حب: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اخترجان مینگل نے NA272 لسبیلہ/گوادر آفس حب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان سب کا ساتھ دینگے جو بلوچستان کا ساتھ دینگے جنکو حقیقت میں بلوچستان کیلے درد محسوس ہوتا ہے جو مگرمچھ کے آنسو بہاتے ہیں انکا ساتھ نہیں دینگے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی سے دوسرے جماعت والے رابطے میں اور چند سے ہم رابطہ کررہے ہیں بلوچستان میں وزیر اعلی کیلئے فیصلہ پارٹی کریگی جس کیلئے میں کوئٹہ جارہا ہوں وہاں پارٹی کا اعلی سطح کا اجلاس ہوگا جو پارٹی فیصلہ کریگی وہی ہوگا۔
سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے دوستوں کا ہم سے رابطہ ہے اور متحدہ مجلس عمل سے ہمارا خضدار اور کوئٹہ میں پہلے سے سیٹ ٹو سیٹ اتحاد ہے میں عوام کا مشکور ہوں جہنوں نے اپنے ووٹ سے ہمیں منتخب کیا اب ہم پوری کوشش ہوگی کہ سب مل بلوچستان کی بہتری کیلئے کام کریں۔
بلوچستان عوامی پارٹی سے اتحاد کے سوال پر سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ ابھی تک نہ انہوں نے رابطہ کرنے کی زحمت کی ہے اور نہ ہی ہم نے کیا ہے ابھی وہ خود کفیل ہیں انکو ہماری ضرورت نہیں اپنے خود کفیلی میں مگن ہیں جب انکو ضرورت پڑیگی ہمارے پاس آئیں گے تو پھر جو پارٹی فیصلہ کریگی وہ کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت میں رہ کر اور اپوزیشن میں رہ کر بھی ہم نے ہمیشہ جمہوریت کی بحالی جمہوریت کی مضبوطی کیلئے جو کردار ادا کیا ہے شائد کسی نے ہی کیا ہو یہ اور بات ہے کہ کچھ لوگ جب اسمبلیوں سے محروم ہوتے ہیں پھر انکو جمہوریت یاد آتی ہے لیکن ہم نے ہروقت جمہوریت کا ساتھ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جو کہا ہے کہ جن حلقوں کے پولنگ کوئی کھولنا چاہیں تو ہم کھولنے کیلئے تیار ہیں تو میں کہتا ہوں ہونے چاہیں یہ انہوں نے بڑی مثبت بات کی ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ وہ اپنی اس بات پر قائم رہینگے۔
دریں اثناء بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیر اعلی بلوچستان سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ بی این پی کو پورے صوبے میں جو پذیرائی ملی وہ جماعت کے کارکنوں کی قربانی و بلوچستان کی سرزمین ساحل و وسائل کے لئے ہماری موقف کی تائید ہے بی این پی حادثاتی جماعت نہیں بلکہ اس کی جڑیں بلوچستان کے عوام کے دلوں میں مضبو ط ہیں جھالاوان میں متحدہ مجلس عمل و بی این پی کی اتحاد کو عوام کی جانب سے مکمل پذیرائی ملی ہے اس کے لئے ہم عوام کے مشکور ہیں ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم ایم اے کے منتخب رکن صوبائی اسمبلی میر یونس عزیز زہری سے سرداری کوٹ وڈھ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر بی این پی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹر ی جنرل واجہ لعل جان بارانزئی، ڈاکٹر عزیز بلوچ، ارباب محمد نواز مینگل بی این پی ضلع خضدار کے صدر آغا سلطان ابراہیم خان احمد زئی و دیگر موجود تھے ۔
سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ بی این پی ہمیشہ اپنی موقف پر قائم رہا اہمارے کارکنوں پر مظالم کی انتہا کردی گئی ان کو پارٹی سے وفاداری تبدیل کرنے کے لئے سخت دباؤ ڈالا گیا لیکن وہ پہاڑ کی طرح اپنی موقف پر قائم رہے یہی کارکن ہمارے سرمایہ ہیں انہوں نے کہا کہ ایم ایم اے بی این پی نے جھالاوان کے عوام کی خواہش و چاہت کے تحت اتحاد کا فیصلہ کیونکہ ہم دونوں جماعتیں 1973 سے اتحا دی رہے ہیں۔
ہر اتحاد میں اپنے عہد کو نبھانے کی بھر پور کوشش کی اس بار بھی دونوں جماعتو ں کے کارکنوں سابقہ مثالی دوستی کا ثبوت دیا اپنے امیدواروں کو کامیاب کیا اس فتح کی بنیادی وجہ سابقہ حکمرانوں کی غلط پالیسیاں ہیں جس سے لوگوں نے بیزاری کا اظہار کیا بی این پی سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں حکومت کرنے کا موقع ملا تو ہم عوام سے عہد کرتے ہیں کہ ہم مثالی حکومت قائم کرکے بلوچستان کی خوشحالی کی جدو جہد کرئینگے بلوچستان کی تعمیر ترقی میں ان کی آمدنی صرف کریں گے ۔
بی این پی ترقی کے ہر گز مخالف نہیں ہیں بلکہ ہم استحصال کے خلاف ہیں اور اپنا یہ موقف ہمیشہ دہرائیں گے عوام نے استحصالی قوتوں کو مسترد کرکے ایک نئی مستقبل کا آغاز کیا ہم صوبہ میں اختیار چاہتے ہیں ۔
متحد مجلس عمل و بی این پی کے کارکنوں پارٹنر شپ مثالی تھی دوجماعتوں کے کارکنوں اپنی جماعتوں کی قیادت کے احکامات کی بھر پور تائید کی اگر ہمیں حکومت کرنے کا موقع ملا تو ہم عوام سے عہد کرتے ہین کہ ہم ساحل معدنیات کا سودا نہیں کریں گے بلکہ بلوچستان کی تعمیر ترقی میں ان کی آمدنی صرف کریں گے بی این پی علم کی حصول ترقی کے ہر گز مخالف نہیں ہیں بلکہ ہم ااستحصال کے خلاف ہیں اور اپنا یہ موقف ہمیشہ دہرائیں گے۔
بلوچستان اسمبلی ،بی اے پی 15 نشستوں کیساتھ بڑی جماعت بن گئی ،ایم ایم اے دوسری بی این پی تیسری بڑی جماعت ہے
کوئٹہ (این این آئی)بلوچستان اسمبلی میں بلوچستان عوامی پارٹی 15نشستوں کے ساتھ سب سے بڑی جماعت بن گئی ،ایم ایم اے 9نشستوں کے ساتھ دوسرے جبکہ بی این پی6نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے جبکہ پی ٹی آئی کی چار اور پانچ آزاد ارکان بھی انتخابات جیتے ہیں جو حکومت سازی میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق 25جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں بلوچستان اسمبلی کے 50حلقوں پر ہونے والے انتخابات کے نتائج کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی نے صوبے میں 15نشستیں حاصل کر کے میدان ما ر لیا ہے ۔
ان کے ارکان صوبائی اسمبلی میں محمد خان طور اتما نخیل،نور محمد دمڑ،میر سکندر علی ،محمد خان لہڑی،میر جان محمد جمالی ، محمد سلیم کھوسہ،نوابزادہ طارق مگسی ،میر ضیا ء اللہ لانگو،عبدالقدوس بزنجو، ظہور احمد بلیدی،عبد الرؤف رند، میر اکبر آسکانی ،سردار صالح محمد بھوتانی،میر جام کمال شامل ہیں ۔
ایم ایم اے کے 9ارکان میں حاجی محمد حسن شیرانی،مولانا نور اللہ،عبدالواحد صدیقی ،اصغر علی ترین ،سید محمد فضل آغا، محمد نواز ،ملک سکندر خان ،میر یونس عزیز زہری ،زابد علی شامل ہیں ،بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل )کے چھ ارکان میں اختر حسین لانگو،احمد نواز ،نصیر احمد شاہوانی ،محمد رحیم مینگل ،سردار اختر مینگل ،ثناء اللہ بلوچ شامل ہیں ،پی ٹی آئی کے چار ارکان میں عمر خان جمالی ،نصیب اللہ مری ،سردار یار محمد رند،محمد مبین خلجی شامل ہیں ۔
عوامی نیشنل پارٹی کے ارکان میں اصغر خان اچکزئی ، زمرک خان اچکزئی ، ملک نعیم بازئی ،بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی ) کے دو ارکان میں میر اسد اللہ بلوچ، سید احسان شاہ ،ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی کے عبدالخالق ہزارہ ، احمد علی کوہزاد ،جمہوری وطن پارٹی کے نوابزادہ گہرام بگٹی ، پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے نصر اللہ زیرے، مسلم لیگ (ن) کے نواب ثناء اللہ زہری شامل ہیں ۔
اس با ر بلوچستان سے پانچ آزاد امیدوار بھی منتخب ہوئے ہیں جن کا آئندہ حکومت سازی میں اہم کردار ہو سکتاہے ان ارکان میں سردار عبدالرحمن کھیتران ،مٹھا خان کاکڑ،میر نعمت اللہ زہری ،میر عارف جان محمد حسنی ،مسعود علی خان لونی شامل ہیں ۔
کامیابی عوامی حمایت کا ثبوت ہے، ان کا ساتھ دینگے جو بلوچستان کے ساتھ ہیں وزیراعلیٰ کا فیصلہ پارٹی کریگی،اخترمینگل
وقتِ اشاعت : July 28 – 2018