے آئین میں انتخابات کو غیر جانبدارنہ بنانے کا کہا گیا ہے ۔
لیکن یہاں پر ہمیشہ مختلف حربوں سے الیکشن پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہوئی ہے اور 25 جولائی کو ہونے والے الیکشن میں بھی من پسند امید واروں کو کامیاب بنانے کے لئے لالچ دینے کے ساتھ دھونس دھمکی سے کام لیا جارہا ہے لیکن ہم واضح کرنا چاہتے ہم ایسے نتائج کو ہر گز قبول نہیں کریں گے ۔
بلوچستان نیشنل پارٹی بلوچستان کے سا حل و سائل یہاں کے رہنے والے افراد کی حقوق کے لئے آواز بلند کرتا رہا ہے ہم اپنا یہ فریضہ آئندہ بھی نبھاتے رہے ہیں متحدہ مجلس عمل بی این پی کا اتحاد ایک فطری اتحاد ہے جو خضدار کے عوام کے رائے و خواہش پر عمل میں لایا گیا جو لوگ ہمارے اس اتحاد کو غیر فطری قرار دے رہے ہیں ان کو پارٹی بد لنے میں اتنا وقت نہیں لگتا جتنا ہمیں لباس بد لنے کے لئے وقت درکار ہوتا ہے ۔
ان خیالات کا اظہار سردار اختر جان مینگل اورناچ میں متحدہ مجلس و بی این پی کے انتخابی دفتر کے افتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیاافتتاحی تقریب سے بی این پی کے مرکزی رہنما سابق ایم پی اے میر محمد اکبر محمد زئی ، ، جمعیت علماء اسلام اورناچ کے امیر مولانا غلام رسول مینگل و دیگر مقررین خطاب کیا ۔
سردار اخترجان مینگل مولانا قمر الدین بلوچستان نیشنل پارٹی و متحدہ مجلس عمل کے قائدین اورناچ کراس پہنچیں تو جمعیت علماء اسلام و بی این پی کے کارکنوں نے ان استقبال کیا اور ان کو ایک جلوس کی شکل مین اورناچ پہنچایا ۔
مقررین ے کہا کہ بی این پی و متحدہ مجلس کے اتحاد کو عوام کی جانب مکمل پذیرائی مل رہی ہے جبکہ اس کے مقابلے میں پورے بلوچستان من پسند افراد کو کامیاب کرنے کے لئے منصوبہ بندی کی جا رہی ہے ۔
الیکشن سے قبل ایک پارٹی کو بنانے کا مطلب الیکشن پر نظر انداز ہونا تھا اللہ کا کرنا دیکھو جس طرح ہم وفاق سے بلوچستان کے حقوق کی حصول کی سیاست کرتے یہ لوگ ہمیں حقوق کی طلب کرنے پر مجرم غدار کھتے تھے آج وہی لوگ بلوچستان کی بات کرتے ہیں ۔
دریں اثنا دریں اثنا جامعہ حفصہ للبنات کٹھان میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام پاکستان کے نائب امیر ضلع خضدار کے امیر سابق رکن قومی اسمبلی پی بی 39 خضدار نال سے متحدہ مجلس عمل و بی این پی کے امیدوار میر یونس عزیز زہری ، جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے جنرل کونسل کے رکن ابو الفضل صدیقی نے کہا ہے کہ اسلام خواتین کو ان کا جائزہ مقام دلانے کا سب سے بڑا داعی ہے ۔
اسلام نے خواتین کو میراث میں دونوں جانب سے حق دیکر قدرو قیمت کو دنیا میں متعارف کرایا اسلامی اصولوں میں خواتین کے علم حاصل کرنے کو ضروری قرار دیا ہے لیکن اس کے لئے خواتین کو چادرو چاردیواری کاپابند کرکے ان کی عفت کے ماحول کو محفو ظ کیا گیا ہے۔
آنے والے انتخابات میں خواتین متحدہ مجلس عمل و اس کے اتحادیوں کے امیدواروں کو ووٹ دیکر ایک اسلامی فریضہ کی تکمیل کریں دریں اثناء بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ و امیدوار حلقہ قومی اسمبلی NA272 لسبیلہ/گوادر سردار اخترجان مینگل الیکشن مہم کے سلسلے میں گذشتہ روز حب پہنچ گئے کارکنان نے اپنے قائد کا شاندار استقبال کیا۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ حکومت کسی کی بھی ہو اگر اس کے پاس اختیارات نہ ہوں تو اسے آپ حکومت نہیں کہتے ہم صرف حکومت نہیں چاہتے بلکہ ہم اختیارات چاہتے ہیں تاکہ ہم بلوچستان میں خوشحالی لا سکیں یہاں پر امن و امان لاسکیں یہاں کے نوجوانوں کو ہم تعلیم یافتہ بنائیں اور یہاں صحت اور ماحولیات کو بہتر بنا ئے اگر وہ اختیار آپ دیئے گئے تو پھر اگر کوئی اس حکومت کو گرانا بھی چاہے تو عوام اسکو گرنے نہیں دیگی۔
انہوں نے کہا کہ اگر اختیارات ملتے تو اختیارات کی جنگ میں حکومت نہ گنواتے حکومت ملتی ہے لیکن اختیارات نہیں ملتے ہمارا پورے سال کا ترقیاتی فنڈ ایک ارب تھا جبکہ 13ارب آپکا غیر ترقیاتی فنڈ تھا تو اس ایک ارب سے آپ مشکل سے ایک ضلع کو ہی ترقی دے سکتے ہو۔
میڈیا سے شکوہ کرتے ہوئے سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ دوسرے علاقوں میں معمولی چیز کو ہائی لائٹ کیا جاتا ہے مگر ہمیں نہیں میں نہیں کہتا کہ میڈیا مجھے کوریج دے مگر اس علاقے کی پسماندگی کو اجاگر کرے اور یہ ظاہر کرے کہ اس پسماندگی کا ذمہ دار کون ہے یہ ہم جن کو سردار کہا جاتا ہے یا وہ جنہیں عوامی نمائندہ کہا جاتا ہے یا پھر وہ قوتیں جنہوں نے اس ملک پر راج کیا ہے تو میڈیا سے گذارش کرتا ہوں الیکشن سے ہٹ کر بھی یہ انکی ذمہ داری بنتی ہے ۔
عوام کے نام پیغام دیتے ہوئے کہا کہ عوام صرف بتوں کو اپنا نمائندہ نہ بنائیں ایسے نمائندوں کو منتخب کریں جن کو عوام کی زندگی کا احساس ہو۔انہوں نے کہا کہ گوادر میں اندھیرا ہی اندھیرا ہے ایران سے آنے والی بجلی بھی کٹ گئی ہے روشنی ہے ہی نہیں جس آپ میگا سٹی کہہ رہے ہیں ۔
وہاں کے لوگ اندھیرے میں گذارا کررہے ہیں پینے کا پانی نہیں یہ سی پیک ہے کس کے لئے ہے یہ جو چائنا سے بھیک مانگا گیا ہے یا جہیز مانگا گیا ہے اربوں ڈالر میں سے ایک فیصد بھی بلوچستان میں نہیں لگا ہے بغیر بلوچستان اور مائنس گوادر کے سی پیک کا کوئی فائدہ نہیں گوادر نام گوادر کے ساحل کا اور وسائل کا نام لے کر انہوں نے بیجنگ میں ہمارا سودا کرکے آئیں ہیں اور وہاں سے ملنے والی رقم کو دوسرے علاقوں میں لگایا جارہا ہے اب یہ نوجوانوں کی مہربانی ہے ۔
ہم چار جماعتیں پڑھ چکے ہیں اب ہم بے وقوف نہیں بنیں گے۔ گذشتہ دنوں گوادر جلسہ میں پرنس علی بلوچ کے تقریر کے جواب میں سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ پرنس علی صاحب آپ پہلے بتائیں کہ پچھلی حکومت میں آپ شامل رہے بلکہ وزارت پے رہ ہیں آپ بتائیں کہ آپ نے بیلہ کے لئے کیا کیا ۔
ہم تو اپوزیشن میں رہے لیکن اپوزیشن میں بھی آپکی دونوں حکومتیں چاہے آپکے حمایتی ہو یا آپکے مسلم لیگ ن کی ہو ہم دو ایم پی ایز کے فنڈز کو آپ نے اپنی حکومت میں اپنے علاقوں میں بندر بانٹ کی ہے وڈھ اور گوادر کے ایم پی اے فنڈز یا تربت میں اور وڈھ کے فنڈز نال یا خضدار میں خرچ کیے گئے ۔
جہاں تک اسمبلی میں بات کرنے کی بات ہے تو ان سے پوچھا جائے کہ سی پیک کے لئے قراردار ہم نے پیش کیا کہ سی پیک کا اختیار بلوچستان حکومت کو دیا جائے ہم تو اپوزیشن میں تھے یہ اختیار ہم نے آپ لوگوں کے لئے مانگا تھا یہ اور بات ہے کہ آپ لوگوں میں وہ اہلیت نہیں تھی جو اسکو حاصل کرلیتے، اس موقع پر سینکڑوں لوگوں نے سردار اخترجان مینگل پر اعتماد کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان کردیا۔
الیکشن میں من پسند افراد کو کامیاب بنانے کیلئے دھونس دھمکیوں سے کام لیا جا رہا ہے، اختر مینگل
وقتِ اشاعت : July 9 – 2018