|

وقتِ اشاعت :   July 14 – 2018

21 ویں فیفا ورلڈ کپ میں تیسری پوزیشن کیلئے میچ آج ہفتہ کو سینٹ پیٹرزبرگ اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ اس میچ میں ٹورنامنٹ کے سیمی فائنلز میں شکست سے دو چار ہونے والے ممالک انگلینڈ اور بیلجیئم مد مقابل ہیں۔

انگلینڈ کی کوشش ہوگی کہ وہ گروپ راؤنڈ میچ میں بلجیئم کے ہاتھوں شکست کا حساب اس میچ میں چکا کر تیسری پوزیش حاصل کرلے ۔ دونوں ٹیموں نے ورلڈ کپ کے دوران شان دار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شائقین فٹبال سے داد وصول کی۔

انگلینڈ اور بیلجیئم کے کئی فٹبالرز نے انتہائی غیر معمولی کھیل پیش کیا ۔ انگلینڈ کی ٹیم میں بیشتر نوجوان کھلاڑی اور باصلاحیت کھلاڑی شامل ہیں جو مستقبل میں انگلش فٹبال ٹیم کے لیے اثاثہ ثابت ہوں گے اور ممکن ہے کہ وہ اپنی بے مثال کارکردگی سے انگلینڈ کو مستقبل میں ورلڈ کپ جتوانے کا کارنامہ انجام دیں۔

رواں فیفا ورلڈ کپ میں انگلینڈ کی ٹیم فیورٹ کے طور پر نہیں آئی تھی تاہم نوجوان کھلاڑیوں کی وجہ سے اچھی کارکردگی کی امید تھی لیکن اس کے فٹبالرز نے توقعات سے بڑھ کر اچھا کھیل پیش کیا لیکن وہ سیمی فائنل میں کروشیا کے تجربہ کار فٹبالرز کے سامنے ہمت ہار گئے اور سیمی فائنل میں انگلینڈ کو 2-1 کے مارجن سے شکست ہوئی۔

سیمی فائنل میں انگلینڈ نے ابتدائی منٹوں میں ٹرٹیئر کے خوبصورت گول کے ذریعے کروشیا پر برتری حاصل کر لی تھی اور پہلا ہاف انگلینڈ کی سبقت پر ہی ختم ہوا تھا مگر دوسرے ہاف میں کروشیا کے تجربہ کار فٹبالرز باصلاحیت حریف ٹیم پر حاوی ہو گئے اور دوسرا ہاف کروشیا کے نام رہا جس نے ناصرف 68ویں منٹ میں ایوان پریسچ کی مدد سے گول برابر کیا بلکہ انگلینڈ کے گول پر تابڑ توڑ حملے بھی کیے اگر کروشیا کے فٹبالرز ان مواقع سے فائدہ اٹھانے میں کامیاب ہو جاتے تو وہ گول کی تعداد میں اضافہ کر سکتے تھے ۔

مقررہ وقت میں میچ ایک ایک گول سے برابری پر ختم ہوا اور اضافی وقت میں چلاگیا۔ اضافی وقت میں بھی کروشیا کے فٹبالرز نے ہمت نہیں ہاری اور اپنے جواں سال حریفوں پر بالادست رہے۔ اضافی وقت کے پہلے ہاف میں بھی گول نہ ہوسکا۔

دوسرے ہاف میں بھی گیند پر کروشیا کے فٹبالرز نے اپنے تجربے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مکمل کنٹرول رکھا اور ایسا لگتا تھا کہ یہ سیمی فائنل پنالٹی ککس کے مرحلے میں چلا جائے گا لیکن اضافی وقت ختم ہونے سے 10 منٹ قبل کروشیا کے اسٹار فٹبالر ماریو مینڈزوکچ نے خوبصورت تاریخی گول کر کے اپنے ملک کو 2-1 سے برتری دلوا دی اور کروشیا کے فائنل میں رسائی کی راہ ہموار کی۔

کروشیا کے فٹبالرز نے خوبصورت پاسنگ کے ذریعے گیند کو اپنے قابو میں رکھا اس دوران ان کے کئی کھلاڑیوں پر تھکن کے آثار نمایاں ہونے لگے تھے۔ اس کے باوجود کروشین فٹبالرز نے انگلینڈ کی گول پوسٹ پر کئی حملے کیے ایک بار گیند گول پوسٹ سے ٹکرا کر نکل گئی۔

بائیں جانب سے ہونے والے ایک اور حملے میں کروشین کھلاڑی نے مشکل زاویے سے کک لگائی اور گیند گول پوسٹ کے ساتھ جال میں جا لگی۔ انگلینڈ کی جانب سے گول برابر کرنے کی کوئی کوشش کامیاب نہ ہو سکی اور کروشیا فیفا ورلڈ کپ کی تاریخ میں پہلیبار ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچ گیا ۔

اس طرح انگلینڈ کا 1966 ء کے بعد ورلڈ کپ جیتنے کا خواب چکنا چور ہوگیا۔ اب انگلش فٹبال ٹیم تیسری پوزیشن کیلئے بیلجیئم سے مقابلہ کر رہی ہے۔ یہ دونوں ممالک رواں ورلڈ کپ کے گروپ جی میں شامل تھے ۔ بلجیئم کی گولڈن جنریشن ٹیم کو سیمی فائنل نمیں فرانس نے شکست سے دوچار کیا۔

ببیلجیئم کی ٹیم اپنے گروپ میں تمام میچ جیت کر ٹاپ پر تھی اور اس نے گروپ میچ میں انگلینڈ کو 1-0 سے ہرایا تھا ۔ بیلجیئم کی جانب سے یہ گول عدنان نے 51 ویں منٹ میں کیا تھا۔ اب یہ دونوں ممالک تیسری پوزیشن کیلئے پھر آمنے سامنے ہیں۔ دونوں ملکوں کے مابین اس سے قبل 22 میچز کھیلے گئے ہیں جن میں انگلینڈ کو 15 فتوحات کے ساتھ سبقت حاصل ہے ۔

بیلجیئم نے صرف تین میچ جیتے ہیں جبکہ چار میچز ڈرا ہوئے۔ انگلینڈ اور بلجیئم کا پہلا میچ 1921 ء میں برسلز میں کھیلا گیا تھا جس میں انگلینڈ نے میزبان ٹیم کو 2-0 سے شکست دی تھی۔ دونوں ممالک چوتھی بار فیفا ورلڈ کپ کے میچ میں مد مقابل ہیں ۔ ان کا پہلا میچ 17 جون 1954 ء میں باسل کے سینٹ جیکب پارک میں ورلڈ کپ فائنلز گروپ 4 میں ہوا تھا جو چار چار گول سے برابر رہا تھا۔ دوسرا میچ فیفا ورلڈ کپ فائنلز کوالیفائنگ راونڈ 2 کیلئے کھیلا گیا تھا جس میں انگلینڈ نے 1-0 سے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس کا فیصلہ اضافی وقت میں ہوا تھا اور 119 ویں منٹ میں ڈیوڈ پلیٹ نے واحد اور فیصلہ کن گول کیا تھا ۔ اب گاریتھ ساؤتھ گیٹ کی انگلش ٹیم تیسری پوزیشن کیلئے اسی ملک کیخلاف نبردآزما ہوگی جس نے گروپ میچ میں اسے شکست سے دوچارکیا۔

زخم خوردہ انگلش کھلاڑیوں کی کوشش ہوگی کہ وہ بلجیئم کو اس میچ میں ہرا کر تیسری پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے ۔ دوسری جانب ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ گول کرنے والے ملک بلجیئم کے فٹبالرز بھی انگلینڈ کے اپنی گروپ راؤنڈ کی فاتحانہ کارکردگی کو برقرار رکھنے کیلئے تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے۔ اب مقابلہ گولڈن چنریشن اور جواسال ٹیلنٹ میں ہے دیکھیں کون حاوی رہتا ہے ۔

اس میچ میں کیون ڈی بروئن ہیری کین کومپنی جیسی لنگارڈ ڈیلے ایلی رومیلو لوکاکو مروان فلینی عدنان جینوزاج ریشفورڈ بیٹشوائی ایڈن ہیزرڈ نصر شادلی بلجیئن گول کیپر تھیبوٹ اگلش گول کیپر پیکفورڈ توجہ کا مرکز ہوں گے ۔ دونوں میں سے جو ملک بھی فاتح ہوا وہ فیفا ورلڈ کپ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ تیسری پوزیشن حاصل کرے گا۔

انگلش فٹبال ٹیم نے 1966 ء میں فیفا ورلڈ کپ جیتا تھا اس کے بعد سے وہ عالمی اعزاز کیلئے سرگرداں ہے ۔ انگلینڈ نے 1966 ء میں فیفا ورلڈ کپ کے فائنل میں جرمنی کو 4-2 سے شکست دے کر ٹائٹل جیتا تھا ۔ میچ مقررہ وقت میں برابر رہا تھا اور اضافی وقت میں انگلینڈ کے اسٹرائیکر ہرسٹ نے تین گول کر کے کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ اس کے بعد انگلش ٹیم اچھے اور با صلاحیت فٹبالرز کی خدمات حاصل ہونے کے باوجود فیفا ٹائیٹل نہیں جیت سکی۔

انگلش فٹبال ٹیم نے 1990 ء میں چوتھی پوزیشن حاصل کی تھی اور2002 ء اور 2006 ء کے ورلڈ کپ ٹورنامنٹس میں انگلش ٹیم کوارٹر فائنلز میں پہنچی تھی۔ بلجیئم نے 1986 ء کے ورلڈ کپ میں سیمی فائنل میں رسائی کی تھی جہاں اسے ارجنٹینا نے 2-0 سے ہرا دیا تھا اور پھر تیسری پوزیشن کے میچ میں فرانس نے بلجیئم کو 4-2 سے زیر کیا تھا۔اس میچ میں بھی بلجیئم کے فٹبالرزنے شاندار کارکردگی دکھائی تھی اورمقررہ وقت میں میچ 2-2 سے برابر تھا تاہم اضافی وقت میں تجربہ کار فرانسیسی فٹبالرز نے مزید دو گول داغ کر یہ کامیابی حاصل کی تھی۔