خضدار: سیاسی وقبائلی شخصیت میر شفیق الرحمن مینگل نے اپنی رہائشگاہ پر عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ25جولائی کو ہونے والے الیکشن میں عوام کی جانب سے ہمیں ہزاروں کی تعداد میں ووٹ ملنا جھالاوان کے عوام کا ہم پر مکمل بھروسہ اور اعتماد کا مظہر ہے۔
ہمارے حق میں خضدارکے غیور عوام نے کثیر تعداد میں ووٹ ڈال کر اس الیکشن کو مخالفین کے لئے ریفرنڈم ثابت کردیا ، ہم تنِ تنہا الیکشن لڑرہے تھے جب کہ مدمقابل میں اتحادوں کے مینار بنائے گئے تھے ۔
اس کے باوجود عوام کا ہمارے حق میں ووٹ ڈالنا حق و سچ کی بالادستی ہے وفاقی حکومت ہمیشہ یہاں کے سردار اور نوابوں کے ہاتھوں بلیک میل ہوتی رہی ہے اب اسے اپنی اس ماضی کی روایت کو ترک کرکے بلوچستان کے متوسط طبقہ کی نمائندگی کا حق ادا کرناچاہیے، عمران خان وفاق میں اکثریت حاصل کرچکے ہیں ۔
ان کی حکومت بنتی ہے تو انہیں جاگیردارانہ نظام کے خاتمے والا وعدہ پورا کرنا ہوگا ان خیالات کا اظہارا نہوں نے اپنی رہائشگاہ وڈھ میں اپنے ووٹرز سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ میر فدا قلندرانی ، میر شہباز خان قلندرانی ، حاجی عبدالھادی مینگل ڈاکٹر حبیب اللہ مینگل محمد صادق مینگل ، بلا ل راہی گنگو و دیگر بھی موجود تھے۔
میر شفیق الرحمن مینگل نے عوام سے خطاب کے بعد پریس کانفرنس بھی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ جھالاوان کے غیرت مند عوام نے ہمارے مخالفین کے عزائم ناکام بنا دیئے ہیں، جس بڑی تعداد میں عوام نے ہمیں تنہا بغیر اتحاد کے ووٹ دیئے ہیں یہ مخالفین کی شکست کا آغاز ہے ، ، گائے کو کھڑا کرنے کا مقصد بھی یہی تھا کہ کلھاڑا کی عز ت بچ جائے۔
یہ لوگ عوام کو دھوکہ میں رکھتے ہیں کہ ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے تھے ، 1970میں آپ کو وزارت اعلیٰ کا عہدہ ملا ، 1997ء4 میں آپ وزارت اعلیٰ کے عہدے پر رہے اور اس کے بعد 2008سے 2013تک آپ کو وزارت صوبائی حکومت میں ملی ، آج تک آپ کی ایک نشانی بھی اس وڈھ میں موجود نہیں ہے ، یہاں ایک سو اسکولز ہیں وہ فعال نہیں ہیں، ہسپتال میں سہولت اور ادویات نہیں عوام کو ایک پیناڈول کی گولی تک بھی میسر نہیں ہے۔
جھالاوان کے عوام نے دیکھا کہ جب آپ اقتدار میں رہے تو آپ کے کراچی اور لندن میں جائیدادیں بڑھتی رہی ، آپ کے قریبی لوگ دولت سے مالامال ہوگئے ،تاہم عوام کی حالت نہیں بدلی عوام آج بھی زندگی کی سہولیات سے یکسر محروم ہیں۔
(ق) لیگ کو قاتل لیگ کا لقب دینے والے نے بلوچستان میں سب سے پہلے(ق) لیگ کو ووٹ دینے کے لیئے آمادہ ہوگئے۔بدقسمتی سے جھالاوان میں جس نے حق کی بات کی اسے راستے سے ہٹایا گیا ، جب ہم نے حق کی بات کی تو ہمیں بھی راستے سے ہٹانے کی کوشش کی گئی ہمارے اوپر دھماکے ہوئے ، خود کش حملے کروائے ، ہمیں ملک بدر کرنے کی کوشش کی گئی پْرآشوب دورکے بعد ہم نے ڈلیور کیا عوام میں آئے الیکشن لڑے۔
انہوں نے کہاکہ زہری ، بزنجو ، بھوتانی و جام سے ہمارا احترام کا رشتہ ہے اِ ن کو علماء4 کامشکور ہونا چاہیئے کہ یہ علماء4 کے قدموں میں پڑنے سے ہی اپنی عزت بچائی۔
میر شفیق الرحمن مینگل نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ اس بار میں نے خضدار کے عوام کے تعاون سے این اے 269پر الیکشن لڑا جہاں عوام نے مجھے پندرہ ہزار کے قریب ووٹ دیا ، ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ نیشنل پارٹی نے ہمیں کوئی ووٹ نہیں دیا تھا تاہم سردار محمد اسلم بزنجو کا تعاون ہمارے ساتھ رہا جس پر ہم ان کے مشکور ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت ہمیشہ بلوچستان کے دو طرح کے سرداراور نوابوں سے بلیک میل ہوتی ہے ،سرداروں و نوابوں کا ایک گروہ وہ ہے جوگالی دیتا ہے اور دوسرا وہ ہے کہ گالی نہیں دیتا ہے ، حکومت دونوں کو خوش رکھنے کی کوشش کرتا ہے کہ جو گالی دے رہاہے وہ گالی نہ دے اور جو گالی نہیں دے رہا ہے اس کو اس صلے میں خوش رکھا جائے۔
پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے اس عہد کا اظہار کیا تھا کہ وہ جاگیردارانہ نظام کے خلاف ہے اور متوسط طبقہ کی نمائندگی کریں گے لیکن دکھائی یہی دے رہاہے کہ عمران خان وہی جاگیردارانہ نظام کو سپورٹ کررہاہے۔وفاق میں عمران خان اکثریت کے ساتھ سیٹیں جیتی ہیں اب دیکھتے ہیں کہ مستقبل میں عمران خان اپنے بیان او ر وعدے پرکتنا عمل کرتا ہے۔
عوام کا الیکشن میں ہم پر اعتماد مخالفین کیلئے ریفرنڈم ہے، شفیق مینگل
وقتِ اشاعت : July 31 – 2018