|

وقتِ اشاعت :   August 5 – 2018

تربت: تربت سمیت مکران ڈویژن میں بجلی کے بحران کو کئی ہفتے گزر گئے مگر درستگی کے امکانات دور دور تک نظر نہیں آرہے، اس سال جون کے آخر میں ایران سے مکران کی سپلائی لائن بند کردی گئی جسے دو دن گزرنے کے بعد روزانہ رات کو تین سے چار گھنٹوں کے لیئے بحال کردیاگیا ۔

بجلی کی بحران کے بارے میں سرکاری حکام مختلف اوقات میں مختلف دعوے کرتے رہے لیکن ان کے تمام دعوے اب تک حقیقت کے برعکس ثابت ہوئے ہیں، عام صارفین پانچ ہفتے بعد بھی بحران سے متعلق صحیع صورتحال سے واقف نہیں ہیں۔

ڈپٹی کمشنر کیچ نے مقامی میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے جولائی کی بیس تاریخ کا ڈیڈ لائن مقرر کتتے ہوئے درستگی کا دعوی کیا تھا جبکہ ان کے ساتھ ایکسیئن کیسکو آپریشن کیچ بنگل خان مری بھی تھے جنہوں نے بجلی کی بندش کا سبب ایران سے ٹیکنیکل فالٹ قرار دیا تھا۔

مکران میں بجلی کی حالیہ طویل بحران کے حل کے لیئے حکومتی سطح پر اب تک کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھاجارہا حتی کہ اس معاملے میں تاحال حکومتی سطح پر باضابطہ ایرانی حکا م سے رابطہ اور درستگی کی حتمی تاریخ طے نہیں کیا جاچکا ہے ۔

ہفتے قبل کمشنر مکران ڈویژن جاوید احمد شاہوانی نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایرانی حکام کے ساتھ بجلی کی بندش کے بارے میں بات ہوئی ہے لیکن اب تک سرکاری سطح پر ہمیں باضابطہ کوئی جواب نہیں ملا ہے اس لیئے بحران کے خاتمے کی حتمی تاریخ پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

سیاسی جماعتیں بھی پانچ ہفتوں سے مکران کے تینوں اضلاع گوادر، کیچ اور پنجگور میں بجلی کی بدتریں بحران پر مسلسل خاموش تماشائی بنی ہیں البتہ نومنتخب ایم این اے زبیدہ جلال اور اس سے پہلے نومنتخب ایم پی اے حاجی اکبر آسکانی نے اخباری بیانات میں بجلی کا مسلہ مستقل حل کرنے کے لیئے دعوی ضرور کیا تھا جبکہ زبیدہ جلال نے مکران ڈویژن کو نیشنل گریڈ سے منسلک کرانے کے لیئے وفاقی سطح پر اس مسلے کو اٹھانے کی بات کی تھی۔

یاد رہے کہ جون کے آخر میں جب ایران کے جیکی گور گریڈ اسٹیشن سے مکران کو سپلائی کی جارہی سو میگاواٹ بجلی کی ترسیل اچانک بند کردی گئی تو مقامی حکام نے اسے فالٹ کہہ کر پہلے چند گھنٹوں اس کے بعد چند دنوں اور بعد ازاں ہفتے اور پھر 20جولائی تک درستگی کا ڈیڈ لائن دیا تھا لیکن ابھی تک بجلی کی بحالی کا عمل اپنی جگہ عوام کو اس کے بندش کی اصل وجوہات اور صحیع صورتحال کا اندازہ نہیں ہے ۔

مکران میں بجلی کی موجودہ طویل بحران کے باعث اس گرم تریں علاقے کے لوگوں کو روزمرہ معمولات میں سخت مشکلات کے ساتھ پانی جیسی بنیادی ضرورت کے حصول میں بھی بڑی دقت کا سامنا ہے لیکن صوبائی حکومت سے لے کر کیسکو حکام اور مقامی انتظامیہ تک عوام کے مشکلا ت سے بے خبر ہیں ، حتی کہ نیشنل میڈیا میں بھی اہم ایشو پر خاموشی طاری ہے ۔

دوسر جانب سیاسی جماعتیں جو الیکشن کے زمانے میں کافی متحرک تھیں ان میں کسی جماعت نے بجلی جیسے اہم اور بنیادی نوعیت کے مسلے کو لے کر سیاست نہیں کی اور نا اس معاملے میں کوئی وعدے وعید کیئے گئے حتی کہ خود شہریوں نے بھی حیران کن حد تک تمام گلے شکوؤں کے باوجود کسی انتخابی امیدوار یا سیاسی جماعت کو بجلی کی درستگی یا متبادل انتظامات کے لیئے آواز اٹھانے پر مجبور نہیں کیا۔

حالانکہ گزشتہ زمانے میں مکران کو پسنی گریڈ اور پنجگور پاور ہاؤس سے بجلی سپلائی کی جاتی تھی اب بھی اگر تھوڑی سی کوشش کی جاتی تو ان دونوں اسٹیشن کو متباد ل کے طور پر چلایا جاسکتا تھا۔گزشتہ روز کیسکو چیف سے ایک نومنتخب رکن اسمبلی اور بلدیاتی نمائندے کی الگ لگ ملاقات میں ستمبر تک ایران سے بجلی کی درستگی کا ایک اور دعوی سامنے آیا ہے دیکھنا یہ ہے کہ اس دعوے میں سچائی ہوگی یا محض روایتی دعوی ہوگا۔