|

وقتِ اشاعت :   July 11 – 2018

نال: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر و حلقہ این اے 269/حلقہ پی بی40 وڈھ سے ایم ایم اے اور بی این پی کے نامزد امیدوار سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ بزور طاقت نظریہ سوچ و فکر کو تبدیل نہیں کیا جا سکتاسالوں سے اپنی طاقت کے غرور پر ضلع کے عوام کو خون میں لت پت کرنے والوں کا سیاسی بت ضلع خضدار کے عوام 25 جولائی کو اپنی ووٹ کی طاقت سے توڑ دینگے ہم کہتے تھے کہ مگر مچھ کے آنسو رونے والوں کیتانے بانے وہیں جاملتے ہیں ۔

جہاں سے عوام کو تکلیف پہنچائی گئی آج ان کی عمل سے ہماری باتیں سچ ثابت ھو گئیں ہم نہیں کہتے عوام ہمیں ووٹ دیں البتہ یہ ضرور کہتے ہیں کہ عوام اپنی ضمیر کا فیصلہ کرکے ان عناصر کو مسترد کر دیں جو سالوں سے عوام کا خون چوس رہے ہیں۔

بابائے بلوچستان کے خاندانی وارث نے ایک نشست کی خاطر اس دروازے پر دستک دی جہاں سے بلوچ قوم کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا گیا اگر ایم پی اے کی نشست ا ن کی اتنی مجبوری تھی ہم سے مانگتے ہم انہیں خیرات میں نشست دے دیتے ،کلہاڑی بابائے بلوچستان کا انتخابی نشان تھا اب ہماری انتخابی نشان ہے بابا کے اصل سیاسی وارث نوجوان ہیں اور نوجوانوں کی پارٹی بی این پی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نال ،فیروز آباد ،اور جعفر آباد کے مقامات پر مشترکہ جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا جلسوں سے جمعیت علماء اسلام کے مرکزی نائب امیر سابق ایم این اے مولانا قمر الدین.حلقہ پی بی 39 سے ایم ایم اے اور بی این پی کے مشترکہ امیدوار میر یونس عزیز زہری.سابق ایم این اے عبدالروف مینگل.لعل جان بلوچ.جماعت اسلامی ضلع خضدار کا صدر مولانا محمد اسلم گزگی.جسٹس عبدالقادر مینگل.بی ایس او کے سابق چیئرمین عبدالواحد بلوچ.مفتی عبدالقادر شاہوانی.میر محمد اکبر مینگل.ڈاکٹر عزیز بلوچ،میر محمد اکبر جتک ،.مولانا محمد اسحاق شاہوانی.حافظ جمیل احمد ابرار.عبدالنبی بلوچ شوکت بلوچ.مولانا رحمت اللہ مولانا عبدالرحمن بزنجو نے بھی خطاب کیا۔

اس موقع پر آغا سلطان ابراہیم خان.میر محمد خان مینگل.حافظ حمید اللہ مینگل.ندیم گرگناڑی. سفر خان غلامانی.صادق غلامانی.سردارزادہ خلیل موسیانی سمیت دیگر بھی موجود تھے.جمعیت علماء اسلام کے مرکزی نائب امیر مولانا قمر الدین نے اپنے خطاب میں کہا کہ 25 جولائی حق کی جانب سے باطل کو شکست دینے کا دن ہے ۔

ہماری اتحاد ایک فکری اتحاد ہے جس کو عوامی حمایت حاصلہے جمعیت کے کارکنان دیانت کے ساتھ کلہاڑی اور کتاب پر مہر لگا کر مخالف امیدواروں کو ناک اوٹ کر دیں بی این پی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ نواب خیر بخش مری کی جد و جہد کوہلو کی پہچان بنی ،نواب بگٹی کی جدوجہد ڈیرہ بگٹی کی پہچان بنی ،سردار عطاء اللہ مینگل کی جدو جہد سے وڈھ کو شہرت ملی اور بابائے بلوچستان کی جد و جہد سے نال کو پہچان ملی۔

ان اقابرین نے ون یونٹ کے دوران کوڑے کھائے ،جیل و زندانوں میں قید کاٹے مگر وزارتوں اور مراعات کو کبھی قبول نہیں کیا مگر افسوس آج خود کو بابائے بلوچستان کا وارث کہنے والے بکے اور جھکے بھی تو ایک نشست کے لئے ۔

انہوں نے کہا کہ ضلع خضدار کے عوام کو اپنی ضمیر کے مطابق ووٹ دینا ہو گا میں عوام سے سوال کرتا ہوں کہ وہ خود فیصلہ کریں کہ ان کے ووٹ کا صیحح حقدار بکے ہوئے لوگ ہیں یا کہ حقیقی پارٹیوں کے نامز امیدوار ہیں اگر عوام سمجھتے ہیں کہ باطل کے مقابلے میں حق کا ساتھ دینا چائیے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ عوام 25 جولائی کے دن کلہاڑی اور کتاب پر مہر لگا کر اپنی طاقت سے مٹی کے بنے بتوں کا خاتمہ کریں گے ۔

سردار اختر جان مینگل کا کہنا تھا آری کا نشان پانے والے جب سیاسی بلوغت میں آئے تب سے لیکر آج دن تک اقتدار میں رہے مشرف کے دور میں ناظم ،زرداری اور نوازشریف کے دور میں وزارتوں کا مزہ لیتے رہے مگر آج بھی ان کے علاقے پسماندگی کا شکار ہیں ۔

وہ عوام کو بتائیں کہ ترقیاتی فنڈز کہاں خر کئے گزشتہ حکومت میں خضدار نال کے ساتھ وڈھ کے ترقیاتی فنڈز بھی آری والوں نے یہاں شفٹ کروایا مگر اس علاقے میں ترقی نظر نہیں آ رہی ہاں یہ بات سننے میں آ رہا ہے کہ یہاں گفٹ میں پائے گئے گھوڑوں کے استبل بن گئے ہیں ۔

جلسہ سے سابق رکن قومی اسمبلی عبدالرؤف مینگل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بابائے بلوچستان میر غوث بخش بزنجو کو یہ اندازہ تھا کہ اس کے وارٹ بلوچ قوم کی قیادت کرنے کے لائق نہیں اس لئے انہوں نے ڈاکٹر عبدالحکیم لہڑی ،یوسف مستی خان ،رئیس عبدالحمید جتوئی اور سید عیسیٰ نور ی کے سامنے وصیت کر کے کہا تھا کہ میرے سیاست کے حقیقی وارث آپ لوگ یعنی بلوچستان کے نوجوان ہیں ۔

آج ہمیں اندازہ ہوتا ہے کہ بابا ئے بلوچستان نے ان کے بجائے کیوں بلوچ نوجوانوں کو اپنی سیاست کا وارث قرار دیا تھا قبل ازیں جب بی این پی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل ،جمعیت علماء اسلام کے مرکزی نائب امیر مولانا قمر الدین ،حلقہ پی بی 39 سے مشترکہ امیدوار میر یونس عزیز و دیگر قائدین خضدار سے نال پہنچے تو ان کا شاندار استقبال کر کے انہیں گاڑیوں و موٹر سائیکلوں کی جلوس میں جلسہ گاہ لایا گیا ۔