|

وقتِ اشاعت :   August 9 – 2018

کوئٹہ+اندرون بلوچستان : انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف جمعیت علماء اسلام نے بلوچستان کے بیس سے زائد شہروں میں پہیہ جام کردیا۔ صوبے کو اندرون ملک اور ہمسائیہ ممالک سے ملانے والی تمام شاہراہوں کو ٹائر جلاکر اور رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کردی گئیں۔

ایران، افغانستان، کراچی، سندھ ، پنجاب اور خیبر پشتونخوا جانے والی شاہراہوں پر ٹریفک معطل ہونے سے گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ ہمسائیہ ممالک کے ساتھ تجارتی سرگرمیاں اور نیٹو سپلائی بھی متاثر ہوگئی۔

جمعیت علماء اسلام (ف) کی مرکزی اور صوبائی قیادت نے کارکنوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ 25 جولائی کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف تمام قومی شاہراہوں کوصبح 8 بجے سے دوپہر 2 بجے تک احتجاجاً بند کرائیں۔اس کال پر جے یو آئی کے مقامی رہنماؤں اور کارکنوں نے صوبے کے بیس سے زائد شہروں میں سڑکوں پر نکل کر احتجاج ریکارڈ کرایا۔

مظاہرین نے کوئٹہ کراچی، کوئٹہ چمن، کوئٹہ نوشکی ،مکران کوسٹل ہائی وے، لورالائی ڈی جی خان، ژوب ڈیرہ اسماعیل خان شاہرا ہ سمیت درجنوں مقامات پر دیگر اہم قومی شاہراہوں کو ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کردیا۔ مظاہرین نے الیکشن کمیشن کے خلاف نعرے لگائے اور مطالبہ کیا کہ الیکشن میں ہونیوالی دھاندلی کی تحقیقات کرکے حقائق سامنے لائے جائیں۔ الیکشن میں مداخلت کے نتائج کو بدلا گیا۔

مذہبی اور جمہوری سیاسی قوتوں کا راستہ روک کر من پسند افراد کو کامیاب کرایا گیا۔ کوئٹہ کے نواحی علاقے کچلاک میں جے یو آئی کارکنوں نے صبح آٹھ بجے سے تقریباً سوا دس بجے تک کوئٹہ چمن شاہراہ کو رکاوٹیں کھڑی کرکے بند رکھا۔

کوئٹہ سے ملحقہ مستونگ کے علاقے لکپاس میں کوئٹہ کراچی اور کوئٹہ نوشکی تفتان شاہراہ کو اور دشت تیرامیل کے مقام پر کوئٹہ سبی شاہراہ کو بند کیا گیا۔ تحصیلدار کی سربراہی میں لیویز اور ایف سی کی بھاری نے موقع پر پہنچ کر لکپاس کے مقام پر دو گھنٹے تک جاری رہنے والا احتجاج ختم کرادیا۔ دشت تیرا مل کے مقام پر بھی سڑک دو گھنٹے سے زائد تک بند رہیں جس سے گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں۔

خواتین، بچوں اور مریضوں کو خاص طور پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ لسبیلہ میں جے یو آئی کے کارکنوں نے تین مقامات پر دھرنے دے کر کوئٹہ کراچی اور مکران کوسٹل ہائی وے ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کر رکھی ہے۔ مظاہرین نے حب میں دارو ہوٹل، اوتھل اور بیلہ کراس کے مقام پر رکاوٹیں کھڑی کر رکھی ہیں۔ احتجاج کے باعث کراچی اور گوادر اور کوئٹہ اور کراچی کے درمیان ٹریفک معطل ہے۔

ادھر کوئٹہ چمن شاہراہ کو قلعہ عبداللہ اور ژڑہ بند کے مقام پر جے یو آئی کے کارکنوں نے صبح سے شام پانچ بجے بند رکھا جس سے افغانستان اور پاکستان کے درمیان آمدروفت ،تجارتی سرگرمیاں اورنیٹو سپلائی معطل ہوگئی۔

بلوچستان اور خیبر پشتونخوا کو ملانے والی کوئٹہ ژوب شاہراہ کو شیرانی ،ژوب اور قلعہ سیف اللہ میں مختلف مقامات پر جے یو آئی کے کارکنوں نے بند کیا جس سے مسافروں کو اذیت کا سامنا ہوا۔تین گھنٹے سے زائد تک شاہراہ بند رکھنے کے بعد ایم ایم اے کے صوبائی صدرنومنتخب ایم پی اے مولانا نور اللہ نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیا۔

لورالائی، ہرنائی ،شاہرگ میں بھی جے یو آئی کے کارکن سڑکوں پر آئے اور ہرنائی پنجاب شاہراہ بند کردی۔پاک ایران آر سی ڈی شاہراہ نوشکی اور چاغی کے علاقے نوکنڈی بھی پتھر اوررکاوٹیں کھڑی کرکے بند کیاگیا۔ احتجاج کے باعث پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی سرگرمیاں معطل ہوگئیں۔

ٹرانسپورٹرز اور مسافروں کو بھی مشکل پیش آئی۔خاران اور واشک میں بھی جے یو آئی کے کارکنوں نے دھرنا دے کر دونوں اضلاع کو دوسرے شہروں سے ملانے والی شاہراہیں بند کردیں۔سکندرآباد سوراب میں حافظ ابراہیم لہڑی کی قیادت میں کارکنوں نے شاہراہ بند کی۔ بی این پی کے رہنماؤں نے بھی احتجاج میں شرکت کرکے اظہار یکجہتی کیا۔

سندھ اوربلوچستان کو آپس میں ملانے والی سڑک کو سبی میں ناڑی بینک پل ،بولان میں مچھ کے قریب اورنصیرآباد میں ڈیرہ مراد جمالی کے مقام پر بند کیا گیا۔ صحبت پور میں بھی سڑکیں بند کی گئیں۔ احتجاج کے باعث مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

احتجاج میں شریک جے یو آئی کے رہنماؤں ایم ایم اے بلوچستان کے صدر نومنتخب رکن صوبائی اسمبلی مولوی نور اللہ ،مولوی محمد حنیف، حافظ محمد قاسم فاروقی ،مولانا عبداللہ جتک ،میرنظام الدین لہڑی،علامہ عبدالحکیم انقلابی اور دیگر نے مختلف مقامات پر کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات میں مداخلت کرکے حقیقی مینڈیٹ چوری کیا گیا۔

ایک منظم منصوبے کے تحت پورے ملک میں دھاندلی کی بدترین مثال قائم کی گئی ،بلخصوص دینی قوتوں کاراستہ روک کرانہیں اسمبلی سے باہررکھنے کے لئے گھناؤنے حربے استعمال کئے گئے موجودہ انتخابات کی کوئی حیثیت نہیں سوچی سمجھے منصوبے کے تحت مخصوص جماعت اورافرادکوآگے لایاگیاہے جوکسی صورت ملک کے لئے نیک شگون نہیں ہم ان نتائج کومکمل مستردکرتے ہیں اوراپنے قائدمولانافضل الرحمن کے ہرحکم پرعلمدرآمدکے لئے ہمہ وقت تیارہیں۔

جس طرح دھاندلی کر کے عوام کے حقیقی نمائندوں اور جماعتوں کا مینڈیٹ چھین کر اپنی منظور نظر جماعتوں اور نمائندوں کو کامیابی دلاکر ایوان میں بھیجا ہے اس طرح کی دھاندلی کی ماضی میں ہونیوالے انتخابات میں مثال نہیں ملتی ۔

آج ملک بھر میں متحدہ اپوزیشن اس دھاندلی کے خلاف سراپا احتجاج ہے انہوں نے کہا کہ آج کا یہ پرامن اور کامیاب پہیہ جام ہڑتال ہماری جمہوریت پسندی کا بین ثبوت ہے مگر چند نادیدہ قوتوں کو ہماری یہ جمہوریت پسندی قبول نہیں ہے جنہوں نے الیکشن میں دھاندلی کی اور ظالمانہ اقدام اٹھایا جو کہ نہ صرف قابل مذمت بلکہ قابل گرفت عمل ہے ۔

ایم ایم اے نے احتجاج کا جو فیصلہ کیا ہے وہ پاکستان کے دیگر جمہوری سیاسی پارٹیوں کا بھی ہے ہماری قیادت ہاری نہیں ہے بلکہ ایک سوچھے سمجھے منصوبے کے تحت ہرائی گئی ہے ہم پرامن اور جمہوری لوگ ہے اور احتجاج کو مزید وسعت دینگے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر قوتوں کو مخصوص اور لاڈلے لوگوں کو اقتدار دلانا تھا تو اس کیلئے دیگر ذرائع بھی موجود تھے دھاندلی اور فراڈ الیکشن کے ذریعے کسی کو مسلط کرنا ملک کی بدقسمتی کہی جاسکتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ 2 ماہ تک شدید گرمی میں انتخابی مہم چلانے والے عوام کے حقیقی نمائندوں کو ہرا کر ووٹ اور عوام کی بدترین تذلیل کی گئی شدید گرمی میں قطاروں میں کھڑے ہو کر ووٹ استعمال کرنے والے مرد و خواتین کی امیدوں پر پانی پھیر کر نتائج تبدیل کیئے گئے ۔

انہوں نے کہا کہ یہ عجیب قسم کا الیکشن تھا جس کے عملے سے غیرجانبدار رہنے کا حلف لیا گیا لیکن پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد پولنگ ایجنٹوں کو زبردستی باہر نکال کر من پسند نتائج تیار کئے گئے ۔

انہوں نے کہا کہ کمبائن پولنگ اسٹیشنوں میں امیدواروں کے مرد پولنگ ایجنٹوں کو باہر نکالا گیا لیکن خواتین کے پولنگ اسٹیشن پر مرد عملہ موجود رہا یہ بھی دھاندلی کی ایک کڑی تھی ۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار 18 لاکھ ووٹ مسترد کیئے گئے دھاندلی کا یہ واضح ثبوت ہے جس میں جیتنے والے امیدواروں کے بیلٹ پیپرز پر ڈبل مہریں لگا کر ان کے ووٹ ضائع کر کے ان کی جیت کو شکست میں تبدیل کیا گیا ۔

بلوچستان کے سب سے بڑے صنعتی شہر حب میں دارو ہوٹل کے مقام پر جمعیت علماء اسلام ف کے کارکنوں نے رکاوٹیں ڈال کر قومی شاہراہ بند کر دیا ہے اور دھرنا دے کر بیھٹے گئے جس کیباعث کراچی سے کوئٹہ اور گوادر سمیت اندرون بلوچستان کے لئے ہرقسم کی ٹریفک کے لیے معطل ہو کر رہ گئی جس سے مسافربسوں سمیت گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی۔

شدید گرمی کے باعث مسافر شدید پریشانی اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا بعدازاں ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر لسبیلہ بادل دشتی تحصیلدار حب سردارزادہ نصیر جاموٹ ڈی ایس پی پولیس حب سرکل دولت خان ترین اور ایف سی حکام کا دھرنا مظاہرین کے درمیان کامیاب مذاکرات کے قومی شاہراہ ہرقسم کی ٹریفک کے بحال کردیا ۔

ایم ایم اے کی مرکزی کال پر صحبت پور میں جمیعت علماء اسلام کے کارکنان نے ضلعی امیر حافظ محمد صدیق بھنگر کی قیادت میں الیکشن کمیشن آف پاکستان اور نگران حکومت کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی اور روڈ بلاک کر کے احتجاجی مظاہرہ کیا ۔

مظاہرہ میں جمیعت علماء اسلام کے کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔مظاہرہ کے شرکاء کے ہاتھوں میں چارٹ تھے جن پر الیکشن کمیشن آف پاکستان اور نگران حکومت کے خلاف نعرے درج تھے اور ان کے خلاف سخت نعرے بھی لگائے گئے۔

اس موقع پر جمیعت علماء اسلام کے امیر حافظ محمدصدیق بھنگر،جنرل سیکریٹری حبیب اللہ کھوسہ،مولانا افتخار احمد کھوسہ،مولانا امان اللہ،عبدالرحمن پرکانی ودیگر نے ڈسٹرکٹ پریس کلب صحبت پور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے قائد مولانا فضل الرحمن کی کال پر احتجاج کیا ۔

انھوں نے کہا کہ حالیہ الیکشن 2018 میں الیکشن کمیشن اور نگران حکومت نے شفاف الیکشن کرانے کے بجائے جانبداری کر کے ریکارڈ دھاندلی کر کے عوام کے مینڈت کو چرایا۔الیکشن کمیشن کی نااہلی ثابت ہو گئی ہے انھیں مستعفی ہوجانا چاہیے ۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کے جانب دارانہ نتائج کو مسترد کرتے ہوئے دوبارہ الیکشن کرانے مطالبہ کرتے ہیں ،جے یو ائی کے مرکزی کال پر حالیہ الیکشن میں مبینہ دھاندلی کیخلاف نوکنڈی میں پہیہ جام ہڑتال کی گئی جے یو آئی کے ارکان نے تحصیل صدر مولوی عبداللہ کی قیادت میں کوئٹہ تفتان شاہراہ پہ ٹائر جلا کر ٹریفک کیلئے بند کرکے دھرنا دئیے اس دوران دونوں اطراف میں گاڑیوں کی لمبی قطاریں بن گئی ۔

مسافروں ،سیاحوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تاہم کوئی ناخوشگوار واقع پیش نہیں آیا پہیہ جام ہڑتال صبح آٹھ بجے سے لیکر گیارہ بجے تک رہا اس موقع پر جییو ائی کے ضلعی امیر مولانا محمد عالم نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام کے حالیہ انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے زریعے جیتے سیٹوں پہ ہارا گیا ہے جس پہ جمعیت خاموش نہیں بیھٹے گی اور احتجاج کے تمام اپشنز پہ غور کرکے سخت احتجاج سے گریز نہیں کریں گی ۔

انہوں نے کہا جمعیت کو ہارا کر مغرب کو خوش کرنے اور ملک میں اعتدال پسند حکومت کی فروغ میں جس قدر زور لگایا جارہا ہے اس کے مستقبل میں خطرناک نتائج سامنے آئینگے،حالیہ انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف جمعیت علماء اسلام کے مرکزی قائدین کے اپیل پر سبی میں ضلعی امیر مولانا عطاء اللہ بنگلزئی کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ،سند ھ بلوچستان قومی شاہراہ پر ٹائر جلاء کر شاہراہ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند کر دیا ۔

قومی شاہراہ دو گھنٹے تک معطل رکھنے کے بعد عام ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا ،انتخابی رزلٹ کو کسی بھی صورت تسلیم نہیں کریں گے ،انتخابات میں ملکی تاریخ کا بدترین دھاندلی کی گئی ،علماء کا احتجاجی مظاہرین سے خطاب۔

تفصیلات کے مطابق ملک بھر کی طرح سبی میں بھی حالیہ الیکشن میں مبینہ دھاندلیوں کے خلاف متحدہ مجلس عمل کے اپیل پرجمعیت علماء اسلام کے کارکنوں نے بلوچستان اور سندھ قومی شاہراہ پر احتجاجا ٹائر جلا کر ہر قسم کے ٹریفک کو بند کر دیا اور قومی شاہراہ پر ضلعی امیر مولانا عطاء اللہ بنگلزئی کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیاجبکہ ٹریفک کا روانی دو گھنٹے تک معطل رہی جس کے باعث مسافروں خصوصاخواتین ،چھوٹے بچوں اور بوڑھے افراد کو شدید گرمی میں پریشانی و مشکلات کا سامنا رہا ۔

تاہم جمعیت علماء اسلام کے کارکنوں نے گرمی کو مد نظر رکھتے ہوئے دو گھنٹے کی روڈ بلاک کرنے کے بعد احتجاج کو ختم کرتے ہوئے شاہراہ کو عام ٹریفگ کے لئے بحال کر دیا اس موقع پرجمعیت علماء اسلام کے ضلعی امیر مولانا عطاء اللہ بنگلزئی،مولانا عبدالطیف ،ضلعی سالدار غلام محمد خجک اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے انتخابی رزلٹ کو مسترد کر دیا مقررین نے کہا کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اسلامی جماعتوں لیڈروں کو پارلنمنٹ سے باہر کیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ حالیہ انتخابات میں ملک کی تاریخ کا بدترین دھاندلی کی گئی ہے اور حالیہ انتخابات کو مسترد کرتے ہیں بعدازیں جمعیت علماء اسلام کا احتجاجی مظاہرہ پر امن طریقے سے اختتام پذیر ہوگیا ۔