|

وقتِ اشاعت :   July 26 – 2018

تربت:  بی این پی کے امیدوار قومی اسمبلی NA-271کیچ جان محمددشتی نے قومی اسمبلی حلقہNA-271کے غیر سرکاری نتائج کومستردکرتے ہوئے کہا ہے کہ تاریخی دھاندلی کرکے عوام کے مینڈیٹ پر شب خون ماراگیا ا س نتیجے کو کسی صورت قبول نہیں کرینگے جو بند کمروں ترتیب دیا گیا۔ 

ان خیالات کااظہار انہوں نے رات گئے بی این پی کے الیکشن سیل میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر صوبائی اسمبلی حلقہPB-48کے امیدوارمیر حمل بلوچ ، صوبائی اسمبلی حلقہPB-47کے امیدوار میجرجمیل احمددشتی سمیت پارٹی رہنماؤں اور ورکروں کی کثیرتعدادموجودتھی ۔

انہوں نے کہاکہ یہ بات سب پر عیاں ہے کہ بلوچستان میں2018کومنعقدہونے والے انتخابات میں عوامی حق رائے کوکچلنے اورمن پسندنتائج کے بل بوتے پرغیرعوامی حکومت کے قیام کے لئے بلوچستان میں ایک بلوچستان عوامی پارٹی(باپ ) راتوں رات تخلیق کیاگیاجس میں ان لوگوں کوشامل کیاگیاجوہمیشہ ریاستی اداروں کی آشیربادسے پارٹی بدلتے رہے ہیں اور جنہیں ہمیشہ ریاستی اداروں کا آشیرباد حاصل رہا ہے۔

جن خدشات کااظہارالیکشن سے قبل بلوچستان نیشنل پارٹی اوردیگرجمہوریت دوست جماعتوں نے کیاتھاوہ عملی طورپربروئے کارلائے گئے ، انتخابی انتظامات سے ظاہر ہوگیا تھا کہ دھاندلی کے لئے ماحول بنایا جارہا ہے۔

پولنگ اسٹیشنزپرمن پسندپریزائیڈنگ اوراسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسران کوتعینات کیاگیا۔انتخابات میں دھاندلی کے خدشات کے پیش نظر ہم نے الیکشن کمشنر کو کئی خطوط لکھے جن کی کاپیاں ہم آپ کے حوالے کررہے ہیں جن میں ہم نے ان پریزائیڈنگ آفیسرز کے نام بتائے جو جانب دار اور بری شہرت کے مالک تھے لیکن الیکشن کمیشن نے ہماری ایک نہیں سنی۔ 

بی این پی مینگل نے الیکشن کے لئے ایک سازگارماحول پیداکیالیکن اس ماحول کوسبوتاژکرنے کے لئے ریاستی قوتوں کی ایماپرجمہوریت اورعوام کی حق رائے دہندگی کونقصان پہنچایاگیا۔انتظامیہ اورسرکاری مشینری کوباپ کے امیدواروں کوسہولیات فراہم کرنے کے لئے دباؤڈالاگیا۔

حالیہ انتخابات میں ایسے امیدواروں نے حصہ لیاجن کاکردارہمیشہ عوام اورسماج دشمن رہاہے ان امیدواروں کی خوب پزیرائی کی گئی اور ان کواسلحہ بردارجھتے فراہم کئے گئے تاکہ وہ ووٹرزکوہراساں کریں اورسرکاری حمایت یافتہ امیدوارکامیاب کرائے جاسکیں۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے تمام خدشات درست ثابت ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے 25جولائی کودن کی روشنی میں انتخابات منعقدکرنے کااعلان کیاجبکہ تحصیل مند(حلقہ پی بی 47 )،پیدراک، کولواہ سے کیساک ، تھل (حلقہ پی بی 45) اورسرنکن (حلقہ پی بی 48) میں25جولائی کی رات کی تاریکی میں مخصوص جگہوں میں الیکشن کاانعقادکیاگیاجن میں سرکاری ووٹروں نے انتخاب میں خوب حصہ لیا۔

گورنمنٹ ہائی اسکول سُورُومندمیں سرکاری سرپرستی میں پولنگ الیکشن کا انعقاد جبکہ آٹھ بجے سے قبل لفافوں میں باپ کو تقریباً گیارہ سو ووٹ دلانا مثالیں ہیں۔ شہرک، ہیرونک، پیدراک، بالگتر اور پی بی 45کے آٹھ(8) پولنگ سٹیشن کو 12بجے بند کیا گیا ، ان کا سٹاف اور پولنگ کے کاغذات سیکیورٹی اہلکاروں کے کیمپ لے جائے گئے اور وہاں اداروں کے’’ ووٹروں‘‘ نے خوب ووٹ ڈالے۔ 

اس سے پہلے ووٹ دینے کے لیے عوام پولنگ سٹیشنز کے باہر کئی گھنٹے قطار میں انتظار کرتے رہے لیکن ان کو بتایا گیا کہ آپ کا ووٹ کاسٹ ہوچکاہے، سرنکن تمپ کا پولنگ سٹیشن جہاں باپ کے امیدوار کے لیے بھی ایک خوبصورت حربہ استعمال کیا گیا جہاں الیکشن شروع ہونے سے پہلے تھیلوں سے 1000ووٹ نکل آئے،پولنگ سٹیشن نوکیں کہن مند، گیاب، ہوزئی ، ردیگ ، بلّو وہ علاقے ہیں جو کہ شدیدبدامنی کی لپیٹ میں ہیں۔

ان علاقوں میں ووٹنگ کا تناسب نوے فیصد ہونا باپ اور ان کے باپوں کا کمال اور ایک کرشمہ ہے،ان تمام حقائق کو BNPکے امیدوار حمل بلوچ اور بی این پی عوامی کے میر اصغر رند نے آج کمشنر مکران سے ملاقات میں واضح کیا لیکن کوئی داد رسی نہیں ہوئی،پی بی 45(بلیدہ /زعمران) کے پولنگ سٹیشنز بالگتر ،ہوشاپ، تجابان، تھل، شاپک، ہیرونک اور پیدراک میں عوامی خواہشات کے برعکس باپ کے امیدوار کوجادوئی انداز میں ووٹ نوازے گئے۔

اسی طرح حلقہ پی بی 47کے پولنگ سٹیشن کہیرن کو ڈیتھ سکواڈ نے قبضہ کیا اور بوگس ووٹ ڈالے گئے اور باپ کے امیدوار کو برتری دلائی گئی،حلقہ پی بی 46کلگ سہرانی کے پولنگ سٹیشن میں مسلح شخص کی موجودگی اور اپنے آپ کو خفیہ اداروں کا ممبر ظاہر کرنے اور باپ کے امیدوار کی حمایت میں اسلحہ اور بارود کی نمائش سے پولنگ کے عمل کو متنازع بنایا گیا۔

ان حقائق کی روشنی میں بی این پی مطالبہ کرتی ہے کہ تمام درج شدہ ووٹوں کے انگلی کے نشانات کی فرانزک طریقے سے تصدیق کی جائے اور اس تصدیق سے پہلے ان پولنگ سٹیشنز کی نتائج کو فی الفور روکا جائے اور فارنزک ٹیسٹ کے بعد این اے 271سمیت ضلع کیچ کے چاروں صوبائی حلقوں میں دوبارہ انتخابات کرائے جائیں، وہ پولنگ سٹیشن جہاں کی آبادی نقل مکانی کرچکی ہے ۔

وہاں سے نوے فیصد ووٹ ڈلوانے کا نوٹس لیا جائے اور ان ووٹوں کی تصدیق کی جائے، الیکشن قوانین کے مطابق ان تمام پریزائیڈنگ اور اسسٹنٹ پریزائیڈنگ آفیسرز جو اس دھاندلی میں مددو تعاون ہوئے انہیں قانون کے مطابق سزا دی جائے اور اس میں سال و ماہ نہ بیتیں بلکہ ان کا مقدمہ Speedyاور عیاں ہو تاکہ ایسے دوسرے چور عبرت حاصل کریں۔