|

وقتِ اشاعت :   July 29 – 2018

پنجگور :  پنجگور حلقہ این اے کے نتائج کو 72گھنٹہ بعد اعلان کردیا گیا جو باعث تشویش ہے اورہمیں تحفظات تھے کہ الیکشن اسٹاف مکمل طور پر ایک.پارٹی کے حمایت یافتہ تھے۔

الیکشن قوانین کے مطابق ہر حلقہ کے نتائج کا اعلان اْسی رات ہواتھا لیکن پنجگور میں صوبائی اور قومی کے نتائج کو روک کر ردبدل کردیا گیا. ہمارے پولنگ ایجنٹس کو رات گئے تک یرغمال کرکے اْنہیں سرٹیفکٹ جاری نہیں کیا گیا۔

ان خیالات کا اظہار بی این پی کے مرکزی جوائنٹ سیکریٹری و امیدوار برائے قومی اسمبلی حلقہ این اے270میر نزیر احمد بلوچ امیدوار حلقہ پی بی 43 حاجی زاہد حْسین بلوچ ضلعی صدر کفایت اللہ بلوچ نے پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں امیدوار ڈی آر او کے آفس میں بیٹھ کر اپنے نتائج کا انتظار کرتے تھیلیکن اس بار تمام امیدواروں کو ڈی آر او سے ملنے سیروک دیا گیا. اور ایک پر امن ماحول کو خراب کرنے کیلئے پنجگور چتکان بازار میں رات کے وقت پولنگ پر ووٹوں کی گنتی کے دوران فائرنگ کرکے ایک خوف اور ڈر کی ماحول کو پیدا کردیا گیاتھا.قومی اسمبلی کے نتائج کو جان بوجھ کر تبدیل کر دیاگیا اور ایک ایسے امیدوار کو کامیاب کیا گیا جنہیں پنجگور سمیت آواران میں کوئی ووٹ بنک نہیِں ہے۔

ہمارے نتائج کو تبدیل کرکے پنجگور کے عوام کو مایوس کردیاگیا.اپنے من پسند امیدوار کو کامیاب کرانے کیلئے 72گھنٹوں تک ٹھپہ لگا کر کامیاب کرایا گیا.جعلی شناختی کارڈ استعمال کرکے ہمیں صوبائی اسمبلی کی نشست پر ہرایا گیا۔

اس ظلم کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے.اگر ہمیں مزید دیوار سے لگایا گیا تو ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہمیں جمہوری اور پارلیمانی سیاست سے دور رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے نتائج کی تبدیلی سیاس کے منفی نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔

چوبیس گھنٹہ بعد ہمارے صوبائی امیدوار کے نتائج کا اعلان کیا گیا جو ہمارے خلاف ایک سازش ہے.ایف سی کی جانب سے ہمارے ایجنٹس اور امیدواروں کوپولنگ اسٹیشن سے دور رکھا گیا لیکن مخالف پارٹی کا امیدوار پولنگ اسٹیشن اور ڈی آر او کے دفتر میں بیٹھا رہا.ہمارے صوبائی اور قومی اسمبلی کے کامیاب سیٹوں کو ہم سے چھین لیا گیا.مختلف حیلے بہانوں سے ہمیں ہمارے نتائج کو تبدیل کردیا ہے۔

مخالف پارٹی نے اپنے ورکرز کو مختلف پولنگ اسٹیشن پر پولنگ آفیسر و پریزائیڈنگ آفیسر مقررکرکے الیکشن قوانین کی خلاف ورزی کی ہے. الیکشن کمیشن کے قوانین کے مطابق سی سی ٹی وی ہر پولنگ اسٹیشن کیلئے ضروری ہیں لیکن اکثر پولنگ اسٹیشن میں سی سی ٹی وی کیمرا سے محرومرہے ہیں۔

ہم2013 کے الیکشن کے بعد کافی مایوس ہو چکے تھے لیکن امید کر رہے تھے کہ 2018کے الیکشن صاف و شفاف ہونگے لیکن ہماری اس سوچ کوختم کردیا گیا.مکران میں پہلی بار ایک سیاسی سوچ کو ختم کر کے پنجگور جیسے ایک سیاسی زون کی سیاست کو ختم کرنے کیلئے سرمایہ دار اور ڈرگ مافیا کے افراد کو ہم پر مسلط کیا گیا ہے۔

مکران کو ایک سازش کے تخت ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے.باپ کے ایک ایسے امیدوار کو ہم پر مسلط کیا گیا جن کا سیاست سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں.پی بی 43کے تمام پولنگ اسٹاف ایک منظور نظر سیاسی پارٹی سے تعلق رکھتے تھے.اس الیکشن کو نہیں مانتے یہ الیکشن نہیں بلکہ سلیکشن ہوئے ہیں. ملک.میں الیکشن کے اس ڈرامے کو ختم کیا جائے اور یہاں کے عوام کو ووٹ کے نام پر دھوکہ نہیں دیا گیا ہے.