|

وقتِ اشاعت :   August 19 – 2018

خضدار :  جمعیت علماء اسلام پاکستان کے نائب امیر ضلع خضدار کے امیر مولانا قمر الدین صوبائی امیر سنیٹر مولانا فیض محمد ضلعی جنرل سیکرٹری عبد القادر شاہوانی اور مولانا محمد صدیق مینگل نے کہا ہے کہ جمعیت علماء اسلام کی جدو جہد اس ملک میں نصف صدی سے زائد پر مشتمل ہے ہماری جماعت اور اس کی قیادت نے جمہوریت کی بحالی آئین کی عمل داری کے لئے طویل خدمات انجام دیا ہے ۔

قومی اتحاد کی تحریک ہو یا ایم آرڈی کی بحالی جمہوریت کی کاوشیں جمعیت علماء اسلام نے ہر اول دستے کا کردار ادا کیا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعیت علماء اسلام ضلع خضدار کے ضلع شوریٰ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

جے یو آئی کے مرکزی رہنماوں کا کہنا تھا کہ ہماری قائد مولانا فضل الرحمن کی خدمات سیاسی قد ملک و آئین سے وفاداری کی ایک نہیں سینکڑوں مثالیں موجود ہیں جب بھی ملک پر مشکل وقت آیا قومی یکجہتی کو خطرات لاحق ہوئے بیرونی مداخلت کی خطرات سامنے آئے قائد جمعیت نے اپنی صلاحیتوں کو ملک و ملت کے لئے بروئے کا ر لایا ملک میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امیر جمعیت علماء اسلام کے کردار کو کوئی ذی شعور مسترد نہیں کرسکتا ہے ۔

ملک میں مسلح جدو جہد خود کش حملوں کے خلاف وفاق المدارس علماء کرام کے تمام مکاتب فکر اور خود جمعیت علماء اسلام کے فورم سے متفقہ طور غیر شرعی قرار دینے کے لئے ان کی کاوشیں قومی اسمبلی کے فورم پر موجود ہیں اسی کے پاداش میں ان پر تین مرتبہ خود کش حملے ہوئے لیکن ان کی پائے ثبات میں لغزش نہیں آٰیا بلکہ اپنی موقف پر ایک مضبوط چٹان کی طرح ثابت قدم رہے ۔

اس کے باوجود مولانا کی بے حرمتی کرنا ان کے ملک سے غداری کی بات کرنا سمجھ سے بالا تر ایسی شخصیات کو متنازع بنانے والوں کا مقصد ملک میں عدم استحکام و افراتفری پھیلانا ہے جمعیت علماء اسلام کا موقف ہے کہ ملک کی استحکام کے لئے ضروری ہے کہ پاکستان کے قیام کے مقاصد پر عمل در آمد کیا جائے ۔

پاکستان کا نام اسلامی جمہوری پاکستان ہے جس کا واضح مطلب ایک ایسا ملک جسمیں اسلام کا نظام نافذ ہو اور جمہوری طرز حکمرانی اس میں نافذ ہو ہمارا موقف ہے کہ آئین کے اندر دئے گئے اختیارات سے کوئی ادارہ تجاوز نہ کرے کیونکہ اس طرح کی تجاوز اختیار سے ملک میں بے چینی افرا تفری پھیل جاتی ہے حالیہ انتخابات میں جس طرح سے ایک ادارہ کی جانب سے ایک جماعت کو جتوانے کے لئے منصوبہ بندی کیا گیا کھلے عام دہاندلی کیا گیا ۔

اس کے بعد اس ادارے کے خلاف رد عمل بطری تھا مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم اس ملک کے مقاصد کی تکمیل کے خاطر جہد آزادی کی کوشش کریں گے منطق و دلیل کی تنا ظر میں مولانا کی بات کو ہر گز رد نہیں کیا جا سکتا ہے ۔

ایک جماعت کو غیر ملکی ایجنڈے کے تحت اقتدار میں لانے کے لئے تمام حدوں کو پار کرنا کونسا اسلامی و جمہوری اصول ہے اگر نہیں تو اسلامی نظام کے نفاذ اور جمہوریت کی استحکام کے لئے جدوجہد کا اعلان کرنا جرم ہے یا پھر جمہوریت و اسلام کو بو ٹو ں تلے روندناجر م مولانا فضل الرحمن ملک ہزاروں مدارس میں پڑ ہنے و پڑ ہانے والے علماء کرام و طلبہ کرام کے قائد ہیں دینی جماعتوں کے سر براہ ہیں کرو ڑوں مذہبی لوگ آپ سے عقیدت و محبت کا جذبہ رکھتے ہیں ان کے خلاف نا زیبا حرکت کرنے کا مطلب ملک کو ایک نئے بحران سے دوچار کرنا ہے